سائنس

ذہين مکانات: مستقبل کا چيلنج

دنيا ميں ایندھن اور توانائی کی قلت ہے اور ان کی قيمتيں بھی بڑھ رہی ہيں۔ اگلے برسوں کے دوران يہ تعميراتی صنعت کے لئے ايک بڑا چيلنج ہو گا
تعميراتی انجينئروں، ماہرين اور شہری تعميرات کے ذمہ دار حلقوں کواب ايسے مکانات بنانا ہوں گے، جن کی تعمير اور استعمال کے لئے کم سے کم توانائی درکار ہو۔ اس سلسلے ميں کوششوں کا آغاز ہو چکا ہے۔
Challengeعمارات اور مکانات بہت بڑی مقدار ميں توانائی ہڑپ کر جاتے ہيں۔ اس کی ايک خاص وجہ يہ بھی ہے کہ آج سے 20 سال قبل کسی بھی تعميراتی کمپنی يا مالک مکان نے اس پر توجہ نہيں دی تھی کہ اس کا مکان فضا کو گرم کرنے والی کاربن ڈائی آکسائڈ گيس کتنی مقدار ميں خارج کرتا ہے۔ يہی وجہ ہے کہ مکانات کی ديواروں پر حرارت کو باہر نکلنے سے روکنے والے مادوں کی تنصيب ناکافی ہونے اور اسی طرح ایئر کنڈيشننگ پلانٹس کی وجہ سے بہت بڑی مقدار ميں توانائی ضائع ہو رہی ہے۔
اس صورتحال کو تبديل کرنا ضروری ہے اور آج ہر عقلمند مالک مکان اس پر توجہ دے رہا ہے کہ وہ کس طرح سے اپنے مکان میں استعمال ہونے والی توانائی کے اخراجات کو کم کر سکتا ہے۔ توانائی کی قيمتوں ميں اضافے سے اس پر توجہ اور بھی بڑھے گی۔ يہ ميدان سول انجينئرز، ماہرين تعميرات اور شہری تعميرات کی منصوبہ بندی کرنے والوں کے لئے تجربات کا ايک بہت وسيع ميدان ہے۔
کاتھرينا فائی نے سول انجينئرنگ کی تعلیم حاصل کر رکھی ہے۔ وہ اپنے ايک پروجيکٹ کو ’فعال روشنيوں والا مکان‘ کہتی ہيں، جس ميں ہر ممکن طريقے سے بجلی کا خرچ کم سے کم رکھنے کی کوشش کی گئی ہے
مکان ميں جگہ جگہ نصب حساس آلات درجہء حرارت اور اندر آنے والی روشنی محسوس کرتے ہيں اور وہ خودکار انداز میں کھڑکيوں اور پردوں کو کھولتے اور بند کرتے ہيں۔ مکان کی بجلی، گرم پانی اور ہيٹنگ مکمل طور پر قابل تجديد يا قدرتی ذرائع سے حاصل کئے جاتے ہيں۔ اس طرح اس مکان کے باسيوں کو توانائی کے بڑھتے ہوئے اخراجات کے بارے ميں فکر کرنے کی کوئی ضرورت نہيں ہے۔
سن 2013 ميں جرمنی کے شہر ہيمبرگ ميں بين الاقوامی تعميراتی نمائش ہورہی ہے۔ اس نمائش گاہ کی پوری عمارت اس طرح تعمير کی گئی ہے کہ وہ اپنی توانائی کی ساری ضروریات خود پورا کرتی ہے۔ اس کا خود کار ذہين نظام دن کے وقت اور موسم کی مناسبت سے کبھی پانی اور کبھی سورج سے بجلی اور توانائی حاصل کرتا ہے۔
اس نمائش کے منتظم کے مطابق بہت سے تحقیقی ادارے نت نئے تعميراتی مادوں، سردی اور گرمی ميں معتدل درجہء حرارت والے مکانات اور روشنی اور ہوا کی فراہمی کے نئے نئے انداز دریافت کرنے ميں مصروف ہيں۔
رپورٹ: شہاب احمد صدیقی
ادارت: مقبول ملک
بشکریہ ڈوئچے ویلے

Leave a Reply

Back to top button