سائنس

49 ملین سال پرانی وہیل مچھلی کا فوصل برآمد

ارجنٹائن کے سائنسدانوں نے اعلان کیا ہے کہ انہوں نے وہیل مچھلی کی ابتدائی قسم کا فوصل دریافت کیا ہے۔ 49 ملین سال پرانا یہ فوصل وہیل مچھلیوں کے اب تک ملنے والے فوصلز میں سے سب سے پرانا ہے۔
Whaleارجنٹائن کے قریب انٹارکٹک سمندر سے ملنے والا یہ پہلا فوصل ہے۔ یہ قدیم ترین وہیل یا آرکیوسیٹ archeocete اب سے چار کروڑ 90 لاکھ سال قبل انٹارکٹک سمندر میں موجود تھی۔ ارجنٹائن کی پیلنٹولوجسٹ یا ماہر رکازیات کلاڈیا تمبوسی نے ملکی نیوز ایجنسی Telam کو بتایا: ’’دریافت کیا جانے والا فوصل وہیل مچھلی کے جبڑے کی ہڈی ہے جو 60 سینٹی میٹر لمبی ہے۔ اس کی بناوٹ بالکل ویسی ہی ہے جیسی آج کل کی وہیل مچھلیوں کے جبڑے کی ہے۔ یہ وہیل مچھلی اب سے قبل لگائے گئے اندازوں سے کہیں زیادہ پرانی ہے۔‘‘
تمبوسی کا مزید کہنا تھا: ’’ ہم لوگ سمندروں اور سطح زمین پر رہنے والے ریڑھ کی ہڈی والے جانوروں (vertebrates) کی تلاش کر رہے ہیں، لیکن بغیر ریڑھ کی ہڈی والے (invertebrates)جانوروں کی بھی ایک لامحدود تعداد موجود ہے۔ ہمیں جو بھی نشان مل رہا ہے وہ انتہائی اہم ہے، کیونکہ یہ اس دور کی نشانیاں ہیں جب براعظم انٹارکٹکا ابھی منجمد خطہ نہیں تھا، بلکہ یہاں جنگل اور جانور موجود تھے۔‘‘
تازہ دریافت سے قبل ملنے والے وہیلز کے فوصلز دراصل ایسی وہیلز کے تھے جو چار پاؤں رکھتی تھیں جس کی بدولت وہ خشکی اور سمندر دونوں میں رہ سکتی تھیں۔ انہیں ’semi-aquatic‘ کہا جاتا ہے اور ایسی وہیلز کے فوصلز جنوبی ایشیا کے علاقے میں ملے اور یہ 53 ملین سال تک پرانے ہیں۔
بدھ 12 اکتوبر کو جس دریافت کے بارے میں اعلان کیا گیا ہے وہ ’fully aquatic‘ یا مکمل طور پر سمندر میں رہنے والی وہیل کا فوصل ہے۔ اس وہیل کا تعلق Basilosauridae نامی قسم سے ہے اور اسے موجودہ وہیلز کی تمام نسلوں کا اجداد خیال کیا جاتا ہے۔ دریافت کیے جانے والے فوصل کی عمر سے اندازہ ہوتا ہے کہ اس قسم کی وہیلز کا تنوع بہت تیزی سے ہوا بلکہ وہ شمالی کرہ ارض میں اس سے کہیں زیادہ تیزی سے پھیلیں جس کا پہلے اندازہ لگایا گیا تھا۔
بشکریہ ڈوئچے ویلے

Leave a Reply

Back to top button