کالمچین

چین کا معاشی سرگرمیوں کی روانی میں نمایاں کردار

Economic Actvities in China

شاہد افراز خان ،بیجنگ

دنیا میں وبائی صورتحال اور دیگر تنازعات کے باعث عالمی معیشت کو بدستور شدید دباؤ کا سامنا ہے اور غیر یقینی بڑھتی چلی جا رہی ہے۔ایک ایسے وقت میں جب دنیا کی تقریباً تمام معیشتیں ہی معاشی ابتری کا رونا رو رہی ہیں ، چین اپنے مثبت اقتصادی اشاریوں سے دنیا کے لیے امید کا ایک پیغام بنا ہوا ہے۔اس کی سب سے اہم وجہ چین کی مضبوط اقتصادی پالیسیاں اور  چینی معیشت کی مضبوط لچک ہے ،جس سے نہ صرف چینی عوام بلکہ دنیا کے دیگر ممالک بھی بھرپور استفادہ کر رہے ہیں۔یہ دنیا کی دوسری بڑی معیشت "چین” ہی ہے جو اپنے کھلے پن اور کثیر الجہت رویوں سے دنیا میں صنعتی چین اور سپلائی چین کو رواں رکھنے کے لیے بھرپور کوشش کر رہا ہے اور اپنی بیرونی تجارت کے فروغ سے مصنوعات کی نقل و حمل کو  یقینی بنا رہا ہے۔

 چین کی جانب سے حال ہی جاری کیے جانے والے اعداد و شمار کے مطابق رواں سال کی پہلی ششماہی میں ملک کی بیرونی تجارت کی درآمدات اور برآمدات کی کل مالیت 19.8 ٹریلین یوآن تک پہنچ گئی ہے، جس میں سالانہ بنیادوں پر اضافے کا تناسب 9.4 فیصد  ہے۔بالخصوص، امریکی ڈالر  کے تناظر میں چینی برآمدات میں اضافے کی شرح جون میں 17.9 فیصد تک پہنچ گئی، جو اندرون اور بیرون ملک مارکیٹ کے بیشتر اداروں کی توقعات سے زیادہ تھی۔

عالمی سطح پر معاشی سرگرمیوں کو رواں رکھنے میں چین کے اہم کردار کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ  پہلی ششماہی میں، چین کی اپنے تین اعلیٰ تجارتی شراکت داروں جنوب مشرقی ایشیائی ممالک کی ایسوسی ایشن (آسیان)، یورپی یونین اور امریکہ کے ساتھ  تجارت ایک سال پہلے کے مقابلے میں بالترتیب 10.6 فیصد، 7.5 فیصد اور 11.7 فیصد بڑھی ہے۔اسی طرح جنوری سے جون تک چین کی بیلٹ اینڈ روڈ ممالک اور علاقائی جامع اقتصادی شراکت داری کے ارکان کے ساتھ تجارت میں سالانہ بنیادوں پر 17.8 فیصد اور 5.6 فیصد اضافہ ہواہے۔ تجارتی مصنوعات کی اقسام کے لحاظ سے دیکھا جائے تو مکینیکل اور الیکٹریکل مصنوعات کی درآمدات اور برآمدات میں 4.2 فیصد اضافہ ہوا ہے۔چین کی محنت سے متعلق مصنوعات(لیبر انٹنسیو)  کی برآمدات 13.5 فیصد اضافے سے 1.99 ٹریلین یوآن ہوگئیں، جب کہ خام تیل، قدرتی گیس اور کوئلے سمیت توانائی کی مصنوعات کی درآمدات میں 53.1 فیصد اضافہ ہواہے۔

اگر حالیہ وبائی صورتحال کے اثرات کو چین کی غیر ملکی تجارت کے لیے ایک "مشکل آزمائش” قرار دیا جائے تو حالیہ عرصے میں سامنے آنے والی مضبوط بحالی یہ ثابت کرتی ہے کہ چین اس آزمائش پر  پورا اترا ہے۔ یہ بیرونی دنیا کے چین سے متعلق منفی تبصروں کی بھی ایک طاقتور تردید ہے۔حقیقت یہ ہے کہ چین کی غیر ملکی تجارت کسی بھی تناؤ یا آزمائش  کو برداشت کر سکتی ہے۔ اس کی وجہ "میڈ ان چائنا” کی نسبتاً مستحکم عالمی مانگ ہے۔دوسری جانب ، چینی معیشت کی "ڈیمانڈ سائیڈ”  کی بحالی نے بھی غیر ملکی تجارت کو مضبوط حمایت فراہم کی ہے۔یہ بحالی ایسے وقت سامنے آئی ہے جب چین نے غیر ملکی تجارتی فرموں کو کووڈ۔19 سے بحالی اور بیرونی غیر یقینی صورتحال کے بیچ مشکلات پر قابو پانے میں مدد کے لیے کوششیں تیز کی ہیں۔ حکومت کی جانب سے غیر ملکی تجارتی کمپنیوں کے لیے لاگت کو کم کرنے کے لیے متعدد اقدامات کیے گئے ہیں، جبکہ ملک بھر میں غیر ملکی تجارت کو مستحکم کرنے کے لیے 854 تفصیلی اقدامات کیے گئے ہیں۔ ان اقدامات کا مقصد بنیادی طور پر غیر ملکی تجارتی لاجسٹکس کو ہموار کرنا، غیر ملکی تجارتی فرموں کے لیے مالی معاونت کو مضبوط بنانا، غیر ملکی تجارت کی صنعتی اور سپلائی چین کو مستحکم کرنا اور بندرگاہوں پر کاروباری ماحول کو بہتر بنانا ہے۔

اس وقت، وبائی صورتحال اور بین الاقوامی ماحول مزید سنگین اور پیچیدہ ہے اور چین کی غیر ملکی تجارت کی ترقی کو  بدستور کچھ غیر مستحکم اور غیر یقینی عوامل کا سامنا ہے۔ تاہم، مضبوط لچک، موئثر استعدادکار اور طویل مدتی بہتری کے ساتھ چینی معیشت کا بنیادی رجحان تبدیل نہیں ہوا ہے۔ چین کی غیر ملکی تجارت ، مستحکم ترقی کو برقرار رکھنے اور عالمی معیشت کی بحالی کے لیے قوت محرکہ فراہم کرنے کی اہلیت رکھتی ہے۔ دنیا کے جامع ترین صنعتی نظام پر  انحصار کرتے ہوئے، چین مختلف نوعیت کی بیرونی طلب کو پورا کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے، چاہے وہ انسداد وبا کا سازو سامان ہو، پائیدار مصنوعات ہوں یا پھرصنعتی مصنوعات ،چین نے اپنے دروازے پوری دنیا کے لیے کھول رکھے ہیں اور یہی چین کی کامیابی کا اصل راز ہے۔

Leave a Reply

Back to top button