حسنین علی جمال
اس وقت ایک اندازے کے مطابق پاکستان میں آٹھ کروڑ سے بھی زیادہ انٹرنیٹ صارفین موجود ہیں جو مختلف ضروریات کے نظر انٹرنیٹ استعمال کرتے ہیں۔ لیکن روزمرہ زندگی کی طرح یہاں بھی جرائم پیشہ افراد ہیں جن کا مقصد سادہ لوح عوام خاص طور پر کم عمر بچے اور خواتین کو بلیک میل کر کے پیسے کمانا ہوتا ہے۔
یہ افراد صارفین کی ذاتی معلومات جیسے کہ پورا نام، اصل تصاویر، فیملی کے ساتھ تصاویر، تاریخ پیدائش وغیرہ چرا کر اسے آن لائن سوشل میڈیا کی Networking Sites جیسے فیس بک، یوٹیوب اور ویب سائٹ پر ڈال دیتے ہیں اور اس پر کچھ ایسے جملے لیکھ دیتے ہیں جن سے ان کی پہچان کو نقصان پہنچے اور وہ مجبور ہو کر ان افراد کے تمام ناجائز مطالبات مان لیں اور مطلوبہ رقم ادا کر دیں۔
اس کے علاوہ فیس بک کی جعلی آئی ڈیز بنانے والا گروہ بھی آج کل کافی سر گرم ہے جو نہ صرف خواتین بلکہ مرد حضرات کی تصاویر پروفائل پر لگا کر سوشل میڈیا صارفین کو تنگ کرتے ہیں اور ریاست مخالف کمپینز بھی کرتے ہیں۔
اگر کبھی آپ کو اس قسم کے مسائل کا سامنا کرنا پڑے تو فوری قانونی مدد لیں اور ایف آئی اے کے سائبر کرائم وینگ میں فوری درخواست دیں یا آن لائن https://complaint.fia.gov.pk لنک پر کمپلین کریں اور سات دن کے اندر تمام تر ثبوت کے ساتھ آفس وزٹ کریں۔
انٹرنیٹ صارفین اس بات کا خیال رکھیں کے کبھی بھی اپنی ذاتی معلومات کسی بھی ادارے یا شخص سے شئیر نہ کریں جب تک آپ کو اس بات کا یقین نہ ہو جائے کہ وہ مستند ہے۔
اس امر میں حکومتی سطح پر شہریوں کی آگاہی کےلیے مہم چلائی جاتی ہیں تاکہ وہ ان عناصر سے خود اور اپنے اہل خانہ کو محفوظ رکھ سکیں۔