کالمثقافتچین

قومیتی اتحاد کا خوبصورت گلدستہ

قومیتی اتحاد کا خوبصورت گلدستہ

شاہد افراز خان ،بیجنگ

چین آبادی کے لحاظ سے دنیا کا سب سے بڑا ملک ہے جہاں ایک ارب چالیس کروڑ عوام بستے ہیں۔ یہاں چھپن مختلف قومیتیں آباد ہیں جو اتحاد اور یکجہتی کا ایک عمدہ نمونہ ترتیب دیتی ہیں۔اس ضمن میں برسر اقتدار  جماعت کمیونسٹ پارٹی آف چائنا (سی پی سی) کی جانب سے ملک میں  تمام 56 قومیتوں کے درمیان اتحاد کو فروغ دینے اور چینی قوم میں ایک بڑے خاندان  کا مضبوط احساس پیدا کرنے کی کوششیں کی گئی ہیں تاکہ چینی قوم کی عظیم نشاتہ الثانیہ کے حصول کے لیے زبردست طاقت فراہم کی جا سکے۔

کہا جا سکتا ہے کہ چین، ایک ایسا متحد کثیر النسل ملک ہے جو تمام قومیتوں کے لوگوں کی اجتماعی کوششوں کا نتیجہ ہے، جس میں تنوع ملک کا ایک قابل ذکر پہلو ہے۔ چین کی تمام قومیتوں کے لوگوں نے تاریخی ارتقاء کے طویل دورانیے میں قریبی تعلقات برقرار رکھے ہیں، ایک دوسرے پر انحصار کرتے ہوئے ترقی کی ہے، ایک دوسرے کے ساتھ مل کر کھڑے  ہوئے ہیں اور آج بھی مشترکہ طور پر  ایک جدید اور کثیر النسل چینی قوم کی تشکیل اور سماجی ترقی کو آگے بڑھا رہے ہیں۔ عوامی جمہوریہ چین کے قیام کے بعد سے، خاص طور پر 1978 میں اصلاحات اور کھلے پن کے آغاز کے بعد سے، تمام قومیتوں کے لوگوں نے پہلے سے کہیں زیادہ گہرے سماجی تعلقات استوار کیے ہیں اور ہر گزرتے لمحے مختلف قومیتوں کے درمیان تبادلہ، مواصلات اور انضمام بڑھتا چلا جا رہا ہے جس سے  ایک مزید متحد معاشرے کی ترقی میں اپنا حصہ ڈالا جا رہا ہے۔

سی پی سی نے ایک متحد معاشرے کی تشکیل کی خاطر مارکسی قومیتی نظریے کو مخصوص چینی خصوصیات کے مطابق ڈھالتے ہوئے، مضبوط اور موثر  قومیتی نظریات اور پالیسیاں مرتب کی ہیں، جن میں قومیتی مساوات اور اتحاد، علاقائی قومیتی خودمختاری، مشترکہ ترقی اور خوشحالی شامل ہے۔اسی بنیاد پر سوشلسٹ نظام کے تحت تمام قومیتوں نے حقیقی معنوں میں برابری، اتحاد اور ترقی حاصل کی ہے۔یہ سی پی سی کی قیادت کے ثمرات ہی ہیں کہ ملک میں تمام 56 قومیتوں لے لوگوں نے مطلق غربت سے نجات حاصل کی ہے اور ہر لحاظ سے ایک معتدل خوشحال معاشرے کی کٹھن منزل حاصل کی ہے اور آسودگی سے لطف اٹھا رہے ہیں۔اسے چین کے گورننس نظام کی ایک قابل ذکر طاقت قرار دیا جا سکتا ہے کہ تمام قومیتوں کے درمیان مساوات کو برقرار رکھا گیا ہے، یوں چینی قوم کے لیے یکساں خوشحالی اور ترقی کی خاطر مشترکہ طور پر کام کرنے کا مضبوط احساس بھی پیدا ہوا ہے۔ اتحاد کی یہ طاقت اس بات کو یقینی بنا رہی ہے کہ ملک بھر میں تمام قومیتیں ایک جدید سوشلسٹ ملک کی جامع تعمیر کے لیے مل کر جدوجہد کریں۔

یہ بات بھی قابل زکر ہے کہ چین کی اعلیٰ قیادت نے جہاں تمام قومیتوں کے جائز حقوق اور مفادات کے بہتر  تحفظ پر ہمیشہ زور دیا ہے وہاں یہ بھی واضح کر دیا گیا ہے کہ اختلافات کا احترام کیا جائے اور برداشت کے رویوں کو پروان چڑھاتے ہوئے مشترکات کو فروغ دیا جائے۔یہ ایک اہم اصول ہے جس کی روشنی میں تمام قومیتیں مجموعی طور پر ملکی مفادات کو ترجیح دیتی ہیں اور قوم کے وقار کو ہمیشہ مقدم رکھتے ہوئے ملک کی خدمت میں مصروف عمل ہیں۔ علاوہ ازیں ، مختلف قومیتی علاقوں میں اصلاحات اور کھلے پن کی حمایت کے لیے مختلف پالیسیاں مسلسل تشکیل دی جا رہی ہیں تاکہ تمام قومیتوں کے لوگوں کے لیے مفاد، خوشی اور تحفظ کے احساس کو بڑھایا جا سکے۔اسی طرح قومیتوں کے درمیان تبادلے اور انضمام کی مسلسل حوصلہ افزائی کی جا رہی ہے اور مجموعی طور پر ایک ایسا ماحول تشکیل دینے کے لیے اقدامات کیے جا رہے ہیں جہاں مختلف قومیتوں کے لوگ آپس میں  معاشی، سماجی اور نفسیاتی طور  پر ضم ہو سکیں اور ایک ساتھ مل کر ملک کی تعمیر و ترقی میں کردار نبھا سکیں۔

Leave a Reply

Back to top button