بدین: پانی اور صفائی کے مسائل اور درپیش مشکلات پر سیمینار
اردو ٹوڈے،بدین
غیر سرکاری اداروں واٹر ایڈ اور ایل ایچ پی ڈی کے زیراہتمام پینے کے پانی اور ڈرینج کی موجودہ صورتحال اور موجود اسٹیکچر مسائل اور مشکلات پر اسٹیک ہولڈرز سول سوسائٹی اور حکومتی ذمہ دران میں ڈائیلاگ میں مشکلات اور مسائل کے حل کا ذمہ دار حکومت اور ریاست کو قرار دیتے ہوئے ان کے حل کے لئے فوری اور موثر اقدام کرنے کا مطالبہ کیا ہے .
پانی اور صفائی کے مسائل اور درپیش مشکلات پر قابو پانے اور حل کے لئے حکومتی اور عالمی اداروں کے معاونت اور تعاون سے سرگرم عمل معروف غیر سرکاری اداروں واٹر ایڈ اور ایل ایچ پی ڈی کے زیراہتمام پینے کے پانی اور ڈرینج کی موجودہ صورتحال اور موجود اسٹیکچر مسائل اور مشکلات پر اسٹیک ہولڈرز سول سوسائٹی اور حکومتی ذمہ دران میں ڈائیلاگ کا انعقاد جیم خانہ بدین میں کیا گیا اس موقع پر وزیر اعلیٰ سندھ کے مشیر برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی تنزیلہ امہ حبیبہ قمرانی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پینے کے پانی نکاسی آب صحت تعلیم سمیت دیگر بنیادی حقوق اور سہولتوں کی فراہمی میں درپیش مسائل اور مشکلات پرانے اور پہاڑ جیسے ہیں جبکہ ان پر قابو پانے اور حل کے لیے وسائل محدود ہیں جب تک ملکی معاشی صورتحال بہتر نہیں ہو جاتی تب تک ان مشکلات پر قابو پانا مشکل ہے پر ناممکن نہیں.
وزیراعلیٰ کے معاون خصوصی تنزیلہ امہ حبیبہ قمرانی نے کہا کہ پیپلز پارٹی کو جب جب اقتدار اور موقع ملا اس نے عوام کے بنیادی حقوق اور سہولتوں کی فراہمی کے منصوبوں پر کام عملی اقدام کئے بے روزگاری کے خاتمہ کے لئے لاکھوں بے روگار نوجوانوں کو سرکاری محکموں میں روزگار فراہم کیا غربت کے خاتمہ کے لئے شہید بے نظیر بھٹو انکم سپورٹ پروگرام کا آغاز کیا دل گردوں کینسر اور دیگر بیماریوں کے مہنگے ترین علاج کے لئے غریب عوام کو علاج کی مفت اور جدید سہولتیں فراہم کر رہے ہیں.
عوام کو سستی اور بہتر سفری سہولت کے لئے کراچی حیدرآباد اور لاڑکانہ میں پہلے مرحلہ میں جدید اور آرمدہ بس سروع کا آغاز کیا گیا ہے جو مرحلہ وار تمام اضلاع میں شروع کیا جائے گا.
وزیر اعلیٰ سندھ کی معاون خصوصی تنزیلہ قمرانی نے کہا پینے کے صاف فراہمی کے لئے تھرپارکر اور بدین سمیت سندھ بھر میں آرو اور فلٹر پلانٹ لگائے گے. انہوں نے کہا ہم تسلیم کرتے ہیں عوام کی جو مشکلات اور مسائل ہیں ان کو مکمل طور پر حل نہیں کر پائے جس کی وجہ مسائل مشکلات زیادہ اور حکومتی وسائل کم ہونے کے علاوہ کمزور معاشی صورتحال ہے موجودہ حکومت عوام کی نمائندہ حکومت ہے اس لئے حکومت کی پہلی ترجیح بھی عوام کے بنیادتی حقوق اور سہولتیں فراہم کرنا ہے.
انہوں نے کہا بدین ضلع اریگیشن ٹیل ہونے کی وجہ سے سب سے زیادہ پینے اور زرعی پانی کی قلت کا شکار ہے جس پر قابو پانے کے لئے اقدامات کئے جا رہے ہیں جبکہ سیلاب کی تباہ کاریوں پر قابو پانے کے لئے ڈرینج سسٹم کو بہتر ناکافی سہولیات ہیضہ، ٹائیفائیڈ اور پولیو جیسی بیماریوں کے پھیلاؤ کا سبب بھی ہیں افعال بنانے پانی کی قدرتی گزرگاہوں کی بحالی کے لئے میگا پروجیکٹ پر عملی اقدام سے قبل ائندہ ماہ حکومت سندھ کانفرنس کا انعقاد کر رہی ہے جس میں عالمی اور ملک کے ماہرین شرکت کریں گے جن کو مشاورت اور تجویزات پر منصوبے کو عملی جامہ دیا جایے گا.
اس موقع پر ایکسین پبلک ہیلتھ راجو قریشی نے بتایا کہ ضلع بدین میں 131 اروز اور فلٹر پلانٹ میں 81 افعال 21 کی مرمت ہو رہی ہے جبکہ بدین میں پینے کے پانی کی دو واٹر سپلائی اسکیم اور ماتلی میں ایک ڈرینج اسکیم پر کام ہو رہا ہے.پروگرام سے واٹر ایڈ سندھ کی کوآرڈینیٹر رحیمہ پھنور ایل ایچ ڈی پی کے چیف ایگزیکیٹو اقبال حیدر ڈسٹرکٹ پروگرام افسر ساون خاصخیلی نے پینے کے پانی اور سیوریج سسٹم کے سلسلہ میں عوام کو درپیش مسائل اور مشکلات کی تفصیلات اور عدادوشمار پر بریفینگ دیتے ہوئے ان کے حل کے لئے جاری منصوبے سے شرکاء کو آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ بدین ضلع کی 8 پسماندہ یونین کونسل کے 410 دیہاتوں میں عوام کو آگاہی تربیت کے بعد عملی اقدام کا سلسلہ شروع کیا ہے عملی اقدام سے قبل حکومت حکومتی متعلقہ اداروں منتخب نمائندوں ماہرین اسٹیک ہولڈرز سے مشاوت کے بعد تجویزات اور منصوبے کو عملی جامہ دیا جائے گا اس کے علاوہ ایرگیشن پبلک ہیلتھ اور دیگر متعلقہ اداروں کو فنی معاونت بھی فراہم کریں گے. ڈائیلاگ پروگرام میں پروفیسر ڈاکٹر طفیل احمد چانڈیو نامور طبی ماہر ڈاکٹر حسن سومرو پانی کے ماہر طارق محمود بدین پریس کلب کے صدر تنویر احمد آرائیں ایون صحافت کے صدر خالد محمود گھمن نے بدین سمیت سندھ بھر میں پینے کے پانی اور نکارہ سیوریج سسٹم کی انتہائی ابتر صورتحال پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے وفاقی اور صوبائی حکومتوں اور اداروں کے پینے کے صاف پانی سیوریج سسٹم کے تشکیل اعدا و شمار اور رپورٹ کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ملک کی ایک بڑی آبادی جبکہ ضلع بدین کی 96 فیصد آبادی کو پینے کا صاف پانی دستیاب نہیں ۔انہوں نے کہا سمندر قریب ہونے کے باعث زیرزمین کھارہ نمکین ہے جبکہ نہری پانی میں حیدرآباد شہر کا سیوریج اور گندہ پانی فیکٹریوں کارخانوں کا زہریلہ مادہ زبح خانوں مرغی خانوں مال مویشیوں کے باڑوں کا کچراہ اور فضلہ نہروں میں ڈال جا رہا جس کے باعث بدین کی 96 فیصد آبادی آلودہ اور مضر صحت غیر معیاری پینے پر مجبور ہیں دستیاب مضر صحت آلودہ پانی پینے کی وجہ دیگر ناقافی سہولیات ہیضہ، ٹائیفائیڈ اور پولیو جیسی بیماریوں کے پھیلاؤ کا سبب بھی بن رہی ہیں.
اس موقع پر خواتین رہنما ساجدہ ٹالپور طارق احمد نوناری ڈسٹرکٹ مینجر پی پی ایچ آئی زاکر علی شاہ ڈپٹی ڈسٹرکٹ افسر ایجوکیشن قادر بخش ٹالپور فرحا قمرانی زلح خاں نوتکانی سمینہ حیدر صنم عباسی اور دیگر اسٹیک ہولڈرز نے بھی خطاب کیا .