خیرپورریڈیوکالم

ریڈیو پاکستان خیرپور، شاندار ماضی مگر کوئی پرسال حال نہیں

ریڈیو پاکستان خیرپور

صوفی اسحاق
اردو ٹوڈے خیرپور
شہید ذوالفقار علی بھٹو کے دئے گئے تحفے کی کسی نے قدر نہیں کی بلڈنگ اور ہائی پاور ٹرانسمیٹر کی عمارت انتہائی خستہ حالت اور چار دیواری گرنے سے بچے ٹرانسمیٹر کی عمارت میں کرکٹ کھیلتے اور گا ئیں بھینسیں گھومتی نظر آرہی ہیں آج ہم آپ کو ریڈیو پاکستان خیرپور کے نشیب وفراز اس کے قیام اور اس کی تباہ کاری اور پھر اس کی بحالی کی کوشیشوں کا احوال آپ ان سطروں میں پڑھ سکیں گے لیکن اس سے پہلے ریڈیو خیرپور کا قیام اس طرح عمل میں آیا کہ خیرپور قیام پاکستان سے پہلے اور بعد میں بھی ریاست کادرجہ رکھتا تھا ریاست خیرپور کو جب پاکستان میں شامل کیا جارہا تھا تو بہت سی شرائط اس وقت حکومت پاکستان اور والی ریاست خیرپور کے درمیان طے پائیں ان شرائط کا احوال پھر کبھی خیر ریاست کے پاکستان میں شامل ہونے کے بعد خیرپور کو ڈویژنل ہیڈ کوارٹر کا درجہ دیا گیا کمشنر افیس خیرپور میں ہونے کے باعث خیرپور میں تاجروں کا بزنس بہت اچھا تھا صنعتی انقلاب برپا تھا 75 سے زائد کارخانے تھے ڈویژن ختم ہونے کے بعد خیرپور کے لوگوں نے ہڑتالیں کیں جس کے نتیجے میں اس وقت کے وزیراعظم شہید ذوالفقارعلی بھٹو نے خیرپور کو ریڈیو پاکستان اور سندھ یونی ورسٹی کا کیمپس شاہ عبدالطیف دیا۔
ریڈیوپاکستان خیرپور کا قیام 21مارچ 1983کوعمل میں لایا گیااس کی اراضی 2ایکڑ ہےہائی پاور ٹرانسمیٹر کا سنگ بنیاد 27مئی1976کواس وقت کے وفاقی وزیر صنعت وامور کشمیر سید قائم علی شاہ نے رکھی اور ہائی پاور ٹرانسمیٹر کا افتتاحی تقریب 03مارچ1981کو اس وقت کے گورنر سندھ لیفینینٹ جنرل ایس ایم عباسی نے کیا اور ریڈیو خیرپور روزانہ دو گھنٹے کی نشریات ریڈیو اسٹیشن حیدرآباد کے چینل دو کی دینے شروع کی جس کے بعد عارضی نشریات کا قیام ڈسٹرکٹ کونسل کی عمارت کے ایک حصہ میں مشنری لگاکر21مارچ 1983میں اس وقت کے وفاقی وزیر اطلاعات ونشریات راجہ ظفرالحق نے کیا جب نیا براڈ کاسٹنگ ہاؤس بنانے کا مسئلہ آیا تو ایک بار پھر سکھر میں نئی عمارت تعمیر کرنے کی قومی اسمبلی میں آواز گونجی جس پر پھر اہل خیرپور سراپا احتجاج بن گئے بلا آخر حکومت نے خیرپور میں نیشنل ہائی وئے پر ڈسٹرکٹ کونسل کے ساتھ پلاٹ حاصل کرکے براڈکاسٹنگ ہاؤس کی عمارت تعمیر کی گئی جس کا افتتاح اس وقت کے وزیر اعظم محمد خان جونیجو نے 07مئی1986کو کیااور پاکستانی انجینئروں کا اپنا تیارکردہ 100کلوہرٹزکا ٹرانسمیٹر لگایا گیا اور 18گھنٹے کی اردو سندھی میں نشریات شروع کرکے سب کو حیران کردیا ۔اس وقت کے اسٹیشن ڈائریکٹر منیر سومرو کے مطابق انڈیا ایران دبئی افغانستان روس سے آنےوالے خطوط سے اندازہ ہوتا ہے کہ اس کی نشریات ان ممالک میں بھی سنی جارہی ہیں اور ماہانہ 20سے 40 ہزار خطوط کا آنا پروگراموں کی مقبولیت کا اندازہ لگایا جاسکتاہے جس میں سندھی اردو پروگرام شامل سوہنی دھرتی باز دشت مقبول پروگرام پھر نور اظہر جعفری نعیم مرزا کی گرج دار اواز میں صبح پاکستان اور بازدشت سوھنی دھرتی آپ کی پسند نے پروگراموں کو چار چاندلگا دئے ایسے میں ریڈیو خیرپور کو نظر لگی اور 27سال میں میڈیم ویے کی نشریات دم توڑنے لگی اور 2010 میں ٹرانسمیٹر جواب دے گیا پہلے 2کلوواٹ کا ایف ایم ٹرانسمیٹر دیا گیا لیکن 2010میں انے والے شدید سیلاب میں ریڈیو خیرپور نے براہراست پروگرام جاری رکھے بعد میں 5کلوواٹ کا ایف ایم ٹرانسمیٹر ریڈیو خیرپور میں نصب کیا گیااور28دسمبر2010کو اس وقت کےڈائریکٹر جنرل مرتضی سولنگی نے ایک تقریب میں اس ایف ایم اسٹیشن کا افتتاح کیا اور نشریات ایف ایم 93 پر منتقل ہونے سے ایک وسیع نشریات محدود چندشہروں تک رہ گئی بعد میں وزیر اعلی سندھ سید قائم علی شاہ نے ٹرسنسمیٹر کی خریداری کے لئے دس کروڑ روپے رلیزکئے کہ نیا ٹرنسمیٹر خرید کر لگایا جائے لیکن کچھ عرصہ بعدپاکستان براڈ کاسٹینگ کارپوریشن نے وہ چیک کچھ وجہ بتائے بغیر واپس کردیا جب سے اب تک ایف ایم پر ہی نشر ہو رہی ہیں حالیہ برساتوں کے بعد ریڈیو اسٹیشن خیرپور کو بھی متاثر کیا اور کئی دن نشریات بند رہی اور عمارت کو بھی نقضان پہنچا ریڈیو پاکستان کے سابق ڈائریکٹر مختیار ملک جو ایک بہترین براڈ کاسٹر بھی ہیں نے ایک تقریب میں خطاب کرتے ہوئے تاجروں اور معززین خیرپور کو بتایا کہ رکن قومی اسمبلی ڈاکٹر سیدہ نفیسہ شاہ کی جدوجہد سے خیرپور کے لئے نیا سو کلو ہارٹز کا ٹرسنسمیٹر منظور ہوا اور عمارت کی بھی مرمت کی جائے گی اس بات کی تصدیق اسٹیشن ڈائریکٹر ریڈیو پاکستان خیرپور اکبر شاہ نے بھی کی ہے کہ جلد عمارت کی مرمت اور ٹرسنسمیٹر کی تنصیب کا کام شروع ہو جائے گا آج بھی سامعین اناؤنسر کمپیئر محمود قریشی، روبینہ راحت ،زاہدہ فیض، عبدالحکیم سومرو کی محسور کن آوازوں کو نہیں بھولیں ہیں مسرت منگی ،مجاھد صدیقی ظفر عباس ،کوثربرڑو ،نصیر مرزا، مختیار ملک، محمد علی بانھبن، کلیم الللہ شیخ، سید اکبر شاہ محمود سومرو کو نہیں بھولیں ہیں ریڈیو پاکستان خیرپور نے کئی فنکاروں کو متعارف کرایا ریڈیو پاکستان خیرپور کے پاس ایک او بی وین بھی تھی اس کا پتہ نہیں اب وہ کہاں اور کس حالت میں ہے او بی وین سے کسی بھی علاقعے سے براہ راست نشریات نشر کی جاتی تھیں ریڈیو پاکستان خیرپور سے اب بھی سندھی اردو زبانوں میں مقامی خبریں نشر کی جاتی ہیں ہماری دعا ہے کہ شہید ذوالفقارعلی بھٹو کے اس عظیم تحفے کو دوبارہ خیرپور کی بلکہ سامعین میڈم وے سو کلوہاسٹزپرسننا چاہتے ہیں۔

Leave a Reply

Back to top button