کالمچین

چین کا مؤثرانسداد وبا ردعمل

شاہد افراز خان ،بیجنگ

کرونا پابندیوں میں نرمی

چین نے کووڈ 19 وبائی صورتحال کے تین سال بعد ، حال ہی میں اپنے انسداد وبا ردعمل کو مزید بہتر بنانے کے لئے پابندیوں میں نرمی کی ہے ، جس میں ٹیسٹنگ ، قرنطینہ اور سفر سے متعلق اپنی پالیسیوں کو ایڈجسٹ کیا گیا ہے۔یہ تبدیلیاں ملک کی ڈائنامک زیرو کووڈ حکمت عملی سے متعلق ایک اہم پالیسی تبدیلی کی نشاندہی کرتی ہیں جس پر چین تقریباً تین سال سے قائم تھا۔اس کی بنیادی وجہ یہی ہے کہ ملک میں صحت کے حکام اور ماہرین کے مطابق تین سال کی کوششوں کے بعد آج ملک میں متعدد عوامل ایسے موجود ہیں جو  انسداد وبا ردعمل اور نرمی کی اجازت دیتے ہیں۔

پہلی وجہ تو یہی ہے کہ اس وقت اومی کرون ویرئنٹ کی علامات بہت ہلکی ہیں. صحت کے حکام اور ماہرین کے مطابق، یہ زیادہ متعدی ہیں لیکن کم شدید بیماریوں کا سبب بنتے ہیں، جس سے لوگوں کی صحت کے لئے بہت کم خطرہ ہوتا ہے. اومی کرون سے متاثرہ 99 فیصد افراد سات سے 10 دن کے اندر مکمل طور پر صحت یاب ہو سکتے ہیں اور ان اقسام سے اموات کی شرح تقریباً فلو جیسی ہی ہیں۔ چین کے گوانگ جو شہر  کی ہی بات کی جائے تو تازہ ترین لہر میں ایک لاکھ 60 ہزار سے زائد متاثرہ کیسز سامنے آئے ہیں لیکن کوئی ہلاکت نہیں ہوئی ہے۔ متاثرہ افراد میں سے 90 فیصد سے زائد میں کوئی علامات ظاہر نہیں ہوئیں یا محض ہلکی علامات ظاہر  ہوئی ہیں۔

دوسرا یہ پہلو بھی قابل توجہ ہے کہ چین میں 90 فیصد سے زائد افراد کی مکمل طور پر ویکسی نیشن کی جاچکی ہے۔ ان میں سے 60 سال سے زائد عمر کے 86.42 فیصد افراد، جو وائرس سے زیادہ متاثر ہو سکتے ہیں، کی 28 نومبر تک مکمل ویکسی نیشن کی جا چکی ہے۔ حکومت زیادہ سے زیادہ بزرگوں پر شاٹس لگوانے کے لئے بھی زور دے رہی ہے۔  انسداد وبا کے حوالے سے تازہ ترین اقدامات اور بہتر ردعمل کی بات کی جائے تو  اب زیادہ تر عوامی مقامات میں داخل ہوتے وقت پی سی آر ٹیسٹ کی ضرورت نہیں ہے، ہلکے کووڈ 19 علامات والے مریض اب گھر میں قرنطینہ کر سکتے ہیں، اسی طرح سفری سرگرمیوں اور کاروبار کو رواں رکھنے کے حوالے سے بھی نرمی کی گئی ہے۔

دراصل، چین گزشتہ تین سالوں کے دوران اپنی کووڈ 19 پالیسیوں میں مسلسل تبدیلیوں پر عمل پیرا رہا ہے تاکہ انہیں مزید درستگی کا حامل اور باہدف بنایا جا سکے. پالیسی میں تازہ ترین تبدیلی اسی حکمت عملی کی ایک کڑی ہے۔2019 کے اواخر میں جب ووہان میں اس وائرس کا پتہ چلا تو یہ بہت زیادہ مہلک تھا۔ حکومت نے شہر کے اندر اور باہر نقل و حرکت کو بند کرنے کا ایک پختہ اور جرات مندانہ فیصلہ کیا۔ چین کو ووہان میں وائرس پر قابو پانے اور اسے ملک کے دیگر حصوں میں پھیلنے سے روکنے میں تین ماہ لگے۔اس کے بعد،چین نے ملک میں 1.4 بلین لوگوں کی زندگیوں اور صحت کے تحفظ  کے لئے ڈائنامک زیرو کووڈ پالیسی کے تحت 100 سے زائد مقامی وبائی لہروں کو ختم کرنے کے لئے فوری طور پر رد عمل کا اظہار کیا.دریں اثنا، حکومت قوت مدافعت بڑھانے کے لیے ملک بھر میں ویکسی نیشن مہم پر زور دے رہی ہے، جو اموات اور شدید بیماری کی روک تھام میں موثر ثابت ہوئی ہے۔چین کی کوششوں کے ثمرات یوں برآمد ہوئے ہیں کہ اب تک، کووڈ 19 سے ہلاکتوں کی تعداد 5235 رہی ہے۔دوسری جانب عالمی ادارہ صحت کے تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق اسی عرصے کے دوران دنیا بھر میں 6.62 ملین سے زائد افراد اس وبا کی وجہ سے اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں اور متاثرین کی مجموعی تعداد 642 ملین سے تجاوز کرچکی ہے۔امریکہ جیسے ترقی یافتہ ملک جہاں طبی وسائل وافر مقدار میں ہیں، اس وائرس سے 1.09 ملین سے زائد افراد ہلاک اور تقریباً 100 ملین افراد متاثر ہوئے ہیں۔

یہ ایک کھلی حقیقت ہے کہ چین میں کسی بھی دیگر بڑے ملک کی نسبت کووڈ کے کیسز کی شرح  اور اموات کی تعداد سب سے کم ہے۔انہی پالیسیوں کے نتائج یوں برآمد ہوئے ہیں کہ لوگوں کی متوقع عمر 2019 میں 77.4 سے بڑھ کر 2020 میں 77.93 اور 2021 میں 78.2 ہوچکی ہے۔ان  کامیابیوں کی کلید یہی ہے کہ چینی حکومت نے اپنی  کووڈ 19 پالیسیاں بناتے وقت لوگوں کی زندگی اور صحت کو اپنی اولین ترجیح بنایا ہے اور اقتصادی سماجی سرگرمیوں اور انسداد وبا کے درمیان ایک عمدہ ربط قائم کیا ہے۔

Leave a Reply

Back to top button