شاہد افراز خان ،بیجنگ
چین میں قیام کے دوران آپ کو یہ موقع ضرور ملتا ہے کہ چینی سماج کے مختلف پہلوؤں سے بہت کچھ سیکھ سکیں اور دوسروں کو بتا سکیں ۔ اس ضمن میں مضبوط خاندانی نظام بھی چینی معاشرے کا ایک نمایاں خاصہ ہے جس میں بزرگوں کے احترام اور دیکھ بھال کو کلیدی اہمیت حاصل ہے۔اس وقت چونکہ چین میں جشن بہار کی تیاریاں عروج پر ہیں لہذا لوگوں کی اکثریت اپنے بوڑھے والدین یا بزرگوں سے ملاقات کی منتظر ہے اور اُن کے لیے مختلف تحائف کی خریداری کا سلسلہ بھی جاری ہے۔ دنیا کے تقریباً سبھی معاشروں میں بزرگوں کی دیکھ بھال اور فلاح و بہبود کو اہم گردانا جاتا ہے۔چین میں یہ مشاہدہ ہے کہ یہاں بزرگ افراد دنیا کے دیگر خطوں کی نسبت قدرے متحرک دکھائی دیتے ہیں۔ آپ چاہے کسی مارکیٹ میں چلے جائیں یا پھر کسی پارک میں ، بزرگ افراد آپ کو خریداری کرتے ،چہل قدمی یا ورزش کرتے ہوئے ضرور ملیں گے۔اس کی ایک بڑی وجہ تو یہ ہے کہ چینی حکومت نے جہاں بزرگوں کے علاج معالجے کے لیے بہترین سہولیات فراہم کی ہیں وہاں اُن کی دلچسپی کی روشنی میں ایسی سہولیات بھی متعارف کروائی ہیں جہاں بزرگ شہری صحت مندانہ سرگرمیوں میں شریک ہو سکتے ہیں اور خوشگوار لمحات سے لطف اٹھا سکتے ہیں۔
بزرگوں کے لیے ایک محفوظ ماحول کی فراہمی میں اُن کی صحت کا تحفظ بھی کلیدی عنصر ہے جس کی جھلک ہمیں وبائی صورتحال کے دوران دیکھنے کو ملی ہے۔اب جبکہ چین کی جانب سے کووڈ 19 سے نمٹنے کے نئے اقدامات میں نرمی لائی جا چکی ہے ، تو اصل توجہ لوگوں کی صحت کے تحفظ اور سنگین کیسز کی روک تھام پر مرکوز ہے۔اس ضمن میں زیادہ خطرے سے دوچار گروپ کے طور پر، بزرگ افراد پر خصوصی توجہ دی جا رہی ہے۔ عمر رسیدہ افراد کا مدافعتی نظام بہت سے عوامل کی وجہ سے نسبتاً کمزور ہوتا ہے جن میں عمر بڑھنا اور بنیادی دائمی امراض شامل ہیں۔چین کے نیشنل ہیلتھ کمیشن کے مطابق 2018 کے اختتام تک ملک میں 180 ملین سے زائد بزرگ شہری دائمی امراض میں مبتلا تھے جن میں سے 75 فیصد ایک سے زائد دائمی امراض کا شکار تھے۔دوسری جانب یہ امر بھی توجہ طلب ہے کہ ملک میں 60 سال یا اس سے زیادہ عمر کے بزرگ شہریوں کی تعداد 267 ملین سے زائد ہو چکی ہے ، اتنی بڑی معمر آبادی کا کسی بھی وبائی صورتحال میں متاثر ہونے کا خطرہ زیادہ بڑھ جاتا ہے۔انہی حقائق کو مد نظر رکھتے ہوئے چین نے بزرگوں کی صحت اور سلامتی کو یقینی بنانے کے لیے تمام لازمی اقدامات اپنائے ہیں اور ویکسی نیشن کی بلند شرح سمیت بزرگوں کو ہر قسم کا علاج معالجہ فراہم کیا گیا ہے۔
صحت سے ہٹ کر چین نے ویسے بھی گزشتہ دہائی کے دوران، بزرگوں کی دیکھ بھال میں قابل ذکر ترقی دیکھی ہے اور اُن کی خدمات کے شعبے کو تیزی سے وسعت ملی ہے ۔ ملک بھر میں بزرگوں کی دیکھ بھال کے لاکھوں ادارے قائم کیے گئے ہیں، جہاں دستیاب سہولیات کے تناظر میں کہا جا سکتا ہے کہ چین میں معمر افراد کی نگہداشت کا نظام گھر پر مبنی دیکھ بھال ہی کی دوسری شکل ہے۔ ان مراکز میں بزرگوں کی زندگیوں کو بہتر بنانے اور ان کی جسمانی اور جذباتی فلاح و بہبود کے لئے باقاعدگی سے سرگرمیوں کا انعقاد کیا جاتا ہے۔اسی طرح کٹنگ ایج انٹیلی جنٹ ہیلتھ کیئر نے بھی ملک میں بزرگوں کی صحت کی دیکھ بھال اور بحالی کے نظام میں نمایاں مدد فراہم کی ہے اور اس حوالے سے جدید ٹیکنالوجی کو بھی ترقی دی گئی ہے.بزرگ افراد کو ریئل ٹائم ہیلتھ مانیٹر سے لیس کیا گیا ہے جو ٹیلی میڈیسن اور ایس او ایس سسٹم تک رسائی حاصل کرتے ہیں۔یہ مانیٹر غیر معمولی جسمانی اعداد و شمار کی صورت میں فوری طور پر اسپتال سے رابطہ کر سکتا ہے۔اسی طرح بزرگوں کی بہتر دیکھ بھال کے لیے روبوٹس کا بھی عمدگی سے استعمال کیا جا رہا ہے۔ٹیکنالوجی کا مزید تذکرہ کیا جائے تو چائنیز اکیڈمی آف سوشل سائنسز کی ایک رپورٹ کے مطابق، بزرگوں کی اکثریت انٹرنیٹ کے استعمال کو روزمرہ زندگی کا لازمی حصہ سمجھتی ہے اور اپنی صحت کی دیکھ بھال اور آن لائن مختلف مصنوعات خریدنے کے لیے انٹرنیٹ کا سہارا لیتی ہے.
یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ بزرگوں کی دیکھ بھال کے شعبے کو اپ گریڈ کرنے کے لئے بزرگ دوست انفراسٹرکچر اور ماحول ضروری ہے۔ اس ضمن میں چینی پالیسی ساز گھر پر مبنی دیکھ بھال اور کمیونٹی نرسنگ خدمات کو فروغ دینے، بزرگوں کے لئے مخصوص انٹرنیٹ پلیٹ فارم تیار کرنے اور بزرگ شہریوں کی ضروریات کو پورا کرنے کے لئے شہری اور دیہی علاقوں میں عوامی نقل و حمل اور رہائشی عمارتوں کو بہتر بنانے کے لئے اقدامات کر رہے ہیں۔یوں چین کی کوشش ہے کہ مختلف شعبہ ہائے زندگی میں بزرگوں کی شمولیت کو بڑھایا جائے اور ایک بہتر معاشرے کی تشکیل میں بزرگوں کے تجربے اور اُن کی صلاحیتوں سے صحیح معنوں میں فائدہ اٹھایا جائے۔