شاہد افراز خان ،بیجنگ
چین سمیت دنیا بھر میں بسنے والے چینی شہری اس وقت چینی قمری نئے سال (چینی نیا سال)اور جشن بہار کی خوشیاں انتہائی پرجوش انداز سے منا رہے ہیں۔اس تہوار کے موقع پر مختلف سرگرمیاں جہاں چینی شہریوں کے لیے خوشی اور مسرت کا باعث ہیں وہاں دنیا بھی ان سے مستفید ہو رہی ہے اور مختلف شعبوں میں ترقی دیکھنے کو ملی ہے۔ان میں عالمی سیاحت کا شعبہ بھی شامل ہے جس کے فروغ میں چینی باشندے پیش پیش ہیں۔یہ بات قابل زکر ہے کہ گزشتہ دو ، تین سالوں میں زیادہ تر چینی سیاح وبائی صورتحال کی وجہ سے بیرون ملک سفر نہیں کر سکے تھے ، مگر اب چین کی جانب سے اپنی انسداد وبا پالیسی میں نرمی کے بعد انہیں یہ موقع میسر آیا ہے کہ وہ بیرون ملک سیاحت کا اپنا شوق بھرپور انداز سے پورا کر سکیں۔یہی وجہ ہے کہ چینی قمری نئے سال کے موقع پر چینی سیاحوں کی ایک بڑی تعداد نے اہم بین الاقوامی سیاحتی مقامات کا رخ کیا ہے۔ عالمی سطح پر سیاحت کی ترقی میں چینی سیاحوں کی اہمیت کا اندازہ اس بات سے بخوبی لگایا جا سکتا ہے کہ 2020 سے 2022 تک سیاحت کی غرض سے بیرون ملک جانے والے چینی سیاحوں کے ٹرپس میں 40 کروڑ کی کمی آئی ، جس سے بیرونی ممالک میں سیاحت کو شدید نقصان پہنچا۔ اب صورتحال کی بہتری سے یہ امید کی جا رہی ہے کہ چینی سیاحوں کی بدولت دنیا بھر میں سیاحت کی رونقیں ایک مرتبہ پھر لوٹ آئیں گی اور یہ صنعت بھی بحالی کی جانب بڑھ سکے گی۔
چین نے جنوری کے اوائل میں ہی کووڈ 19 سے متعلق اپنی پالیسی کو کلاس اے سے کلاس بی میں منتقل کر دیا تھا جس سے بین الاقوامی آمد ورفت کی راہ ہمور ہوئی اور پالیسی میں نرمی نے چینی اور غیر ملکی شہریوں کے لئے سرحد پار ہموار اور منظم سفر کی سہولت فراہم کی ہے۔اس کا فوری فائدہ تو یہ ہوا کہ بیرون ملک ٹریول مارکیٹ ، جو گزشتہ تین سالوں سے تقریباً غیر فعال تھی ، جشن بہار کے دوران تیزی سے بحال ہوئی اور یک دم چینی سیاحوں کا ایک نیا جوش اور ولولہ دیکھا گیا۔ اس وقت صورتحال یہ ہے کہ بیرون ملک سفر کی مانگ بہت زیادہ بڑھ چکی ہے اورکچھ سیاحتی کمپنیوں کی چارٹر فلائٹس بھی ساری کی ساری بُک ہو چکی ہیں۔ تھائی لینڈ، ناروے اور انڈونیشیا سمیت کئی ممالک کے سفارت خانوں اور سیاحتی بیوروز نے چین کی کووڈ پالیسی اور انٹری ایگزٹ پالیسیوں میں ایڈجسٹمنٹ کے بعد سے مختلف طریقوں سے چینی سیاحوں کو خوش آمدید کہا ہے۔یہی وجہ ہے کہ چینی سیاح اب دوستانہ انٹری پالیسیوں کے حامل غیر ملکی مقامات کا زیادہ انتخاب کر رہے ہیں۔ یہ بھی دیکھا گیا ہے کہ حالیہ دنوں انڈونیشیا، ملائیشیا، سنگاپور اور دیگر ممالک کا رخ کرنے والے چینی سیاحوں نے بھی سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر اپنے ہموار داخلے کے تجربات شیئر کیے ہیں۔
یہ امر بھی باعث اطمینان ہے کہ چینی سیاحوں کی آمد کچھ ممالک کی معاشی بحالی کے لیے اعتماد میں اضافہ کر رہی ہے ، بالخصوص ایسے ممالک جن کا نمایاں حد تک دارومدار سیاحت پر ہے۔ یہ توقع ظاہر کی جا رہی ہے کہ رواں سال 2023 کے دوران 1.5 ملین سے 02 ملین چینی سیاح ملائیشیا آئیں گے ، جبکہ ماہرین کا اندازہ ہے کہ سنگاپور میں چینی سیاحوں کی بدولت سالانہ آمدنی میں اضافی 02 بلین سنگاپور ڈالر آئیں گے۔سیاحتی سرگرمیوں کو مزید فروغ دینے کی خاطر ابھی حال ہی میں20 جنوری کو چینی وزارت ثقافت اور سیاحت نے تھائی لینڈ ، مالدیپ ، متحدہ عرب امارات ، روس اور نیوزی لینڈ سمیت چین کے لئے دوستانہ انٹری پالیسیوں کے حامل 20 ممالک میں بیرون ملک سفر بحال کرنے کے لئے ایک سرکلر جاری کیا ہے۔اس اعلان کے فوری بعد چین کے مختلف شہروں کی بہت ساری ٹریول ایجنسیوں نے راتوں رات بیرون ملک گروپ ٹور منصوبوں کا آغاز کیا ہے ،جس میں چینی شہریوں کی دلچسپی حد سے زیادہ دکھائی دے رہی ہے۔وسیع تناظر میں چینی عوام کا بیرون ملک سفر کا شوق جہاں عالمی سیاحتی کے لیے سازگار ہے وہاں یہ امید کی جا سکتی ہے کہ اس سے چین اور بیرنی ممالک کے درمیان افرادی تبادلے اور رابطوں کو بہتر بنانے بالخصوص سیاحتی تعاون کو فروغ دینے میں بھی نمایاں مدد ملے گی۔