شاہ عبداللطیف یونیورسٹی خیرپورمیں "خود احتسابی ایک بہترین احتساب ہے” کے عنوان پر سہ زبانی تقریری مقابلہ
اردو ٹوڈے،خیرپور
۔ وائیس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر خلیل احمد ابوپوٹو نے مقابلوں کی صدارت کی جبکہ نیب سکھر کی آگاہی اور روک تھام ونگ کے ایڈیشنل ڈائریکٹر عمران علی منگریو مہمانِ خصوصی تھے۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے پروفیسر ڈاکٹر خلیل احمد ابوپوٹو نے کہا کہ خود احتسابی ایک بہت ضروری عنصر ہے۔ بدعنوانی کی لعنت کو ختم کرنا ہمارا اجتماعی فرض ہے۔ ڈاکٹرخلیل احمد ابوپوٹو نے کہا کہ نوجوان معاشرے میں خود احتسابی کے تصور کو پھیلانے میں مثبت کردار ادا کر سکتے ہیں۔ وائیس چانسلر نے نوجوانوں میں آگاہی پیدا کرنے کے لیے نیب کے پختہ عزم کو سراہا کیونکہ نوجوان مستقبل میں سرکاری اور نجی شعبوں میں اپنی خدمات سرانجام دیں گے۔عمران علی منگریو نے کہا کہ نیب کی آگاہی اور روک تھام ونگ کا مقصد عوام میں بدعنوانی کے خلاف بیداری اور شعور پیدا کرنا ہے۔یونیورسٹی کے طلباء نے نہایت عمدہ اور موزوں انداز میں کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔ کریکٹر بلڈنگ سوسائٹی طلباء کے لیے ان کی کردار سازی، دیانتداری اور اخلاقی اقدار کو فروغ دینے کے لیے شاندار خدمات انجام دے رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پیشہ ورانہ زندگی میں خود احتسابی کے تصور کا ادراک کرنے کے لیے ہر ایک کو احساسِ ذمہ داری ہونا چاہیے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم سب خدا کے سامنے جوابدہ ہیں۔پروفیسر ڈاکٹر تاج محمد لاشاری ڈین فیکلٹی آف سوشل سائنسز نے کہا کہ نیب اہم انسداد بدعنوانی ادارے کے طور پرمعاشرے میں متحرک کارکردگی کا مظاہرہ کر رہا ہے اور بدعنوانی، دھوکہ دہی اور منی لانڈرنگ کے خلاف کام کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ نیب آرڈیننس کے پیش نظر سرکاری یونیورسوینں میں ہزاروں کریکٹر بلڈنگ سوسائٹیز کام کر رہی ہیں۔ ڈاکٹرتاج محمد لاشاری نے ان مقابلوں میں شرکت کرنے پر وائیس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر خلیل احمد ابوپوٹو اور عمران علی منگریو کا خصوصی شکریہ ادا کیا ۔ پروفیسر ڈاکٹر سجاد علی رئیسی ڈائریکٹر انسٹیٹیوٹ آف اسلامک اسٹڈیز نے کہا کہ اسلامی احکام کے مطابق خود احتسابی ایک بہترین صفت ہے۔ انہوں نے کہا کہ خود احتسابی سے خوف خدا پیدا ہوتا ہے اور ہمارا مذہب اسلام ہمیں خود احتسابی کا حکم دیتا ہے۔ انگریزی زبان کے تقریری مقابلے میں عائشہ اختر نے پہلی، صبا امان نے دوسری اور غلام حیدر میر نے تیسری پوزیشن حاصل کی۔ اردو زبان کے تقریری مقابلے میں شہزاد زیب، اسد عباس اور جواد حسین نے بالترتیب پہلی، دوسری اور تیسری پوزیشن حاصل کی جبکہ سندھی زبان کے تقریری مقابلے میں محمد بخش، محمد آصف اور مہتاب علی نے بالترتیب پہلی، دوسری اور تیسری پوزیشن حاصل کی۔انگریزی زبان کے مضمون نویسی کے مقابلے میں ابرار احمد نے پہلی، سوہن پرھ ناریجو نے دوسری اور وسیم مشوری نے تیسری پوزیشن حاصل کی۔ اردو زبان کے مقابلے میں شہزاد زیب نے پہلی، ساگر علی نے دوسری اور اللہ رکھیو نے تیسری پوزیشن حاصل کی جبکہ سندھی زبان کے مقابلے میں آصف علی نے پہلی، مقیم علی نے دوسری اور دانش علی نے تیسری پوزیشن حاصل کی۔ مصوری کے مقابلے میں رباب فاطمہ، سرتاج علی اور شاہد علی نے بالترتیب پہلی، دوسری اور تیسری پوزیشن حاصل کی۔ڈاکٹر محمد رمضان کولاچی، مجیب الرحمان سولنگی اور عرفان علی لاشاری مقابلوں کے جج تھے۔ جیتنے والوں میں تعریفی سرٹیفیکیٹس تقسیم کیئے گئے۔مقابلوں میں محمد مراد پیرزادہ، غلام مجتبیٰ جتوئی، شازیہ سولنگی، زوہیب شفقت میمن اور طلباء و طالبات کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔مقابلوں میں نظامت کے فرائض ڈاکٹر علی رضا لاشاری اور عبدالرزاق بلوچ نے سر انجام دیئے۔