کالمچین

چین اور امریکہ کے اہم اتفاق رائے

شاہد افراز خان ،بیجنگ

China America

ابھی حال ہی میں چین اور امریکہ کے صدور کے مابین سربراہی سمٹ کا انعقاد کیا گیا جسے عالمی سطح پر نمایاں توجہ ملی ہے۔اس اہم سفارتی سرگرمی کے دوران دنیا کی دو بڑی عالمی طاقتوں اور معیشتوں کے درمیان کئی اہم امور پر اتفاق رائے پایا گیا جس کے آئندہ عرصے میں دوررس اثرات مرتب ہوں گے۔یہ سربراہی سمٹ جہاں فریقین کے دوطرفہ تعلقات کے لیے اہم رہی وہاں دنیا کو درپیش نمایاں مسائل کے حل اور غیر یقینی صورتحال میں استحکام کا بھی پیغام بن کر سامنے آئی۔

 دونوں صدور کی بالمشافہ ملاقات میں کھل کر کئی امور پر مفصل اظہار خیال کیا گیا اور چینی صدر کی جانب سے دو طرفہ تعلقات کی بہتری کے لیے چند اہم ستونوں کی وضاحت بھی کی گئی۔شی جن پھنگ نے کہا کہ چین اور امریکہ کو مشترکہ طور پر باہمی فائدہ مند تعاون کو آگے بڑھانا چاہئے۔دونوں ممالک کے وسیع تر شعبوں میں وسیع تر مشترکہ مفادات ہیں ، جن میں معیشت ، تجارت اور زراعت جیسے روایتی شعبوں کے ساتھ ساتھ موسمیاتی تبدیلی اور مصنوعی ذہانت (اے آئی) جیسے ابھرتے ہوئے شعبے شامل ہیں۔شی جن پھنگ نے چین اور امریکہ پر زور دیا کہ وہ بڑے ممالک کی حیثیت سے مشترکہ طور پر ذمہ داریاں نبھائیں، دونوں ممالک کو دنیا کے لئے زیادہ سے زیادہ عوامی پراڈکٹس فراہم کرنی چاہئے، اپنے انیشی ایٹوز کو ایک دوسرے کے لئے کھلا رکھنا چاہئے،جس سے دنیا کو بھی فائدہ پہنچ سکے اور دونوں ممالک بھی مستفید ہو سکیں۔دریں اثناء چینی صدر نے چین اور امریکہ پر زور دیا کہ وہ مشترکہ طور پر عوامی سطح پر تبادلوں کو فروغ دیں اور افرادی تبادلوں میں رکاوٹ بننے والے منفی عوامل کو کم کریں تاکہ چین۔ امریکہ تعلقات کی صحت مند ترقی کی بنیاد کو مستحکم کیا جاسکے۔ ماہرین کے نزدیک چینی صدر کے تجویز کردہ یہ ستون دونوں ممالک اور بنی نوع انسان کے ایک عظیم مستقبل کی تعمیر کے لیے "ایک ٹھوس بنیاد” ہیں۔ یہ تجاویز اجتماعی طور پر دنیا  میں امن اور مشترکہ خوشحالی کی سمت کا تعین کرتی ہیں۔

یہ امر بھی خوش آئند ہے کہ دونوں صدور نے مختلف شعبوں میں دوطرفہ مذاکرات اور تعاون کو فروغ دینے اور مضبوط بنانے پر اتفاق کیا۔ان میں موسمیاتی تبدیلی ، مصنوعی ذہانت اور انسداد منشیات تعاون پر ایک ورکنگ گروپ کا قیام بھی شامل۔انہوں نے برابری اور باہمی احترام کی بنیاد پر دونوں ممالک کی افواج کے درمیان اعلیٰ سطحی رابطے دوبارہ شروع کرنے پر اتفاق کیا۔ان میں دفاعی پالیسی کوآرڈینیشن مذاکرات، چین۔امریکہ ملٹری میری ٹائم مشاورتی معاہدے کے اجلاس، اور تھیٹر کمانڈروں کے درمیان ٹیلی فون پر بات چیت ،شامل ہیں۔دونوں رہنماؤں نے آئندہ سال کے اوائل میں شیڈول مسافر پروازوں میں مزید اضافے کے لئے کام کرنے اور تعلیم ، غیر ملکی طلباء ، نوجوانوں ، ثقافت ، کھیلوں اور کاروباری برادریوں کے مابین مختلف دوطرفہ تبادلوں کو وسعت دینے پر بھی اتفاق کیا۔دونوں رہنماؤں نے اس نازک دہائی میں موسمیاتی بحران سے نمٹنے کی کوششوں کو تیز کرنے کے لئے مل کر کام کرنے کی اہمیت پر زور دیا اور آب و ہوا کے لئے اپنے متعلقہ خصوصی ایلچیوں کے مابین حالیہ مثبت بات چیت کا خیر مقدم کیا۔

سربراہی سمٹ کے بعد شی جن پھنگ نے امریکہ میں دوست تنظیموں کی جانب سے دی گئی استقبالیہ ضیافت میں دوطرفہ تعلقات کی بہتری کے لیے چینی اور امریکی عوام کے کردار پر زور دیا.انہوں نے واضح کیا کہ چین امریکہ تعلقات کی بنیاد ہمارے عوام نے رکھی ہے ،عوام نے ہی بند دروازے کھولے ہیں اور عوام ہی ان تعلقات کا مستقبل تشکیل دیں گے۔صدر بائیڈن نے بھی سمٹ کے بعد مثبت اقدامات کا خیرمقدم کیا اور کہا کہ آنے والے مہینوں میں چین کے ساتھ اعلیٰ سطح کی سفارتکاری کو برقرار رکھا جائے گا اور صدر شی جن پھنگ اور اُن کے درمیان رابطے کی لائنیں کھلی رہیں گی۔

مجموعی طور پر،اس سمٹ نے چین امریکہ دوطرفہ تعلقات کو مستحکم کرنے میں نمایاں مدد فراہم کی ہے اور ساتھ یہ پیغام بھی دیا ہے کہ چین کی ترقی کو ایک مثبت قوت کے طور پر دیکھا جائے جس سے کسی کو کوئی خطرہ نہیں ، البتہ یہ ضرور ہے کہ چین کی ترقی امریکی سمیت دیگر دنیا کے لیے ایک موقع ضرور ہے۔اس سمٹ سے یہ امید بھی کی جا سکتی ہے کہ چین سے "ڈی کپلنگ” کی کوششوں کی حوصلہ شکنی ہو گی ،دونوں ممالک اعتماد سازی کی نئی سطحیں قائم کر سکیں گے ،بہتر تعلقات اور وسیع تر رابطوں کی ایک سیریز کو آگے بڑھا سکیں گے، خاص طور پر عوامی سفارت کاری کے ذریعے باہمی افہام و تفہیم میں مدد ملے گی۔

Leave a Reply

Back to top button