ریڈیائی میڈیا ۔ روایت اور جدت پسندی کے مابین ایک اہم واسطہ
تحریر : احمد جامی سخی۔ ایم اے عمرانیات
اگر ہم اکیسویں صدی میں الیکٹرانک میڈیا کی ترقی پر ایک طائرانہ نگا ہ ڈالیں تو معلوم ہوتا ہے کہ انسان نے گزشتہ ایک ربع صدی میں الیکٹرانک کے شعبہ میں جو ترقی کی ہے۔ وہ پوری انسانی تاریخ کی سائنسی تحقیق پر بھاری نظر آتی ہے۔ انٹر نیٹ اور موبائل سروسز کی فراہمی اور استعمال میں جو سرعت اور مسا بقت نظر آرہی ہے۔ انھیں الفاظ میں بیان نہیں کیا جا سکتا ہے۔ گوگل یا کسی بھی سرچ انجن میں کوئی بھی اصطلاح یا لفظ ٹائپ کر کے سرچ کا بٹن دبائیں ۔ ہزاروں صفحات پر مشتمل معلومات آپکے مانیٹر پر نظر آئینگے۔ کچھ ایسی ہی صورتِ حال جدید موبائل کی دنیا میں بھی نظر آرہی ہے۔ کہ معیاری موبائل سیٹ کے اندر ٹیلی فون، ریڈیو سروس، ( بعض میں ) ٹیلی وژن سروس ، کیمرہ ، اور کمپیو ٹر سے متعلقہ Applications بیک وقت ملتی ہیں ایسا لگتا ہے کہ الیکٹرانک مشینوں نے دنیا کو سمیٹ کر ایک جیبی سائز کی چھوٹی سی صندوق میں محفوظ کیا ہے۔ اور اسے عوام الناس سے کی دسترس میں لایا ہے۔ الیکٹرانک مشینوں ہی کی بدولت ہم گلوبل ویلیج (Global Village) کے تصور سے پوری طرح آشنا ہو سکے ہیں۔
ثقافت، تعلیم ، صحت ، تفریح ، کھیل کود، پیشہ ورانہ معلومات، غرضیکہ زندگی کا کوئی شعبہ ایسا نہیں جسکے بارے میں نیٹ پر معلومات نہ ہوں۔ البتہ کم وقت میں صحیح معلومات تک رسائی ایک "گر” یا "ہنر” بن چکا ہے۔الیکٹرانک کے شعبہ میں اس بے پناہ ترقی کے سبب "میڈیا” حکومتوں کا چوتھا ستون بن چکا ہے۔
دنیا بھر میں اب اس حقیقت کو تسلیم کیا جا رہا ہے کہ مستقبل میں را ئے عامہ کی تشکیل نو اور حکو متوں کی کامیا بی و نا کامی میں میڈیا کلیدی کردار کا حامل ہو گا ۔ بلکہ محتسب کا کردار ادا کرےگا۔ ان تمام مثبت پہلوؤں کے ساتھ میڈیا کی بے لگام آزادی کے کچھ منفی پہلو بھی سامنے آ رہے ہیں ۔
مثلا ً نئی نسل کا بلا فہم و فراست اپنی روایات سے بغاوت اور آ زاد جنسی تعلقات جیسے رجحانات ہمارے خاندانی نظام کی ساخت (Fabric)کو بری طرح متا ثر کر سکتا ہے۔ اور اس کے کئی اسباب ہو سکتے ہیں ۔ مثلا ً مذہب سے دوری ، نئی نسل کی آزادی پسندی اور تجربہ کے ذریعے چیزوں کی ماہیت کو سمجھنے کی فطری انسانی خواہش ۔ منفی رجحانات کو با آسا نی قبول کرنیکا ایک اور اہم سبب رویت َ(Visual Impact) ہے ۔ کیونکہ چیزوں کو اپنی آنکھوں سے دیکھ کر انسان کا یقین پختہ ہو جاتا ہے چاہے اسکے اثرات مثبت ہوں یا منفی ۔ یہی وجہ ہے کہ بچے ڈاکومنٹریز اور کارٹون نیٹ ورک سے زیادہ اثرات لےتے ہیں۔
ریڈیو نشریات کی خوبیاں اور اہمیت
الیکٹرانک کے شعبے میں تمام تر ترقی کے باوجود ریڈیو میڈیا کی اہمیت اور افادیت آج بھی برقرار ہے۔
(1) ریڈیو ٹرانسسٹرز سستی داموں اور مختلف معیار میں با آسانی دستیاب ہوتی ہیں۔
(2) شہری آبادیوں میں FM چینل متعارف ہو نے کے سبب اسے موبائل سیٹ پر بھی آسانی سے سنا جا سکتا ہے۔اور ٹیلی فون کالز کے ذریعے اسکی لائیو نشریا ت کا حصہ بنا جا سکتا ہے۔
(3) ٹیلی وژن ، انٹرنیٹ ، اور کیبل کے مقا بلے میں ریڈیو ٹرانسمیٹر کے لئے( Accessories)کی ضرورت نہیں ہوتی اور پاور سپلا ئی کے لئے محض خشک بیٹری کا فی ہوتی ہے ۔
(4) ٹرانسمیٹر کو با آسانی کھیت کھلیانوں میں، چراگاہوں بلکہ پہاڑ کی چوٹیوں تک لیجا یا جا سکتا ہے۔
درج بالا حقائق کی روشنی میں یہ کہا جا سکتا ہے ۔ کہ ریڈیا ئی میڈیا روایت اور جدت پسندی کے درمیان ایک اہم واسطہ اور ذریعہ ہے۔ مثلاً کلاسیکی موسیقی اور لوک گیتوں ، نغموں اور گا نوں کو محفوظ کرنے اور انہیں ترقی دینے میں اس میڈےا کا کردار قا بلِ تعریف ہے۔ اس طرح علاقائی زبانوں اور انکی دیگر رواجی و ثقافتی روایات کی ترقی میں بھی ریڈیو کا کردار بہت اہم رہا ہے۔
آج کا انسان جدید ملکی و بین الاقوامی میڈیا کی فراہم کردہ معلومات کی یلغار کا شکا ر ہے۔ البتہ یہ ہر فرد کے اوپر ہے ۔کہ وہ کس خبر اور معلومات کا اثر کس طرح لیتا ہے ۔ اعتدال کا دامن ہاتھ سے چھوٹنے نہ پائے۔ ورنہ ہر فعل اور ہر عمل طشت ازبام ہونے کا خدشہ ہے۔ کیونکہ میڈیا شاہین کی نظر رکھتا ہے۔ اور کو ئی بھی اسکا شکار ہو سکتا ہے۔