ٹی وی چینلز نے صحافیوں کی زندگیاں خطرے میں ڈال دیں۔!
میں اپنے دس سالہ صحافتی کیریئرمیں ہمیشہ پرسکون رہا ۔لیکن اب پرائیویٹ ٹی وی چینلز کے کچھ کامیڈی پروگرامز کی وجہ سے نہ صرف میں بلکہ میرے ساتھی صحافی بھی عدم تحفظ کے احساس اور ممکنہ عوامی ردعمل کا نشانہ بننے کے خوف میں مبتلا ہو گئے ہیں۔میں اس کی تفصیل یوں بیان کروں گا کہ گذشتہ کچھ دنوں سے فیس بک پر کراچی کے پرائیویٹ ٹی وی چینل میٹروون کے ایک کامیڈی پروگرام کی کچھ ویڈیوز گردش کر رہی ہیں جن میں ایک ویڈیو میں میٹرو ون کی ٹیم کامیڈی پروگرام کی عکس بندی کے لئے کراچی کی ایک مصروف سڑک پر پہنچتی ہے اورٹیم کا ایک ممبر جو کہ سترہ یا اٹھارہ سال کا ایک لڑکا نظر آتا ہے اس نے ایک فیشن والی پٹھی ہوئی تنگ جینز اور انڈین فلمی فیشن والی کھلی شرٹ پہنی ہوئی تھی اور منہ میں پان چبا رہا تھا ۔وہ سڑک پر گزرنے والے ہر راہ گیر کے پیچھے دوڑ کر اچھل کر اس کے سر کے پیچھے زور سے ہاتھ کی چپت لگاتا اور رد عمل میں وہ راہ گیر اس سے غصے کا اظہار کرتا تو وہ کیمرے کی طرف اشارہ کرکے کہتا کہ بھائی یہ میٹروون ٹی وی چینل کے کامیڈی پروگرام کی ریکارڈنگ ہو رہی ہے۔اس طرح اس نے کئی راہ گیروں کے سر پر پیچھے سے چپت لگائی اس دوران ایک بوڑھا آدمی بھی سڑک پر سے گزر رہا تھا اس لڑکے نے اس بوڑھے آدمی کے سر پر بھی پیچھے سے چپت لگائی تو ضعیف العمرشخص سڑک پر گر گیا اور اس کے سر اور جسم پر چوٹیں آئیں ۔اس لڑکے نے فوراً بابا جی کو اٹھایا اور کہا بابا جی سوری ہم ٹی وی چینل کے کامیڈی پروگرام کی عکس بندی کر رہے ہیں۔میٹرو ون کے ہی کامیڈی پروگرام کی ایک اور ویڈیو بھی فیس بک پر اور یوٹیوب پر موجود ہے جس میں ایک لڑکی برنس روڈکراچی کے ایک پرانے فلیٹ کی بالکونی میں کھڑی نظر آتی ہے وہ سڑک پر سے گزرنے والے ہر راہ گیر کو آواز دے کر کہتی ہے بھائی میرا لفافہ سڑک پر گرا پڑا ہے پلیزاٹھا دیں ۔جب وہ لفافہ اٹھاتا ہے او رلڑکی سے پوچھتا کہ اس کا کیا کرنا ہے تو اسی دوران ایک صاحب جو منہ میں پان چبا رہے ہوتے ہیں ۔وہ اس شخص کا گریبان پکڑ کر اس سے الجھنا شروع کر دیتے ہیں اور اس سے کہتے ہیں کہ تو میرے گھر کی خاتون سے کیوں بات کر رہاہے میں ابھی تجھے پولیس کے حوالے کر تا ہوں پھر جب وہ راہ گیر زچ آجاتا ہے توپان کھانے والا کیمرے کی طرف اشارہ کرکے کہتا ہے کہ بھائی یہ ٹی وی کے کامیڈی پروگرام کی شوٹنگ ہو رہی ہے آپ جائیں ۔ایسے کئی کامیڈی پروگرامز چینل فائیواور دیگر کئی پرائیویٹ ٹی وی چینلز کی طرف سے سڑکوں پر راہ گیروں کے ساتھ بے ہودہ مذا ق کی صورت میں عکس بند ہو رہے ہیں ۔ رد عمل کے طور پہ عوام میں ہم صحافی برادری کے لئے نفرت کی کیفیت پیدا ہو ر ہی ہے ۔
میں نے جب فیس بک پر ان ویڈیوز کے نیچے عام لوگوں کی طرف سے لکھی گئی رائے پڑھی تو اس میں میڈیا اور صحافی برادری کے لئے نفرت اور غصے کااظہار نمایاں تھا۔ میری پرائیویٹ ٹی وی چینلز کی انتظامیہ سے یہ التجا ہے کہ اپنی ویورشپ بڑھانے کے لئے کامیڈی پروگرامز میں سڑکوںپر راہ گیروں اور عام شہریوں کے ساتھ ایسے بے ہودہ مذا ق نہ کریں جس کانتیجہ ہم صحافیوں کو بھگتناپڑے ۔
محمود، بلوچستان