سائنس

ماحولیاتی مضر گیسوں میں کمی کے لیے مالی امداد میں پیشرفت

عالمی ماحولیاتی تبدیلیوں سے متعلق پاناما سٹی میں ہفتہ بھر جاری رہنے والے مذاکرات جمعے کو ختم ہو گئے۔ شرکاء کا کہنا تھا کہ غریب ملکوں کو ماحول کے لیے مضر گیسوں کے اخراج میں کمی کے لیے امداد دینے میں کچھ پیشرفت ہوئی ہے۔
تاہم مضر گیسوں کے اخراج پر پابندی سے متعلق اہم معاہدے کیوٹو پروٹول کی توسیع اب بھی ایک سوالیہ نشان ہے۔
gas-fumesان مذاکرات کا مقصد آئندہ ماہ کے آخر میں جنوبی افریقہ کے دارالحکومت ڈربن میں ہونے والی اقوام متحدہ کی ماحولیاتی تبدیلی کانفرنس میں متوقع موضوعات پر تبادلہ خیال بھی کرنا تھا۔ ڈربن کانفرنس میں آئندہ برس ختم ہونے والے کیوٹو پروٹوکول کی توسیع کا جائزہ لینے کے ساتھ ساتھ 2007ءکے بالی ایکشن پلان اور 2010ءکے کانکون معاہدوں پر عملدرآمد کے حوالے سے غور کیا جائے گا۔
اقوام متحدہ کی ماحولیاتی تنظیم کی سربراہ کرسٹیانا فیگیرس نے خبر رساں ادارے روئٹرز سے گفتگو میں کہا: ’’امریکہ اور چین سمیت مختلف حکومتیں ایک نئے معاہدے کے لیے کوششوں میں سنجیدہ ہیں تاہم دیکھنا یہ ہے کہ وہ کیسے اور کتنی جلد یہ قدم اٹھاتی ہیں۔‘‘
اقوام متحدہ کی ماحولیاتی تنظیم کی سربراہ کرسٹیانا فیگیرس
ماحول کے لیے نقصان دہ گیسوں کے اخراج میں کمی لانے کے لیے 1997ء میں دستخط ہونے والا کیوٹو پروٹوکول 2012ء میں ختم ہو رہا ہے۔ کیوٹو پروٹوکول کا مقصد ماحولیاتی تبدیلیوں کو روکنا تھا مگر اس میں صرف ترقی یافتہ ملکوں کو گیسوں کے اخراج میں کمی لانے کا پابند کیا گیا تھا۔ امریکہ نے اس معاہدے پر دستخط ہی نہیں کیے اور اس کے بعد سے ترقی پذیر اقوام میں بڑے پیمانے پر ان گیسوں کا اخراج جاری ہے۔
روس، کینیڈا اور جاپان نے کہہ دیا ہے کہ وہ موجودہ معاہدے کے اختتام پر پابندیوں کے کسی اور معاہدے پر دستخط نہیں کریں گے۔ صرف یورپی یونین نے کیوٹو سے وابستگی جاری رکھنے کا عندیہ دیا ہے مگر یونین کے مذاکرات کاروں کا کہنا ہے کہ ایسے عالمی معاہدے پر دستخط کرنے کا کوئی فائدہ نہیں جو صرف پندرہ فیصد گیسوں کے اخراج کا احاطہ کرتا ہو۔
اہم صنعتی ممالک کی جانب سے بڑے پیمانے پر ماحول کے لیے نقصان دہ گیسوں کا اخراج اب بھی جاری ہے
امریکہ کی جانب سے کسی نئے معاہدے پر دستخط کرنے کا امکان نہیں ہے اور ترقی پذیر ممالک کسی پابند معاہدے پر دستخط سے قبل اس بات کی یقین دہانی چاہتے ہیں کہ سبز ماحول کے لیے مالی امداد سے متعلق اقوام متحدہ کا معاہدہ یعنی Green Climate Fund پہلے نافذ کیا جائے۔ لگ بھگ 100 ارب ڈالر سالانہ کا یہ فنڈ ماحولیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کے لیے غریب ملکوں کو مالی امداد فراہم کرے گا۔
پاناما میں ہونے والے مذاکرات کے اختتام پر جاری کیے جانے والے اعلامیے میں اس فنڈ کے لیے سرمایے کی نشاندہی کا متن شامل تھا جسے شرکاء نے حوصلہ افزاء پیشرفت قرار دیا ہے۔
ڈربن کانفرنس سے قبل اقوام متحدہ کے ماحولیاتی ادارے کی کمیٹی فنڈ کے فریم ورک کے بارے میں حتمی تبادلہ خیال کرے گی جبکہ بڑے صنعتی ملکوں کا گروپ جی ٹوئنٹی بھی اپنے آئندہ اجلاس میں سبز منصوبوں کے لیے مالی امداد پر غور کرے گا۔بشکریہ ڈوئچے ویلے

Leave a Reply

Back to top button