احمد دانش
مس کال اصل میں یہ ہوتی ہے کہ جب کوئی آپ کو کال کرتا ہے اور آپ کسی وجہ سے وصول نہیں کرپاتے یا فون سے دور ہوتے ہیں تو اس کو مس کال کہتے ہیں، مس کال کی اصطلاح ہمارے معاشرے میں موبائل فون کے عام ہونے سے ہی شروع ہوئی جبکہ روایتی فون کے دور میں اس کا تصور نہیں تھا مگر موجودہ دور میں مس کال کی معنی ہے کسی کو ایک بیل دینا جس کا مطلب یادہانی یا کال کرنے کے لئے کہنا ہے ، چلو ایک بار بیل دینا پھر بھی صحیح ہے مگر بار بار کال کرنا انسان کا جینا حرام کردیتا ہے، یہ کام خاص طور پر وہ لوگ کرتے ہیں جن کی تعلیم کم ہوتی ہے یا ناخواندہ ہوتے ہیں مگر اس کا برا اثر ہوتا ہے۔
اسی حوالے سے ایک لطیفہ حاضر خدمت ہے
"ایک بندے نے نیا فون لیا اور ہر ایک کو نمبر دیتا پھرتا کہ میرا یہ نمبر ہے مگر ایک بندے اس کو مس کال دینا شروع کردیا نہ دیکھتا وقت نہ موقع محل بس ہر وقت بیل پر بیل، آخر کار یہ بندہ تنگ ہوگیا ایک دوست سے مشورہ کیا کہ کیا کروں کیسے جان چھڑاؤں میری زندگی تو اجیرن ہوگئی ہے کمبخت سونے بھی نہیں دیتا تو دوست نے مشورہ دیا کہ نمبر تبدیل کرلو تواس نے سم تبدیل کرلی اور تبدیلی کرنے کے بعد مذکورہ بندے کو جو اس کو کال کرتا تھا کو کال کرکہ کہا کہ یار تو نے حد کردی تھی مجبورا میں نے نمبر تبدیل کردیا ہے آئندہ مس کال نہ دینا”
اب پی ٹی اے نے ایک قانون پاس کیا ہے اور آپ اس طرح کے نمبر کو رپورٹ کرسکتے ہیں
یہ ڈی ایکس نیوز کا پہلا بلاگ ہے۔
مس كال سے متلعق دلڇسپ اورمزےكي بات يه بهي ہے كہ جب گهر ميںموبائيل کهو جائے تو اس ڪو آساني سے مس ڪال دے ڪر تلاش کيا جا سڪتا ہے.مگر مس ڪال ايڪ مهاوره سا بنتا جا رہا ے.عجب نہيں ڪه کوئي ڇيز کهو جائے تو کہا جائےذرا مس کال دے ڪر ديکه لو. مثال ڪے طور پر ڪسي ڪي ڇا بيان کهو جائين. بڇے فورن سے ڪہيں گے ابو مس کال دے ديں. خيال آتا هے ڪه ڪاش يه مس کال کا سسٽم ہر چيز ميں پايا جاتا تو ڪتنا اڇها ہوتا.
G HAAN KISI MIS KO CALL KA K DAIK LAIN AAP KA KOYA HOWA CHIZ MIL JAYE GA
KARIM BALOCH DUBAI
Aur jab yea lateeda nashar ho raha tha ain usi waqt aik listener nay lateefa sun kar miss call mari.