افغان صدر ایسے خیالات کو جنم نہ دیں جو دونوں ممالک کے لئے تباہ کن ثابت ہوں، سابق صدر کا وائس آف امریکہ کو انٹرویو
لندن :سابق صدر جنرل (ر)پرویز مشرف نے پاکستان اور امریکہ کے درمیان جنگ کی باتوں کو مضحکہ خیز قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ افغان صدر حامد کرزئی جنگ میں پاکستان کا ساتھ دینے کی باتیں کرنے کی بجائے پہلے اپنے ملک میں سیاسی استحکام پر توجہ دیں اور ایسے خیالات کو جنم نہ دیں جو پاکستان اور افغانستان کے لئے تباہ کن ثابت ہوں ،وائس آف امریکہ کو دیئے گئے انٹرویو میں سابق صدر کا کہنا تھاکہ میں سب سے پہلے تو صدر کرزئی کا شکر گزار ہوں کہ پہلی دفعہ انہوں نے پاکستان کے حق میں کوئی بات کی ہے۔لیکن انہوں نے صدر کرزئی کے خیالات کو بعید ازقیاس بھی قرار دیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس قسم کے خیالات مجھے بہت ہی عجیب اور مضحکہ خیز لگتے ہیں کہ امریکہ اور پاکستان کی جنگ ہوگی۔ میرے خیال میں ایسا کبھی نہیں ہوگا۔ اور یہ سوچنا کہ پاکستان اور امریکہ کی جنگ ہوگی اور افغانستان ہماری طرف ہوگا، اس قسم کے خیالات مجھے بہت غیر معقول لگتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور امریکہ کے درمیان گزشتہ چند ماہ سے تعلقات کشیدہ رہے ہیں اور ذرائع ابلاغ میں ان قیاس آرائیوں کے بعد کہ امریکہ شمالی وزیرستان میں یک طرفہ آپریشن کر سکتا ہے اس قسم کی باتیں افغانستان اور پاکستان دونوں کے لیے نقصان دہ ہیں۔ انہوں نے صدر کرزئی کو مخاطب کرتے ہوئے کہاکہ میں صدر کرزئی کو یہی مشورہ دینا چاہوں گا کہ وہ پوری توجہ افغانستان کی طرف رکھیں اور اپنے ملک میں سیاسی استحکام لائیں اور القاعدہ اور طالبان کا عمل دخل ختم کرنے کا سوچیں۔ اور خیالات کو اس طرف نہ لے جائیں جس کا امکان ہی افغانستان اور پاکستان کے لیے تباہ کن ہوگا یعنی کہ پاکستان اور افغانستان مل کر امریکہ سے جنگ کر رہے ہوں۔ اور اس بات کا امکان بھی نہیں ہے۔۔۔