امن عمل کی سربراہی افغانستان کے پاس ہونی چاہئے ‘ مدد دینے کو تیار ہیں : سرتاج عزیز
پاکستان نے افغانستان کو طالبان کیساتھ مفاہمت کے عمل میں تعاون یقین دلاتے ہوئے واضح کیا ہے وہ مفاہمتی عمل میں تعاون ضرورکریگا مگر اسکی کامیابی کی ضمانت نہیں دے سکتا۔ امن عمل کی سربراہی کابل حکومت کے پاس ہونی چاہئے۔ خطے کے دیگر ممالک بھی افغانستان میں مداخلت یا کسی ایک گروپ کی حمایت کی پالیسی اختیار نہ کریں۔ اس عمل میں کسی معاہدے پر دونوں افغان فریقوں نے ہی پہنچنا ہے۔ پاکستان امن معاہدے میں دیدد دینے کو تیار ہے۔ افغانستان کے داخلی معاملات میں مداخلت کی جائیگی نہ کوئی حل مسلط کیا جائیگا۔ طالبان کے ساتھ مذاکرات میں وہی کردار ادا کرینگے جس کی افغان حکومت کی جانب سے درخواست کی جائیگی۔ خارجہ امور اورقومی سلامتی کے بارے میں وزیراعظم کے مشیر سرتاج عزیز نے کابل میں افغان وزیرخارجہ ڈاکٹر زلمے رسول سے ملاقات کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا پرامن اور مستحکم افغانستان پاکستان کے مفاد میں ہے، پاکستان کی نئی حکومت افغانستان کیساتھ تعلقات کو وسعت چاہتی ہے۔ پاکستان سے امن، دوستی، تعاون اور نیک خواہشات کا پیغام لیکر آیا ہوں۔ افغانستان میں استحکام پورے خطے کے مفادمیں ہے، وہاں عدم استحکام سے نہ صرف پاکستان بلکہ خطے میں استحکام کو خطرہ لاحق ہوگا۔ طالبان سے امن مذاکرات افغان قیادت میں ہوں گے، اگراس ضمن میں پاکستان کی مدد کی ضرورت ہوئی تو ہرممکن تعاون کریں گے، پاکستان امن معاہدے میں مدد دے سکتا ہے لیکن کوئی حل مسلط نہیں کریگا نہ ہی اس کی کامیابی کی کوئی ضمانت نہیں دے سکتے ہیں، امن عمل میں کسی معاہدے پر دونوں افغان فریقوں نے ہی پہنچنا ہے۔ افغانیوں کو افغان امن عمل کی کامیابی کیلئے ہرممکن کوشش کرنی چاہیے۔ وزیراعظم نوازشریف کے حالیہ بیان کا ذکر کرتے ہوئے سرتاج عزیز نے کہا پاکستان افغانستان کے داخلی معاملات میں مداخلت کرنا چاہتا ہے اور نہ ہی جنگ زدہ ملک میں کسی گروپ کی حمایت کرتا ہے، ہم افغانستان کے ساتھ قریبی سیاسی اور تجارتی تعلقات چاہتے ہیں۔ پاکستان طالبان کو کنٹرول نہیں کر رہا، ہم افغانستان میں امن واستحکام کے لئے مخلصانہ کوششیں کررہے ہیں۔ افغان حکومت کی درخواست پر 26 طالبان قیدیوں کو رہا کیاگیا ہے، آئندہ بھی پاکستان کی طرف سے کوئی مدد درکارہوئی تو فراہم کی جائے گی۔ ہم افغانستان میں امن کیلئے ہرممکن اقدام کریں گے۔ حکومت پاکستان افغانستان کے ساتھ تجارت میں حائل رکاوٹیں دور کرنے کی خواہشمند ہے، باہمی تجارت میں اضافے سے دونوں ملکوں کی معیشت مضبوط اورعوام خوشحال ہوں گے۔ افغان وزیرخارجہ زلمے رسول نے کہا امید ہے پاکستان میں نئی حکومت کے قیام اورسرتاج عزیز کے دورے سے دونوںملکوںکے تعلقات میں نیا باب کھلے گا، ماضی میں دونوں ملکوںکے درمیان بہتر تعلقات کی کوششیں کامیاب نہیں ہوسکیں۔ افغان وزیرخارجہ نے افغانستان میں امن عمل کے لئے پاکستان کی کوششوں کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی نئی حکومت کے ساتھ دیانتدارانہ بنیادوں پر تعلقات کے نئے باب کے آغاز کی امید کرتے ہیں۔ دونوںممالک کے درمیان تعاون افغانستان میں امن کی بحالی میں مددگار ثابت ہوگا۔ انہوں نے امیدظاہرکی کہ پاکستان کی امن عمل کیلئے کوششیں افغانستان میں پائیدار امن کی راہ ہموار کریں گی۔ اس سے پہلے سرتاج عزیز نے افغان وزیرخارجہ ڈاکٹر زلمے رسول سے ملاقات میں پاکستان افغان تعلقات، مفاہمی عمل سمیت دیگر معاملات پرتبادلہ خیال کیا۔سرتاج عزیز نے افغان وزیر تجارت انوار الحق ہادی سے بھی ملاقات کی جس میں دوطرفہ تعلقات، باہمی دلچسپی کے امور اورپاک افغان تجارتی تعلقات سمیت دہلی گیس منصوبے پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔ سرتاج عزیز نے کہا پاکستان افغان طالبان سے مذاکرات کی بحالی میں مددگار مگر طالبان سے امن مذاکرات افغانستان ہی کریگا، پاکستان امن مذاکرات کی بحالی کیلئے کوششیں کررہا ہے۔ طالبان سے امن مذاکرات کی بحالی میں پاکستان کی مدد کی ضرورت پڑی تو مدد کریں گے، مستحکم افغانستان پاکستان کے مفاد میں ہے امن اور تعاون کا پیغام لیکر کابل آیا ہوں، تجارت میں اضافہ دونوں ممالک کے عوام کے مفاد میں ہے پاکستان کی نئی حکومت افغانستان کیساتھ تعلقات کو وسعت دینا چاہتی ہے۔ اے ایف پی کے مطابق انہوں نے کہا میں افغانستان کے ساتھ دوستی اور خیرسگالی کا پیغام لیکر آیا ہوں، میرے دورے کا بڑا مقصد وزیراعظم نوازشریف کی جانب سے صدر حامد کرزئی کو دورہ¿ پاکستان کی باضابطہ دعوت دینا ہے۔ ہم افغانستان کے لئے دو اہم سنگ میل حاصل کرنے کے لئے اس کی کامیابیوں کے خواہاں ہیں۔ پرامن، مستحکم اور متحدہ افغانستان پاکستان کے مفاد میں ہے۔ دونوں ممالک میں قریبی دوستانہ تعلقات ضروری ہیں۔ پرامن مستحکم اور متحد افغانستان پاکستان کے حق میں ہے افغانستان میں امن و استحکام کے بغیر پاکستان میں امن و سلامتی کی ضمانت نہیں دی جاسکتی۔ اس سے قبل سرتاج عزیز وزیراعظم نوازشریف کا پیغام لیکر افغانستان کے ایک روزہ دورے پر کابل پہنچے۔ سرتاج عزیز کے ساتھ سیکرٹری خارجہ اور دیگرحکام بھی موجود ہیں۔