صدارتی انتخاب 30 جولائی کو کرانے کاحکم
ویب ڈیسک
اسلام آ باد: سپریم کورٹ نے مسلم لیگ (ن) کے رہنما راجا ظفر الحق کی درخواست پر صدارتی انتخاب 6 اگست کے بجائے 30 جولائی کو کرانے کا حکم دے دیا۔
عدالت عظمیٰ نے صدارتی انتخاب کی تاریخ میں تبدیلی سے متعلق درخواست پر اپنے حکم میں قرار دیا ہے کہ صدارتی انتخاب میں ووٹ ڈالنا ارکان پارلیمنٹ کا بنیادی حق ہے ،الیکشن کمیشن کے شیڈول کی مدت میں ارکان عمرہ کے لیے گئے ہوں گے، اس لئے صدارتی انتخاب 6 اگست کے بجائے 30 جولائی کو کرائے جائیں اس سلسلے میں الیکشن کمیشن انتخابی شیڈول میں تبدیلی کرتے ہوئے کاغذات نامزدگی کی جانچ پڑتال کی تاریخ 26 جولائی مقرر کرے، کاغذات نامزدگی کی واپسی 27 جولائی کو دن 12بجے تک ہونی چاہیئے اور اسی شام 5 بجے تک امیدواروں کی حتمی فہرست جاری کردی جائے جبکہ پولنگ 30 جولائی کی صبح 10 بجے سے دوپہر 3 بجے تک کرائی جائے۔
اس سے قبل چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بنچ نے صدر کا انتخاب 30 جولائی کو کرانے کے لئے مسلم لیگ (ن) کے رہنما راجا ظفر الحق کی درخواست کی سماعت کی، سماعت کے آغاز میں عدالت عظمیٰ نے اٹارنی جنرل منیر اے ملک سے آئینی رائے مانگی ، جس پر انہوں نے وفاق کی جانب سے درخواست کی حمایت کرتے ہوئے موقف اختیار کیا کہ صدارت انتخابات کا 30 جولائی کو انعقاد کرایا جاسکتا ہے اس میں کوئی آئینی رکاوٹ نہیں۔
سماعت کے دوران ڈی جی الیکشن کمیشن شیر افگن نے موقف اختیار کیا ہے شیڈول کے مطابق 29 جولائی کاغذات نامزدگی واپس لینے کی تاریخ ہے اور اگلے روز انتخاب کا انعقاد ممکن نہیں کیونکہ بیلٹ پیپرز کی چھپائی کے لئے وقت درکار ہوتا ہے۔ جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ عدالت حکم بھی دے سکتی ہے لیکن الیکشن کمیشن 30 جولائی کی تاریخ پر غور کرے۔ جس کے بعد سماعت میں وقفہ ہوا اور اسی دوران الیکشن کمیشن میں غیر رسمی اجلاس ہوا جس میں انتخابی تاریخ کی تبدیلی کا معاملہ سپریم کورٹ پر چھوڑنے کا فیصلہ کیا گیا۔
درخواست کی سماعت دوبارہ شروع ہونے پرشیر افگن نے سپریم کورٹ کو الیکشن کمیشن کے فیصلے سے آگاہ کیا، جس پر چیف جسٹس نےریمارکس دئیے کہ الیکشن کمیشن 30 جولائی کو کرائے جائیں اور کاغذات نامزدگی واپس لینے کی آخری تاریخ 24 جولائی رکھی جائے جس پر ڈی جی الیکشن کمیشن نے کہا کہ کاغذات نامزدگی واپس لینے کی آخری تاریخ 26 جولائی رکھی جائے تو مناسب ہوگا۔