شاہ بھٹائی کے حافظ فقیر ناتھو خان 93 برس کی عمر میں چل بسے
اردو ٹوڈے، بدین
پاکستان کی ساحلی اور سرحدی پٹی قدیمی دریا ولاسرو کی قدرتی گزرگاہ اور رن آف کچھ کے سنگم پر واقع انسانی آبادی کے آخری دیہات شادمان لونڈ میں جنم لینے والی سماجی علمی ادبی ثقافتی بزرگ شخصیت پاک ہند کی جغرافیائی تاریخ کے ماہر محقق مفکر استاد لاڑ کے انسائیکو پیڈیا پاک ہند اور جنگ آزادی کے سپاہی شاہ عبدالطیف بھٹائی کی شاعری کے حافظ فقیر ناتھو خان لونڈ 93 برس کی عمر میں طویل علالت کے بعد انتقال کر گئے. فقیر ناتھو خان لونڈ کے انتقال کی خبر لاڑ کے خطہ اور سوشل میڈیا پر جنگل کی آگ کی طرح پھیل گئی . ایک صدی کے قریب عمر پانے والے فقیر ناتھو خان لونڈ پاک ہند اور سندھ کی جغرفیائی سیاسی ثقافتی تاریخی امور پر عبور رکھتے تھے مرحوم فقیر ناتھو خان لونڈ کے علم دانش اور تاریخ سے آگاہی کے لئے مختلف اداروں کی جانب سے آسلام آباد کراچی حیدراباد اور دیگر شہروں میں منعقد کئے جانے والے سیمنارز کانفرنسوں اور علمی ادبی پروگراموں میں خصوصی طور پر مدعو کیا جاتا تھا.ساحلی اور سرحدی علاقہ میں زندگی گزارنے والے فقیر ناتھو خان لونڈ نے کئی سمندری طوفانوں اور پاک ہند کی جنگوں کی تباہ کاریوں کو قریب سے دیکھا اور اس کا شکار بھی بنے سمندری طوفان سیلاب خشک سالی اور قحط جیسے حالات میں علاقہ کے کئی دیہاتوں کے دیہاتی نکل مقانی کرنے پر مجبور ہوئے پر فقیر ناتھو کان لونڈ اپنے خاندان کے ہمراہ تمام تر حالات کا ڈٹ کر مقابلہ کیا اور زندگی کے آخری ایام تک گوٹھ شادمان میں ہی گزارے. فقیر ناتھو خان لونڈ کی نماز جنازہ اور تدفین ساحلی اور سرحدی علاقہ شیخانی گھاڑی درگاہ یوسف فقیر میں ادا کی گئی.فقیر ناتھو لونڈ مرحوم بہادر خان لونڈ کے بڑے بھائی اور ڈاکٹر محمد نواز لونڈ کے والد تھے.فقیر ناتھو خان لونڈ کی نماز جنازہ اور تدفین میں سیاسی سماجی علمی ادبی شخصیات مقامی افراد اور صحافیوں نے بڑی تعداد میں شرکت کی. ساحلی دور دراز اور دشوار علاقہ اور کچا رستہ ہونے کی وجہ سے نماز جنازہ اور تدفین کہ لئے اکثر لوگ پیدل اور موٹرسائیکلوں پر شیخانی گھاڑی شادمان پہنچے.