بلاگ

زیور

سلمی حبیب
سلمیٰ حبیببس میں سفر کرتے ہوئے اچانک سامنے والی سیٹ پے بیٹھی ہوئي عورت پے نظر پڑی جو کہ ایک ہاتھ سے دوپٹے کا پلو پکڑے آدھا چہرا چھپائے ہوئے تھی اور دوسرے ہاتھ میں کپڑوں کی گٹھلی بندھی ہوئی پکڑ رکھی تھی۔باہر کی طرف دیکھتے ہوئے اس کا پلو ہاتھ سے چھوٹ گیا تو دیکھا کے اس کے ناک میں نکیل کی طرح ایک بالی پہنی ہوۓ تھی جو کہ پیتل یا تانبے کی بنی تھی اور کافی بھاری تھی۔جس کے وزن کی وجہ سے اس بچاری کے ناک کا بیچ والا حصہ لٹک آیا تھا اور بالی ہونٹوں کے اوپر گری ہوئی تھی جو کھانے پینے کے دوران رکاوٹ اور الجھن کا بہترین آلہ تھی مجھے نہیں پتہ کے وہ کون سے مذہب یا فرقہ سے تعلق رکھتی تھی لیکن اس کا وہ تکلیف زدہ چہرا جو کے کسی سماجی فرسودہ رواج کی وجہ سے تھا میرے ذہن میں سوال چھوڑ گیا ۔ کے زیور اگر چہ حسن میں اضافے کی علامت ہیں تو وہ کون لوگ تھے جنہوں نے اس طرح کے رواجوں کی بنیاد پے عورت کو تا عمر تکیلیف میں ڈالا اور یہ کونسا حسن میں اصافہ جو ناک میں نکیل ڈال کے کیا جاۓ۔وہ لڑکی جو کے مشکل سے بیس سال کی تھی خوبصورت نین نقش گوری رنگت اس نکیل نے اس کی ناک چیر کے رکھ دی تھی۔کیاان رسومات کوان کی کمیونٹي میں سے موٹیویش یا کسی اور طریقے سے ختم نہیں کیا جا سکتا؟
دوسرا یہ سوال تھا کہ ہمارے ہاں بھی تو شادی پہ دلہن کو بڑی سی پئیے جتنی نکیل نتھنی ڈالی جاتی جو کے بھاری جوڑے زیورات اور تو اور ڈھائی پانچ کلو کا جھوڑا بنا کے گھنٹوں دلہن کے نام پے لڑکی کو تکلیف دی جاتی ۔اس کے علاوا جتنے گھنٹے بعد تک باراے آجائے قمر کو اکڑ کے رکھو گردن تھوڑی سی جھکی ہوئی ورنہ لوگ کیا کہیں کے لڑکی میں دلہن والی حیا ہی نہیں تھی۔ہاں البتہ آج کل بہت لڑکیاں گردن کم جھکاتی ہیں لیکن رسم یہی ہے کے بت بنی رہو ۔کیا اس طرح کا لباس جوکہ لاکھوں میں آتا اور مشکل سے پوری زندگی میں ایک دو بار ہی پہنا جاتا لازمی ہے۔اس کے مقابل ہمارے ڈزائینر صاحبان کوئی خوبصورت نفیس لباس جوکہ ناں کسی کی جیب پے ناں جسم پے بوجھہ بنےاور آسانی اور خوشی سے پہنا جائے جائے کیوں نہیں انٹروڈيوس کرواتے۔ بس لاکھوں کے نگینے لگا کے غریب لڑکیوں کے لئے حسرت کا سامان بنا دیتے ۔
اس کے علاوا تانبے کے زیور اگر مارکٹ میں ایک نئے ٹرینڈ کی حیثیت سے متعارف کرائے جائیں تو وہ عورتیں جو زیوروں اور گولڈ کے لئے حد درجے تک چلی جاتی ہیں ان کو اس تانبے کے فیشن کا ذوق دیا جاۓ تاکے زیور کی لالچ میں رشتے ناتے نہ بھول پائیں ۔اور تانبے سے لطف اٹھائیں ۔بچت اور فیشن ایک ساتھ ۔

Leave a Reply

Back to top button