ماہر ادویات ڈاکٹرز، آپ کی صحت کے لیے ہمیشہ قابل اعتماد
ڈاکٹر عبدالمتین شیخ
ادویہ سازی ایک قدیم پیشہ ہے. اس پیشے کو دنیا میں متعارف کروانے کا اعزاز یونانیوں کے پاس ہے. مگر یہ ایک الگ بحث ہے کہ کئی صدیوں پہلے مسلمان سائنسدان، جو کہ اس وقت کے ماہر دوا ساز تھے، انہوں نے کئی دوائیں بنا ڈالیں تھیں. اور اس دوا سازی کی ایجاد کا سہرا مسلمانوں کے سر جاتا ہے. مگر موجودہ دنیا کریڈٹ لینے کی دوڑ ہے، یا یوں کہیں کہ کسی اور کے کام اور محنت کو اپنے نام کرنے کا فن اور اس کی جنگ تو یہ غلط نہ ہوگا. ہمارے سامنے مثالوں کی بھرمار ہے. اسی طرح ان مسلمان سائنسدان ادویہ سازوں کے نام بھی آج کسی کو یاد نہیں. بہرکیف ادویہ سازی کی پیدائش کا کریڈٹ یونانیوں کو جاتا ہے. یہ شعبہ آہستہ آہستہ ترقی پاتا ہوا آج اس مقام پر پہنچ چکا ہے کہ نت نئی بیماریوں، بلکہ اب تو وباؤں پر بھی تحقیقاتی کام انجام دے رہا ہے اور دواؤں اور ویکسین کی تیاریاں جاری ہیں. ادویہ سازی بھی اسی طرح وقت کے ساتھ ساتھ تغیر پذیری کے مختلف مراحل سے گزر کر آج اس نہج پر آچکی ہے اب ادویہ سازی صرف دواؤں کے بنانے کے کام ہی پر مشتمل نہیں رہی. بلکہ ادویہ ساز، جسے انگریزی زبان میں فارماسسٹ کہا جاتا ہے وہ دوسرے شعبوں میں بھی اپنے فرائض انجام دے رہے ہیں اور اب وہ تمام شعبے فارماسسٹ کے بغیر چلائے نہیں جا سکتے. اسی لیے اب یہ شعبہ تبدیل ہو کر ادویہ ساز سے ماہر ادویات بن چکا ہے اور اس شعبے سے تعلق رکھنے والے ماہر ادویات ڈاکٹرز کہلاتے ہیں. جس طرح حکمت و طب کے شعبے سے تعلق والے حکیم حضرات تغیراتی ادوار سے گزر کر اب ڈاکٹر یا طبیب کے نام سے جانے جاتے ہیں اسی طرح ادویہ ساز اب ماہر ادویات ڈاکٹرز کے نام سے جانے جاتے ہیں. ماہر ادویات ڈاکٹرز بھی دوسرے طبی ماہرین کی طرح عالمی سطح پر صحت کی منتقلی کے کام میں بڑھ چڑھ کر اپنا کردار ادا کر رہے ہیں. ماہر ادویات کی عالمی تنظیم جس کا نام ایف آئی پی، یعنی انٹرنیشنل فارماسیوٹیکل فیڈریشن ہے. یہ 25 ستمبر 1912 کو وجود میں آئی اور مختلف مراحل طے کرتی ہوئی آج ایک عظیم الشان فیڈریشن کی صورت میں قائم ہے اور ادویات کی دنیا میں کئی ہزار، کئی لاکھ، ماہر ادویات کی رہنمائی و سرپرستی انجام دے رہی ہے، جس میں تحقیقاتی کام سے لے کر تعلیم و تربیت، میڈیکل سائنس کے مختلف شعبوں کے ساتھ جڑ کر سائنسی شعبوں میں اپنا لوہا منوا رہی ہے اور ساتھ ساتھ لوگوں کو ادویات کی معلومات کی فراہمی، ادویات کا استعمال، مختلف بیماریوں میں ادویات کا صحیح طریقہ استعمال، ادویات کے مضر اثرات سے بچاؤ، وغیرہ وغیرہ، ان تمام شعبوں میں انتہائی محنت و لگن کے ساتھ تمام ماہر ادویات خدمات انجام دے رہے ہیں. چونکہ 25 ستمبر اس عالمی فیڈریشن کے جنم کا دن ہے اسی مناسبت سے 25 ستمبر کو یہ دن عالمی سطح پر بھرپور طریقے سے منایا جاتا ہے.
آج کے دن اپنی اس تحریر میں کسی قسم کی تنقیدی بات کرنا مناسب نہیں، مگر بدقسمتی سے میری تحریر ادھوری رہے گی اگر میں یہ گوش گزار نہ کروں کہ ہمارے ملک پاکستان میں دواؤں کے ماہر ڈاکٹرز کو ایک محتاط اندازے کے مطابق بیس یا تیس فیصد سے زیادہ لوگ جانتے تک نہیں اور نہ ہی ان کی محنت اور طب کے شعبے کے ایک نہایت ہی حساس کام کو کوئی خاص پذیرائی حاصل ہے. اس میں کوئی شک نہیں کہ اب ماہر ادویات ڈاکٹرز بہت تیزی سے ابھرنا شروع ہو گئے ہیں، کیونکہ دنیا میں ماہر ادویات ڈاکٹرز کو ایک بہت خاص مقام پہلے ہی سے حاصل ہے، اب پاکستان میں بھی حکومتی سطح پر باقاعدہ نمائندگی حاصل ہو چکی ہے اور طب کی دنیا اب ماہر ادویات ڈاکٹرز کے بغیر ادھوری ہے. لیکن ان تمام کاوشوں کا سہرا اس شعبے سے تعلق رکھنے والے زیادہ تر نئے لوگوں کو جاتا ہے اور یہ وہ لوگ ہیں جو زیادہ پرانے نہیں، مثلاً پندرہ بیس سال سے اس شعبے سے وابستہ ہیں اور اعر مسلسل جدوجہد کر رہے ہیں کہ آج پاکستان میں بھی اس شعبے کی خصوصی اہمیت کو اجاگر کیا جا چکا ہے اور اس شعبے کی افادیت سے عام لوگوں کو، مریضوں کو بھرپور فائدہ پہنچایا جا رہا ہے. مگر ماہر ادویات کے شعبے سے وابستہ زیادہ پرانے لوگ، یعنی تیس چالیس سال سے تعلق رکھنے والوں نے سوائے چند ایک کے، کچھ خاص توجہ نہیں دی ورنہ آج اس شعبے کی ترقّی اور تعمیر مزید بہتر ہوتی.
بہرحال اس شعبے کے عالمی دن کے حوالے سے میں یہاں عام لوگوں کو یہ بتانے کی کوشش کروں گا کہ ماہر ادویات ڈاکٹرز آخر کیوں اہم ہیں؟ ان کے بغیر طب کا شعبہ کیوں ادھورا ہے؟ ان کے کام کی وجہ سے کتنی قیمتی جانیں بچائی جا رہی ہیں اور مزید بچائی جا سکتی ہیں اور کتنے لوگوں کو مضر اثرات سے محفوظ رکھا جا سکتا ہے.
یہ محاورہ تو تقریباً سب نے ہی سن رکھا ہوگا کہ ”جس کا کام اسی کو ساجھے”. اس محاورہ میں بہت بڑی بات کو بہت سہل انداز میں بتا دیا گیا ہے. اس کی آسان سی مثال یہ ہے کہ اگر آپ کی کار کا انجن خراب ہو جائے تو آپ اسے ٹھیک کروانے کے لیے کار انجن میکینک کے پاس ہی لے کر جائیں گے نا کہ آپ کار کو کسی کار پینٹر کے پاس لے جائیں گے، یہ بالکل اسی طرح ہے اگر آپ کے موبائل-فون کی بیٹری خراب ہو اور آپ اسے سوفٹویئر انجینئر کے پاس لے جائیں اور وہ اس موبائل-فون پر نت نئے سوفٹویرز کے تجربات کر ڈالے، کچھ عرصے بعد موبائل-فون کی بیٹری کے ساتھ ساتھ اس کا سرکٹ بھی جواب دے جائے……! طب کے شعبے میں ادویات کا استعمال مقصد نہیں ہوتا، بلکہ ادویات کا صحیح وقت، صحیح جگہ پر، صحیح مقدار کے ساتھ استعمال ہونا طبی سائنس کا اصل مطلوب ہوتا ہے جس کی مدد سے مریضوں کی جان محفوظ بنائی جاتی ہے. اگر کسی فزیشن یا ڈاکٹر نے مرض کی تشخیص بالکل درست فرما دی، مگر اس مریض کو اس تشخیص کے مطابق صحیح وقت پر صحیح مقدار کے ساتھ صحیح دوا نہ مل پائے تو وہ مریض لاعلاج ہی رہے گا. اس معاملے میں آپ تمام لوگ حد درجہ احتیاط برتیں. ماہرِ ادویات ڈاکٹرز کے مشورے کے بغیر دوا کے استعمال کو مکمل محفوظ نہیں بنایا جا سکتا. یہی وجہ ہے کہ طب کے شعبے میں ہر چھوٹے بڑے شعبے کے ماہر الگ الگ تعلیم حاصل کر کے اس خاص شعبے میں مہارت حاصل کرتے ہیں. جیسے دل کے ماہر الگ، دماغی بیماریوں کے ماہر الگ، ذیابیطس کے ماہر الگ، آنکھ کے ماہر الگ، اور اب تو طبی دنیا نے اس قدر ترقی کر لی ہے ایک دل کے شعبے میں ہی کئی اور چھوٹے چھوٹے شعبے ہیں جس کے ماہر بھی الگ الگ ہیں. طب کے شعبے میں ایک مریض کی جان بچانے کے لیے طب سے تعلق رکھنے والے مختلف شعبہ جات کے ماہر لوگ مل کر کام کرتے ہیں، سب کے کام کی اپنی ایک الگ قدروقیمت ہے. اسی طرح ماہر ادویات ڈاکٹرز کے بغیر آپ دواؤں کے بارے میں اس سے ہونے والے مضر اثرات کے بارے میں نہیں جان سکتے. آپ کو نہیں معلوم کہ کون سی دوا کس قدر خطرناک ہے اور آپ کی جان بھی لے سکتی ہے. یہی وجہ ہے کہ ماہر ادویات ڈاکٹرز چھوٹے اور بڑے اسپتالوں میں فزیشن یا طبیب کے ساتھ مل کر کام کرتے ہیں تاکہ مریضوں کو صحیح تشخیص کے ساتھ ساتھ صحیح دوا بھی مل سکے اور مریض صحتیابی و تندرستی پا سکے. آئندہ کے لیے عہد کیجئے کہ ادویات کے استعمال میں ماہر ادویات ڈاکٹرز کے مشورے کے بغیر دوا استعمال نہیں کریں گے. اس حساس معاملے میں احتیاط سے کام لیں اور اپنی زندگی سے پیار کریں.
ایک تبصرہ