چینکالم

چینی صدر شی جن پھنگ کا عالمی نقطہ نظر

شاہد افراز خان ،بیجنگ
چین کے صدر شی جن پھنگ نے عالمی اقتصادی فورم کے بانی اور ایگزیکٹو چیئرمین کلاز شواب کی دعوت پر سترہ تاریخ کو بیجنگ سے ورلڈ اکنامک فورم کے ورچوئل اجلاس میں شرکت کی اور اہم خطاب کیا۔ اپنے خطاب میں انہوں نے عہد حاضر میں دنیا کو درپیش بڑے چیلنجز کا زکر کرتے ہوئے بنی نوع انسان کو درپیش مسائل کے حل کے لیے چینی کلیہ بھی پیش کیا۔
چینی صدر شی جن پھنگ
شی جن پھنگ نے ورلڈ اکنامک فورم 2022 کے ورچوئل اجلا س سے خطاب میں نشاندہی کی کہ دو ہفتوں بعد شیر کا نیا چینی قمری سال شروع ہو جائے گا۔ چینی ثقافت میں شیر بہادری اور طاقت کی علامت ہے ۔ آج بنی نوع انسان کو درپیش شدید چیلنجز کے تناظر میں ہمیں مزید طاقتور اور مضبوط ہونا چاہیے، آگے بڑھنے کی راہ میں درپیش مختلف رکاوٹوں کو بہادری سے عبور کرنا چاہیے، وبائی صورتحال کے شدید اثرات کو دور کرنے کے لیے اپنی ہر ممکن کوشش کرنی چاہیے، معاشی اور اقتصادی ترقی کے لیے بھرپور جدوجہد کرنی چاہیے اور سماجی بحالی اور ترقی کے لیے بنی نوع انسان کی امیدوں کو پروان چڑھانا چاہیے۔شی جن پھنگ نے نشاندہی کی کہ دنیا آج ایک صدی کی ان دیکھی گہری تبدیلیوں سے گزر رہی ہے۔ یہ تبدیلیاں محض کسی ملک یا خطے تک محدود نہیں ہے بلکہ گہری اور عظیم تبدیلیاں ہے۔ انہی تبدیلیوں کے ساتھ ساتھ حالیہ وبا نے دنیا کو ابتری کے ایک نئے دور میں داخل کر دیا ہے۔ وبا کو کیسے شکست دی جائے؟ وبا کے بعد کی دنیا کیسے تشکیل دی جائے؟ یہ اس وقت دنیا بھر کے لوگوں کی مشترکہ تشویش سے جڑا بڑا مسئلہ ہے،یہ ایک فوری نوعیت کا حل طلب مسئلہ بھی ہے جس کا ہمیں جواب دینا چاہیے۔
شی جن پھنگ نے اپنے خطاب میں نشاندہی کی کہ عدم ترقی کی صورت میں دنیا زوال پزیر ہو گی ، عالمی گورننس آگے بڑھنے کے بجائے پیچھے ہٹے گی ۔ دنیا ہمیشہ متضاد تحریکوں میں ترقی کر تی ہے ۔ پوری تاریخ کا جائزہ لیا جائے تو پتہ چلتا ہے کہ انسانیت نے مختلف آزمائشوں اور بحرانوں پر قابو پا کر عروج پایا ہے ۔ صدر شی نے مزید کہا کہ ہم تاریخی طویل مدتی ترقی کے جامع تجزیے اور تبدیلیوں کے باریک مشاہدے سے بحرانوں کو مواقع میں بدلیں،بدلتی ہوئی صورتحال میں ایک نیا نقطہ آغاز کریں ، اور مشکلات اور چیلنجوں پر قابو پانے کے لیے ایک مضبوط قوت جمع کریں۔
انہوں نے کہا کہ حقائق ایک بار پھر ظاہر کرتے ہیں کہ عالمی بحران کی ہنگامہ خیز لہروں میں مختلف ممالک 190 سے زائد چھوٹی کشتیوں پر نہیں بلکہ مشترکہ تقدیر والی ایک بڑی کشتی کے مسافر ہیں۔ چھوٹی کشتیاں ہوا اور لہروں کا مقابلہ نہیں کر سکتیں، صرف بڑے جہاز ہی طوفانی لہروں کا مقابلہ کر سکتے ہیں۔
شی جن پھنگ نے زور دیتے ہوئے کہا کہ اقتصادی عالمگیریت دور حاضر کا رجحان ہے۔ جب ایک بڑا دریا سمندر کی جانب بڑھتا ہے تو اسے ہمیشہ مخالف دھاروں کا سامنا کرنا پڑتا ہے، لیکن کوئی بھی مخالف دریا ، بڑے دریا کو مشرق کی جانب جانے سے نہیں روک سکتا ہے۔ طاقت اسے آگے بڑھنے میں مدد دیتی ہے، مزاحمت اسے مضبوط بناتی ہے۔ اگرچہ بہت سارے مخالف رجحانات آئے ہیں لیکن اقتصادی عالمگیریت کی سمت کبھی نہیں بدلی اور نہ ہی بدلے گی۔ دنیا کے تمام ممالک کو حقیقی کثیرالجہتی پر عمل کرنا چاہیے، دیواریں کھڑی کرنے کے بجائے گرانی چاہیے ، تنہا پسندی کے بجائے کھلا پن، ڈی کوپلنگ کے بجائے انضمام، اور کھلی عالمی معیشت کی تعمیر کو فروغ دینے پر اصرار کرنا چاہیے۔

دنیا میں پرامن ترقی اور باہمی سودمند تعاون ہی صحیح راستہ ہے، شی جن پھنگ

شی جن پھنگ نے اس بات پر زور دیا کہ دنیا میں پرامن ترقی اور باہمی سودمند تعاون ہی صحیح راستہ ہے۔ مختلف ممالک اور تہذیبوں کو ایک دوسرے کا احترام کرتے ہوئے مل کر ترقی کرنی چاہیے، اور باہمی سودمند تعاون کے لیے اختلافات کو بالائے طاق رکھتے ہوئے مشترکہ بنیاد تلاش کرنی چاہیے۔انہوں نے کہا کہ ہمیں تاریخ کے عمومی رجحان کے مطابق چلنا چاہیے، بین الاقوامی نظام کو مستحکم کرنے کا عہد کرنا چاہیے، پوری انسانیت کی مشترکہ اقدار کو آگے بڑھانا چاہیے، اور بنی نوع انسان کے ہم نصیب معاشرے کی تعمیر کو فروغ دینا چاہیے۔ ہمیں تنازعات کے بجائے مشاورت پر عمل کرنا چاہیے، اخراج کے بجائے جامعیت پر عمل کرنا چاہیے، اور ہر طرح کی یکطرفہ پسندی، تحفظ پسندی، اور ہر قسم کی تسلط پسندی اور طاقت کی سیاست کی مخالفت کرنی چاہیے۔
صدر شی جن پھنگ نے اس بات پر زور دیا کہ چینی معیشت کی مجموعی ترقی کی رفتار اچھی ہے۔گزشتہ سال چین کی جی ڈی پی میں تقریباً 8 فیصد اضافہ ہوا ہے، جس سے اعلیٰ ترقی اور کم افراط زر کے دوہرے اہداف حاصل ہوئے۔ ملکی اور بیرونی اقتصادی ماحول میں رونما ہونے والی تبدیلیوں کے باعث زبردست دباؤ کے باوجود مضبوط لچک، وافر صلاحیت اور طویل مدتی بہتری کے ساتھ چینی معیشت کے بنیادی اصولوں میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے۔ہمیں چین کی اقتصادی ترقی کے مستقبل پر کامل بھروسہ ہے۔شی جن پھنگ نے پرزور الفاظ میں کہا کہ چین مشترکہ خوشحالی کی راہ پر گامزن رہے گا ۔ انہوں نے اس بات کی نشاندہی کی کہ معیشت کی ترقی کبھی بھی وسائل اورماحول کو ختم نہیں کر سکتی ہے اور نہ ہی ماحولیاتی تحفظ معاشی ترقی میں کوئی رکاوٹ ہے۔ چین اس تصور پر قائم ہے کہ سرسبز پہاڑ اور پانی انمول اثاثہ ہیں۔ چین پہاڑوں، دریاؤں، جنگلات، کھیتوں، جھیلوں، گھاس اور ریت کے مربوط تحفظ اور منظم انتظام کو فروغ دے رہا ہے، ماحولیاتی تہذیب کی تعمیر کو آگے بڑھا رہا ہے، آلودگی کی روک تھام اور کنٹرول کو مضبوط بنانے اور لوگوں کے معاش اور زندگی کے ماحول کو بہتر بنانے کے لئے بھر پور کوشش کر رہا ہے ۔
یہ بھی پڑہیے
بیجنگ ،سرمائی کھیلوں کا محفوظ اور تاریخی انتخاب
دنیا کا سب سے بڑا تجارتی زون
شی جن پھنگ نے اپنے خطاب میں کہا کہ ڈیووس دنیا میں سرمائی کھیلوں کا ایک خوش نما مقام ہے۔ بیجنگ سرمائی اولمپکس اور پیرا اولمپکس شروع ہونے والے ہیں۔ چین دنیا کے لیے ایک سادہ، محفوظ اور شاندار اولمپک گیمز پیش کرنے کے لیے پر عزم ہے۔ بیجنگ سرمائی اولمپکس اور پیرا اولمپکس کا نعرہ "مستقبل کے لیے ایک ساتھ” ہے۔ آئیے ہم ہاتھوں میں ہاتھ ڈال کر بھرپور اعتماد کے ساتھ مستقبل کے لیے ایک ساتھ رہیں۔
اس سے قبل سترہ جنوری دو ہزار سترہ کو شی جن پھنگ نے سوئٹزرلینڈ میں ڈیووس ورلڈ اکنامک فورم کے سالانہ اجلاس کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے پرزور الفاظ میں کہا تھا کہ ایک کھلی عالمی معیشت کو غیرمتزلزل طور پر فروغ دیا جائے، کھلے پن کے مواقع اور مفادات کا اشتراک کیا جائے، اور باہمی مفاد اور سود مند نتائج حاصل کیے جائیں۔ شی جن پھنگ نے کہا کہ چین کی ترقی دنیا کے لیے ایک موقع ہے، اور چین اقتصادی عالمگیریت سے مستفید ہونے کے ساتھ ساتھ شراکت کار بھی ہے ۔
پچیس جنوری دو ہزار اکیس کو شی جن پھنگ نے ورلڈ اکنامک فورم کے ورچوئل ڈیووس ایجنڈا ڈائیلاگ میں شرکت کرتے ہوئے خصوصی خطاب کیا تھا ۔ انہوں نے اس موقع پر کہا کہ عالمی اقتصادی ترقی کو فروغ دینا، نظریاتی تعصب کو ترک کرنا، شمال اور جنوب کے درمیان ترقیاتی خلیج پر قابو پانا اور عالمی چیلنجز کا جواب دینا ،عصر حاضر میں درپیش چار بڑے مسائل ہیں۔ ان مسائل کے حل کے لیے عالمی نقطہ نظر، عالمی ردعمل، اور عالمی تعاون کو آگے بڑھانے کی ضرورت ہے ، اور کثیرالجہتی کو برقرار رکھتے ہوئے اس پر عمل کیاجائے اور بنی نوع انسان کے ہم نصیب سماج کی تعمیر کو فروغ دیا جائے۔ایک بڑے رہنما کے طور پر شی جن پھنگ کے خیالات جہاں عالمی مسائل سے نمٹنے کی کلید ہیں وہاں دنیا کی مشترکہ ترقی اور خوشحالی کو فروغ دینے کے لیے چین کے وژن کے عکاس بھی ہیں۔

Leave a Reply

Back to top button