شاہد افراز خان ،بیجنگ
چین میں سرمائی اولمپک کا میلہ جلد سجنے کو ہے اور اس حوالے سے تمام تر تیاریاں مکمل کر لی گئی ہیں۔ان سرمائی کھیلوں میں پاکستان کے شمالی علاقے گلگت بلتستان کے ایک گاؤں نلتر سے تعلق رکھنے والے محمد کریم ، نہ صرف پاکستان کی جانب سے بیجنگ سرمائی اولمپکس میں حصہ لینے والے واحد ایتھلیٹ ہیں بلکہ وہ واحد پاکستانی اسکیئر بھی ہیں جنہیں دو سرمائی اولمپکس میں پاکستان کی نمائندگی کا اعزاز حاصل ہے ۔محمد کریم کا کہنا ہے کہ وہ تین سال سے بیجنگ سرمائی اولمپکس کی بھرپور تیاریاں کر رہے ہیں اور ان کا سب سے بڑا خواب بیجنگ سرمائی اولمپکس میں حصہ لینا اور بہترین کارکردگی دکھاتے ہوئے ملک کے لیے بہترین ریکارڈز کا حصول ہے۔چھبیس سالہ محمد کریم نے اپنے والد اور بڑے بھائی کی رہنمائی میں صرف چار سال کی عمر میں ہی اسکیئنگ شروع کر دی تھی۔ کریم کا کہنا ہے کہ وہ بے حد پرجوش ہیں اور بیجنگ سرمائی اولمپکس کے منتظر ہیں۔ ان کی خواہش ہے کہ وہ بیجنگ سرمائی اولمپکس میں اسکیئنگ کی مہارتوں کو مزید بہتر کریں اور ساتھ ہی اس کھیل کے لیے پاکستانی بچوں کی حوصلہ بھی افزائی کریں ۔پاکستان کے وزیراعظم عمران خان بھی دنیا کے دیگر رہنماوں کے ہمراہ بیجنگ سرمائی اولمپکس کی افتتاحی تقریب میں شریک ہوں گے اور سرمائی کھیلوں کے کامیاب انعقاد کے لیے چین سے بھرپور یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے پاک۔چین فولادی بھائی چارے کو مزید آگے بڑھائیں گے۔
بیجنگ سرمائی اولمپکس کی ایک منفرد خوبی جو اسے دیگر اولمپکس سے ممتاز کرتی ہے وہ ماحول دوست گرین تصور بھی ہے۔ بین الاقوامی اولمپک کمیٹی نے بھی چین کی کوششوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ بیجنگ سرمائی اولمپکس "گرین اولمپکس” کے تصور کی مکمل عکاسی ہیں۔یہی وجہ ہے کہ ان اولمپکس کی تمام تر تیاریوں میں "سبز ماحولیاتی تحفظ” کلیدی نکتہ ہا ہے۔یہ امر قابل زکر ہے کہ بیجنگ سرمائی اولمپکس اپنی نوعیت کے پہلے اولمپک گیمز ہیں جن میں بولی، تیاری اور میزبانی تک کے پورے عمل کے دوران اولمپک ایجنڈے 2020 کا نفاز کیا گیا ہے جبکہ تیاری کے سارے مراحل کے دوران گرین اولمپکس کا تصور اپنایا گیا ہے۔ بیجنگ سرمائی اولمپکس کے تینوں بڑے وینیوز کے 26 مقامات تاریخ میں پہلی مرتبہ 100 فیصد گرین پاور سپلائی پر چلیں گے۔لہذا چین کی کوششوں کو دیکھ کر کہا جا سکتا ہے کہ اس نے ” گرین اولمپکس” کے تصور کا جامع ادراک کیا ہے ۔اس ضمن میں چین کے عملی اقدامات کا مقصد نہ صرف چین کے "دو کاربن” اہداف کا حصول ہے بلکہ دنیا کو چینی حل اور چینی دانش کی روشنی میں انسانیت اور فطرت کے درمیان ہم آہنگ ترقی میں معاونت فراہم کرنا بھی ہے۔ان دو اہداف میں سال 2030تک کاربن پیک اور 2060تک کاربن نیوٹرل کے اہداف شامل ہیں ۔
یہ بھی پڑھیے
بیجنگ ،سرمائی کھیلوں کا محفوظ اور تاریخی انتخاب
دنیا کا سب سے بڑا تجارتی زون
چین، زرعی جدت کا مشاہدہ
چین کے دارالحکومت بیجنگ کے لیے تو یہ امر بھی باعث فخر ہے کہ وہ تاریخ میں گرمائی اور سرمائی اولمپکس ،دونوں کی میزبانی کرنے والا پہلا شہر بننے جا رہا ہے۔ دنیا کے پہلے "ڈوئل اولمپک شہر” کے طور پر، نو تعمیر شدہ نیشنل اسپیڈ اسکیٹنگ اوول اور بگ ایئر شوگانگ کے علاوہ، بیجنگ کے دیگر تمام مقامات 2008 کے گرمائی اولمپکس کی میراث ہیں۔ بیجنگ 2022 کے لیے سات مقامات پر برف کے تمام نو تختوں میں ماحول دوست ٹھنڈک کو اپنایا گیا ہے، جب کہ نیشنل اسپیڈ اسکیٹنگ اوول، کیپٹل جمنازیم اور ووکیسونگ اسپورٹس سینٹر میں کاربن ڈائی آکسائیڈ برف ساز ٹیکنالوجی استعمال کی جا رہی ہے۔یہ دنیا میں برف بنانے کی جدید ترین ٹیکنالوجی ہے، جسے پہلی بار سرمائی کھیلوں میں عملی طور پر استعمال میں لایا گیا ہے۔ نیشنل اسپیڈ اسکیٹنگ اوول کا 12,000 مربع میٹر رقبے پر مشتمل برف کا تختہ اس وقت دنیا میں یہ ٹیکنالوجی استعمال کرنے والا سب سے بڑا برف کا تختہ ہے جسے ہم "آئس رنک” بھی کہتے ہیں.
عام طور پر سرمائی کھیلوں کے دوران برفانی ٹریکس کی تعمیر میں اکثر پہاڑوں کی تجدید یا ترتیب بھی شامل ہوتی ہے، اس عمل کے دوران چینی معماروں نے اپنی صلاحیتوں کا فائدہ اٹھایا اور غیر ملکی ماہرین کی سائنسی پیمائش اور مشاورت کی بنیاد پر پہاڑ کی اصل ساخت کو بچانے کی پوری کوشش کی ہے جبکہ تمام وینیوز پر نباتات اور حیوانات کے وسائل کے تحفظ کو یقینی بنایا گیا ہے۔ پانی اور مٹی کے تحفظ کی نگرانی کے لیے”تھرڈ پارٹی” کی خدمات حاصل کی گئی ہیں۔ اس کے علاوہ، تعمیراتی سرگرمیوں کے دوران پیدا ہونے والے پتھر اور لکڑی کے فضلے کو مقامی طور پر بطور وسائل استعمال میں لایا گیا ہے۔
اولمپکس وینیوز
عام طور پر دنیا میں یہ ایک بڑا مسئلہ دیکھا گیا ہے کہ گیمز کے بعد اولمپک وینیوز کا کیسے استعمال کیا جائے کیونکہ ان کی تعمیراتی لاگت بھی کافی زیادہ ہوتی ہے اور عدم استعمال انہیں بیکار کر دیتا ہے۔چین نے یہاں بھی موئثر حل فراہم کیا ہے اور عوامی شرکت کے پہلو کو مد نظر رکھا ہے۔ الپائن اسکیئنگ ٹریکس کے ساتھ پبلک ٹریکس بھی بنائے گئے ہیں، جو عام اسکیئرز کے لیے ایک محفوظ تجربے کو یقینی بناتے ہیں۔اس کے علاوہ دیگر سرمائی کھیلوں کے اعتبار سے بھی نسبتاً ہلکے یا کم خمیدہ ٹریکس تیار کیے گئے ہیں تاکہ عوام کو مدعو کرتے ہوئے اُن کی حفاظت کو بھی یقینی بنایا جا سکے۔ چین کا یہ اقدام عام عوام کو برفانی کھیلوں میں حصہ لینے کی ترغیب دیتا ہے اور بڑے پیمانے پر کھیلوں کی سرگرمیوں کو چلانے اور سرمائی کھیلوں کی صنعت کو فروغ دینے میں انتہائی معاون ثابت ہو گا ۔یوں کہا جا سکتا ہے کہ چین بیک وقت ماحول دوست اور عوام دوست کھیلوں کو آگے بڑھاتے ہوئے دنیا کے سامنے ایک سادہ ،محفوظ اور شاندار سرمائی اولمپکس پیش کرئے گا۔