شاہد افراز خان ،بیجنگ
دنیا کے کسی بھی خطے میں اگر طرز حکومت یا گورننس کی مقبولیت کی بات کی جائے تو "رائے عامہ” (عوام) سب سے بڑا پیمانہ ہے۔ سیاسی مبصرین کے نزدیک دنیا میں اگر حقیقی گورننس کو پرکھنا ہو تو اس کے صرف دو ہی پیمانے ہیں اول ، عوام کا اطمینان اور دوسرا عوام کاحکومت پر اعتماد ۔اس تصور کی مزید وضاحت کی جائے تو کہا جا سکتا ہے کہ اگر حکومت عوام دوست ہو گی اور عوامی فلاح کی راہ پر گامزن ہو گی تو اسے عوام میں اُسی قدر مقبولیت حاصل رہے گی۔ مختصراً یوں کہا جا سکتا ہے کہ حقیقی گورننس عوام کی حاکمیت اور مرکزیت میں پنہاں ہے۔ کسی بھی حکومت کی جانب سے اگر عوام کی مرکزی حیثیت کو مدنظر رکھ کر فیصلے کیے جائیں ، عوام دوست سازگار پالیسیاں اپنائی جائیں اور قانون سازی سمیت دیگر فیصلہ سازی کے امور میں عوام کی شمولیت کو یقینی بنایا جائے تو کوئی شک نہیں کہ یہ طرز حکمرانی ضرور کامیاب ہو گی۔
ایک فعال اور مضبوط گورننس نظام میں عوام کو قانون کے مطابق قومی ،سیاسی ، سماجی ، معاشی اور ثقافتی امور میں شراکت کا پورا پورا حق حاصل ہوتا ہے، اسی طرح اگر دنیا میں کامیاب حکومتوں کی بات کی جائے تو اُن کی حاکمیت کا اصل حسن یہی ہے کہ انہوں نے معاشرے کے تمام طبقوں کو قومی سیاسی معاملات سمیت عوامی فلاح و بہبود کے امور میں مؤثر طور پر شریک رکھا ہے، ریاستی فیصلہ سازی میں بھی عوامی آراء پر مبنی دانش مندانہ اور جمہوری رویہ اپنایا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ کسی بھی ملک کے عوام یہ فیصلہ کرنے میں حق بجانب ہیں کہ اُن کی حکومت کس قدر کامیاب ہے یا پھر ناکام رہی ہے ۔اگر عوام کو صرف ووٹ ڈالنے کے لیے بیدار کیا جائے لیکن الیکشن میں کامیابی کے بعد عوامی مفادات سے آنکھیں پھیر لی جائیں ، انتخابی مہم کے دوران عوام کے نعروں اور جلسے جلوسوں کو اپنی کامیابی کے لیے استعمال کیا جائے لیکن الیکشن کے بعد عوام کا کوئی پرسان حال نہ ہو ، اقتصادی سماجی مسائل کے انبار میں عوام کو تنہا چھوڑ دیا جائے تو پھر یقیناً ایسی طرز حکمرانی دیرپا اپنا وجود نہیں برقرار رکھ سکتی ہے ،کیونکہ عوام کا اعتماد اور اطمینان ہی مستقل کامیابی کی ضمانت ہے۔
یہ بھی پڑھیے
چین، زرعی جدت کا مشاہدہ
اومیکرون کے خطرناک وار اور ویکسین تعاون
ماحول دوست گرین اولمپکس 2022
چینی صدر شی جن پھنگ کا عالمی نقطہ نظر
چلیے اب اگر عالمی سطح پر حکومتوں کی عوامی مقبولیت کی بات کی جائے تو ابھی حال ہی میں دنیا کی مایہ ناز پبلک ریلیشن مشاورتی فرم ایڈلمین نے ” ایڈلمین ٹرسٹ بیرومیٹر 2022″ جاری کیا۔اس رپورٹ کا مقصد دنیا کے مختلف ممالک کے عوام کا اپنی حکومتوں پر اعتماد دکھانا ہے یا پھر عوام میں اپنی حکومت کی مقبولیت کی شرح کو سامنے لانا ہے۔ رپورٹ سے پتہ چلتا ہے کہ 2021 میں چینی عوام کی اپنی حکومت پر اعتماد کی شرح 91 فیصد تک جا پہنچی ہے جس میں پچھلے سال کے مقابلے میں 9 فیصد کا اضافہ ہے ، یوں چین اس لحاظ سے دنیا میں پہلے نمبر پر ہے۔ حیرت انگیز طور پر امریکی عوام کی اپنی حکومت پر اعتمادکی شرح صرف انتالیس فیصد ہے۔اس سے قبل 2017 اور 2018 کے "ایڈلمین ٹرسٹ بیرومیٹر” میں بھی چینی عوام کا اپنی حکومت پر اعتماد سروے میں شامل دیگر تمام ممالک سے زیادہ رہا تھا ۔ 2021 میں چینی عوام کی اپنی حکومت پر اعتماد کی شرح گزشتہ ایک دہائی میں سب سے زیادہ ہے۔ علاوہ ازیں ، ہارورڈ کینیڈی سکول کے چین میں دس سال تک جاری رہنے والے ایک سروے نتائج کے مطابق بھی چینی عوام کی اپنی حکومت کے حوالے سے شرح اطمینان سال بہ سال 90 فیصد سے زائد رہی ہے جو "ایڈلمین ٹرسٹ بیرومیٹر” کے متعلقہ پول ڈیٹا سے مطابقت رکھتی ہے۔
چین میں رہنے والے ہم جیسے غیر ملکی باشندے بھی گواہی دیں گے کہ اس کامیابی کی وجہ یہی ہے کہ کمیونسٹ پارٹی آف چائنا اور چینی حکومت عوام کو اولین حیثیت دیتی ہیں۔حالیہ کٹھن وبائی صورتحال میں بھی چینی حکومت نے عوام کے جانی و مالی تحفظ کو مقدم رکھتے ہوئے انتہائی کامیابی سے وبا کی روک تھام کو یقینی بنایا ہے۔ جس سے چینی عوام کا اپنی حکومت پر اعتماد مزید بڑھا ہے کیونکہ دنیا کے اکثر خطوں میں حکومتیں انسداد وبا کے ناکافی اقدامات کے باعث عوام کا اعتماد جیتنے میں ناکام رہی ہیں۔اسی بات کو مدنظر رکھتے ہوئے چین اس وبا کے خلاف جنگ میں دنیا بھر کے دیگر ممالک کی مدد بھی کر رہا ہے تاکہ مختلف ممالک کے لوگوں کا اپنی حکومتوں پر اعتماد بھی مضبوط ہو سکے ۔
عوام ہی اصل حکمران
چینی حکومت کے نزدیک عوام ہی ملک کے اصل حکمران ہیں، یہی چینی جمہوریت کا نچوڑ اور مرکز ہے۔ چین سمجھتا ہے کہ طرز حکمرانی کے کسی بھی ماڈل کو ایک آرائشی زیور نہیں ہونا چاہیے، بلکہ عوام کے لیے باعث تشویش مسائل کو حل کرنے کا ایک مضبوط آلہ ہونا چاہیے۔چین نے آئندہ بھی یہ عزم ظاہر کیا ہے کہ عوامی جمہوریت کے ہمہ گیر عمل کو آگے بڑھائے گا اور انسانی سیاسی تہذیب کی ترقی کو بام عروج پر پہنچائے گا تاکہ چینی عوام کی فلاح و بہبود اور ترقی و خوشحالی کو یقینی بناتے ہوئے آگے بڑھا جا سکے۔