چینکھیل

بیجنگ اولمپکس 2022 میں 10 دن رہ گئے

شاہد افراز خان ،بیجنگ

سرمائی اولمپکس کو کھیلوں کی دنیا کا ایک متنوع اور بڑا ایونٹ تصور کیا جاتا ہے جس میں سرمائی کھیلوں کے حوالے سے شہرت رکھنے والے دنیا کے بڑے ممالک اور ٹاپ کے کھلاڑی شرکت کرتے ہیں۔اس وقت بیجنگ سرمائی اولمپکس 2022 کے آغاز میں چند دن باقی ہیں اور 10 روزہ کاوئنٹ ڈاون شروع ہو چکا ہے۔ چین جہاں ایک شاندار اولمپک کھیلوں کے انعقاد کے لیے ہر لحاظ سے تیار ہے وہاں دنیا بھی اس وبائی صورتحال میں کھیلوں کے دلچسپ مقابلوں کی صورت میں” تفریح سے” محظوظ ہونے کی منتظر ہے۔

دنیا کی توجہ اس باعث بھی بیجنگ سرمائی اولمپکس پر زیادہ مرکوز ہے کہ دو سال قبل سامنے آنے والی وبا کے باعث عالمی سطح پر کئی ایسی سرگرمیاں اور اجتماعات ملتوی یا منسوخ کیے جا چکے ہیں لیکن چین اپنے انسداد وبا کے زبردست اقدامات کی بنیاد پر شیڈول کے مطابق سرمائی کھیلوں کی یہ بڑی بین الاقوامی سرگرمی منعقد کر رہا ہے۔یہی وجہ ہے کہ بیجنگ کو بین الاقوامی برادری سے بھی وسیع حمایت حاصل ہوئی ہے اور دنیا نے چین کی کامیابی کے لیے نیک تمناوں کا اظہار کیا ہے۔

دنیا کے نزدیک بیجنگ سرمائی گیمز کا انعقاد نہ صرف کھیلوں کے ایک بڑے ایونٹ کی میزبانی ہے بلکہ عالمی برادری میں دراڑیں دور کرنے اور مشترکہ مستقبل کی تعمیر کی خاطر دنیا کو اکٹھا کرنے کے لیے چین کے بھرپور عزم اور کوششوں کو بھی ظاہر کرتا ہے۔ایسے میں بین الاقوامی برادری کی ٹھوس حمایت جہاں یکجہتی کو فروغ دیتی ہے ، وہاں اولمپکس یا کھیلوں پر سیاست کی بھی نفی اور مخالفت کرتی ہے۔چین کی اعلیٰ قیادت نے بھی ہر موقع پر سرمائی اولمپکس کے کامیاب انعقاد کے لیے ذاتی دلچسپی کا مظاہرہ کیا ہے اور ابھی حال ہی میں چینی صدر شی جن پھنگ نے بین الاقوامی اولمپک کمیٹی کے صدر تھامس باخ سے بیجنگ میں ملاقات کے موقع پر واضح کیا کہ چھ سال سے زائد کی محنت کے بعد بیجنگ سرمائی اولمپکس کی تمام تیاریاں مکمل کر لی گئی ہیں اور تمام مقابلے شیڈول کے مطابق منعقد ہوں گے۔ چین اپنا وعدہ پورا کرے گا اور دنیا کے سامنے ایک سادہ، محفوظ اور شاندار اولمپک گیمز پیش کرے گے۔ کووڈ ۔19 کی وبائی صورتحال کے بعد ایک مقررہ شیڈول کے مطابق منعقد ہونے والا یہ پہلا عالمی کھیلوں کا ایونٹ ہے، جو "مزید تیز، مزید اعلیٰ، مزید مضبوط اور مزید متحد” کے نئے اولمپک نعرے کی عکاسی کرتا ہے۔

تھامس باخ نے بھی کہا کہ متعلقہ چینی محکموں اور چینی عوام کی مشترکہ کوششوں سے بیجنگ سرمائی اولمپکس کی تیاریاں شاندار اور ہموار رہی ہیں۔ انہوں نے چین کی کارکردگی، عزم اور محنت کو سراہتے ہوئے کہا کہ بین الاقوامی اولمپک کمیٹی اور دنیا بھر کے ایتھلیٹس چین کی گرمجوشی اور شاندار انتظامات پر چینی حکومت کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔ انہوں نے یقین ظاہر کیا کہ چین کی جانب سے اٹھائے گئے مضبوط اقدامات سرمائی اولمپکس کے محفوظ، ہموار اور کامیاب انعقاد کو یقینی بنائیں گے، اور پوری دنیا کے ایتھلیٹس کو بیجنگ میں ایک شاندار ایونٹ کے دوران جمع ہونے کا موقع ملے گا جس سے دنیا کو اتحاد کا ایک مضبوط پیغام ملے گا۔

صدر شی جن پھنگ اور تھامس باخ کی ملاقات کے دوران جو ریمارکس سامنے آئے ہیں وہ نہ صرف اس اسپورٹس ایونٹ کی کامیاب میزبانی کے لیے چین کے مکمل اعتماد کو ظاہر کرتے ہیں بلکہ اس حقیقت کی عکاسی بھی کرتے ہیں کہ بیجنگ سرمائی گیمز کی تیاریوں کو بین الاقوامی المپک کمیٹی کی جانب سے وسیع پیمانے پر سند اور حمایت حاصل ہے۔

یہ بھی پڑھیے

چین، زرعی جدت کا مشاہدہ

ماحول دوست گرین اولمپکس 2022

عوامی حکومت کا عوام کے ساتھ باہمی اعتماد سازی کا رشتہ

اب جبکہ بیجنگ سرمائی اولمپکس میں دس روز سے بھی کم وقت باقی ہے، روس، جنوبی کوریا، کمبوڈیا اور دیگر ممالک نے سرمائی اولمپکس میں اپنے وفود اور ممتاز نمائندوں کو بھیج کر اس ایونٹ کی مکمل حمایت کا اظہار کیا ہے۔ روس کی ہی مثال لی جائے تو وہ بیجنگ سرمائی اولمپکس میں 500 افراد پر مشتمل وفد بھیج رہا ہے ، جس میں کھلاڑی، کوچز، طبی کارکنان اور سروس سپورٹ اسٹاف شامل ہیں،یہ ایونٹ میں شریک ہونے والا سب سے بڑا غیر ملکی وفد ہے۔

اسی طرح پانچ وسطی ایشیائی ممالک بشمول قازقستان، کرغزستان، تاجکستان، ترکمانستان اور ازبکستان کے رہنماؤں نے بھی کہا کہ وہ بیجنگ سرمائی کھیلوں کی افتتاحی تقریب میں شرکت کے منتظر ہیں۔پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان بھی انہی ممتاز عالمی رہنماوں میں شامل ہیں جو افتتاحی تقریب میں شریک ہوں گے۔اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ اولمپک گیمز اتحاد کو فروغ دینے اور تفاوت کو دور کرنے کا ایک بہترین موقع ہے۔ اولمپکس اور کھیل کے دیگر ایونٹس گیمز کو سیاسی رنگ دینے کی بھی کھل کر مخالفت کا اظہار ہیں اور آج دنیا کو درپیش بڑے مسائل کے حل کے لیے مکالمے ، مشاورت اور مل کر اختلافات کو دور کرنے کا بھی بہترین پلیٹ فارم ہیں۔

 

Leave a Reply

Back to top button