چینکالمکھیل

بیجنگ سرمائی اولمپکس کی شاندار شروعات

شاہد افراز خان ،بیجنگ
بیجنگ سرمائی اولمپکس 2022 کی شاندار افتتاحی تقریب چار تاریخ کی رات کو بیجنگ کے نیشنل اسٹیڈیم میں منعقد ہوئی۔چین کے صدر شی جن پھنگ نے سرمائی کھیلوں کے آغاز کا اعلان کیا۔ اس موقع پر بین الاقوامی اولمپک کمیٹی کے صدر تھامس باخ، اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل انتونیو گوئترس اور دیگر بین الاقوامی تنظیموں کے سربراہان کے ساتھ ساتھ روس کے صدر ولادیمیر پوٹن، پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان ، غیر ملکی سربراہان مملکت، سربراہان حکومت اور یورپ، ایشیا، افریقہ اور لاطینی امریکہ سمیت 30 سے زائد ممالک کی معزز شخصیات اور شاہی خاندان کے ارکان نیشنل اسٹیڈیم میں موجود تھے۔
بیجنگ سرمائی اولمپکس نوول کورونا وائرس کی وبا پھیلنے کے بعد سے شیڈول کے مطابق منعقد ہونے والا پہلا عالمی جامع کھیلوں کا ایونٹ ہے۔ تقریباً 90 ممالک اور خطوں کے تقریباً 3,000 کھلاڑی ان کھیلوں میں شرکت کر رہے ہیں۔ یہ پہلا موقع ہے کہ کچھ ممالک سرمائی اولمپکس میں شرکت کے لیے وفود بھیج رہے ہیں۔بین الاقوامی اولمپک کمیٹی (آئی او سی) کے صدر تھامس باخ نے تقریب سے خصوصی خطاب میں بیجنگ سرمائی گیمز کے حوالے سے چین کی کاوشوں کو بھرپور سراہا ۔انہوں نے کہا کہ چین کے قمری کلینڈر کے مطابق "شیر کا یہ سال اولمپک سال بھی ہے” ۔شیر کا سال اور اولمپک شیر ، دونوں ہی عزم، ہمت اور طاقت کے ساتھ کھڑے ہیں۔ آج اسی عزم کی بدولت، چین سرمائی کھیلوں کا ملک بن چکا ہے جہاں تقریباً 2,000 اسکی ریزورٹس اور آئس رنکس میں 300 ملین سے زائد لوگ موسم سرما کے کھیلوں میں مصروف ہیں۔
شاندار اور حیرت انگیز افتتاحی تقریب کی بات کی جائے تو سارے پروگرام کو 15 حصوں میں تقسیم کیا گیا تھا جس میں کھلاڑیوں کی پریڈ اور اولمپک شعلے کو روشن کرنا بھی شامل تھا۔جیسے ہی تقریب کا آغاز ہوا ، روشنیاں مدھم ہوگئیں اور 24 سیکنڈ کا کاوئنٹ ڈاون شروع ہوگیا۔ سرمائی اولمپکس کا افتتاحی روز چینی قمری کیلنڈر کی 24 شمسی اصطلاحات کے پہلے دن کے ساتھ بھی میل کھا رہا تھا ، جس کا مطلب "بہار کا آغاز” ہے۔ اس تصور کی روشنی میں تقریب شروع ہونے سے پہلے آخری سیکنڈوں کو شمار کیا گیا۔اسٹیڈیم کے اندر موجود ہجوم نے آتش بازی کے دوران خوشی کا اظہار کیا اور رنگا رنگ ثقافتی جشن کا آغاز ہوا۔چین کے قومی پرچم کو ملک کے تمام شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والی ممتاز شخصیات، نمایاں خدمات انجام دینے والے اہلکاروں اور 56 نسلی گروہوں کے نمائندوں کے ذریعے پنڈال میں لایا گیا اور افتتاحی تقریب میں قومی ترانے کی آواز پر قومی پرچم فضا میں لہرایا گیا۔اولمپک روایت کے طور پر، یونان جسے 1896 میں پہلے جدید اولمپک کھیلوں کی میزبانی کا اعزاز حاصل ہے ، وہ پہلی ٹیم تھی جس نے نیشنل اسٹیڈیم میں ایتھلیٹس پریڈ کی شروعات کیں۔چین چونکہ سرمائی گیمز کا میزبان ملک ہے لہذا چینی کھلاڑیوں نے سب سے آخر میں مارچ کیا۔
یہ بات قابل زکر ہے کہ20 فروری کو اختتام پذیر ہونے والے بیجنگ سرمائی گیمز کے دوران تقریباً 2,900 کھلاڑی سات اولمپک سرمائی کھیلوں کے ڈسپلن میں 109 مقابلوں میں حصہ لیں گے۔بیجنگ سرمائی گیمز کا نعرہ ہے "مشترکہ مستقبل کے لیے ایک ساتھ” ، جبکہ منتظمین نے دنیا کے لیے "سادہ، محفوظ اور شاندار” سرمائی اولمپکس کے انعقاد کا عزم بھی ظاہر کیا ہے۔
سنہ 2015 میں عالمی برادری نے چین پر اپنا بھرپور اعتماد ظاہر کرتے ہوئے اسے سرمائی اولمپکس کی میزبانی کے لیے منتخب کیا ۔ ان گزشتہ چھ برسوں کے دوران بیجنگ سرمائی اولمپکس کی انتظامی کمیٹی نے مایہ ناز عالمی ماہرین کی مشاورت سے سرمائی گیمز کی تیاریوں میں دن رات ایک کرتے ہوئے شاندار نتائج حاصل کیے۔ اسٹیڈیم کی تعمیر، برف سازی، ایونٹس کی تنظیم، تربیت اور شراکت داری سے، چین نے بین الاقوامی کھیلوں کی تنظیموں کے ساتھ فعال تعاون کی بدولت کئی کامیابیاں حاصل کی ہیں، جن سے چین اور دیگر ممالک کے درمیان بیرونی کھیلوں کے تبادلے کو مؤثر طریقے سے فروغ ملا ہے۔ اولمپک گیمز نہ صرف کھیلوں کا ایک ایونٹ ہے بلکہ مختلف تہذیبوں کے درمیان تبادلے کا ایک پلیٹ فارم بھی ہے۔ بیجنگ سرمائی اولمپکس کے کھلے پلیٹ فارم کے ذریعے دنیا بھر کے لوگ نہ صرف کھیلوں کا ایک عظیم اشتراک دیکھیں گے بلکہ عالمی سطح پر کھیلوں کے تبادلے کا ایک نیا تصور وجود میں آئے گا، اس موقع پر دنیا کھلے تعاون اور تہذیبوں کے فروغ کے لیے چین کے عزم اور کوششوں کا مشاہدہ بھی کر سکے گی۔ویسے بھی بیجنگ سرمائی اولمپکس ایک ایسے وقت میں منعقد ہو رہے ہیں جب دنیا ایک صدی کی بڑی تبدیلیوں سے گزر رہی ہے،وبائی صورتحال بدستور سنگین ہے، جغرافیائی تناؤ بڑھ رہا ہے یہاں تک کہ سرمائی اولمپکس کو بھی سیاست سے متاثر کرنے کی ناکام کوشش کی گئی ہے۔ اس تناظر میں عالمی برادری کے بیجنگ میں اکٹھ نے "اولمپک روح” کی روشنی میں جس "مزید اتحاد” کی وکالت کی ہے ، بلاشبہ عہد حاضر میں اسی کی سب سے زیادہ ضرورت ہے۔

Leave a Reply

Back to top button