بین الاقوامی خبریں

پیوٹن اور دیگر تین شخصیات کے خلاف امریکی پابندیاں

انڈس ٹوڈے، اسلام آباد

Putin
روسی صدر پیوٹن

یوکرین کے لوگوں پرحملہ کرنے کی پاداش میں امریکہ روس کے صدر پیوٹن اور ان کے قریبی ساتھیوں کے خلاف بے مثل تادیبی اقدامات کر رہا ہے۔ امریکی سرکاری ویب سائٹ کے مطابق اتحادیوں اور شراکت داروں کے ساتھ متحدہ طور پر یہ یقینی بنانے کا وعدہ کرنے کا عندیا دیا گیا ہے کہ روس کی حکومت خودمختار اور جمہوری ملک یوکرین کے خلاف کی جانے والی اپنی مزید جنگی کارروائی کی سخت معاشی اور سفارتی قیمت چکائے گی۔
اتحادیوں اور شراکت داروں کے تعاون سے صدر پیوٹن اور روس کی سلامتی کونسل کے اُن تین ارکان پر پابندیاں عائدکی جارہی ہیں جو یوکرین پر مزید حملے کے براہ راست ذمہ دار ہیں۔ ان میں وزیر برائے خارجہ امور سرگئی لاؤرو، وزیر دفاع سرگئی شوئیگو اور نائب وزیر دفاع اول اور رشین فیڈریشن کی مسلح افواج کے چیف آف جنرل سٹاف ویلیری جیراسیموو شامل ہیں۔
صدر پیوٹن نے امریکہ اور ہمارے اتحادیوں اور شراکت داروں کی جانب سے سلامتی سے متعلق باہمی خدشات سے بات چیت کے ذریعے نمٹنے اور بے ضرورت تصادم اور انسانی تکالیف سے بچنے کے لیے نیت نیتی سے کی گئی کوششوں کومسترد کیا۔
اس جارحیت کے جواب میں امریکی محکمہ خزانہ نے روس کے صدر پوٹن اور وزیر خارجہ لاؤرو کو پابندیوں کے لیے نامزد کیا۔ اسی سے متعلقہ کارروائی میں دفتر خارجہ نے انتظامی حکم 14024 کے سیکشن 1 (اے) (i) کی مطابقت سے شوئیگو اور جیراسیموو کو پابندی کے لیے نامزد کیا کیونکہ یہ افراد روس کی معیشت کے دفاعی اور متعلقہ سازوسامان کے شعبے میں کام کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں یا کام کر چکے ہیں۔
امریکی محکمہ خزانہ روس کی سلامتی کونسل کے گیارہ ارکان کو پہلے ہی پابندیوں کے لیے نامزد کر چکا ہے اور اگر روس نے یوکرین کے خلاف اپنی بلااشتعال مہم نہ روکی تو ہم مستقبل میں مزید افراد پر پابندیاں عائد کریں گے۔
ہم یوکرین کے خلاف جنگ کی پاداش میں روس کے خلاف سخت اقدامات کے نفاذ کے لیے اپنے شراکت داروں اور اتحادیوں کے ساتھ قریبی تعاون جاری رکھیں گے۔ کئی ماہ سے اپنے شراکت داروں اور اتحادیوں کے ساتھ ہر سطح پر مسلسل سفارت کاری سے ہمارا مشترکہ مقصد، عزم اور ایسے اقدامات کے بارے میں ہمارا تعاون مضبوط ہوا ہے جن کا روس پر گہرا اثر پڑے گا۔ اس سے خاص طور پر وہ لوگ متاثر ہوں گے جو اس جنگ کے منصوبہ ساز ہیں اور جو ہمسایہ ممالک کے خلاف روس کے معاندانہ اقدامات کے سب سے بڑے ذمہ دار ہیں۔

 

Leave a Reply

Back to top button