تاریخکالم

آٹھواں بھائی: ایک نئے براعظم کی دریافت

غلام اصغر بھٹو.
بی ایس; پاکستان اسٹڈیز.
بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی اسلام آباد.

براعظم
Side border of colorful question marks on multicolored paper in a random scatter over grey with copy space

جس دھرتی پر ہم رہائش پذیر ہیں اور جو ہم بڑے براعظموں کو سنتے اور پڑھتے آرہے ہیں. صدیوں پہلے کسی وقت میں یہ سارے براعظم ایک دوسرے کے ساتھ جڑے ہوئے ہوتے تھے. پھر وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ ماحولیاتی تبدیلیاں رونما ہوئیں اور زمین کا یہ بڑا ٹکڑا کئی حصوں میں تبدیل ہوگیا. مختلف ٹکڑوں میں تقسیم ہونے سے پہلے اس زمین کے بڑے ٹکڑے کو Super Continent یا Pangaea کے نام سے جانا جاتا تھا.

اسی سال ہی ایک اور یعنی آٹھواں براعظم بھی دریافت ہوچکا ہے جس کو زیلینڈیا Zealandia کا نام دیا گیا ہے. یعنی تقریبا 375 سال بعد سائنسدانوں نے دنیا کا آٹھواں براعظم دریافت کر لیا ہیں اس دریافت ہونے والے براعظم کے بارے میں یہ خیال کیا جاتا ہے کہ قدیم براعظم گونڈوانا سے ٹوٹ کر 60 سے 85 ملین سال پہلے ڈوب گئے تھے۔ براعظم کا 94 فیصد حصہ زیر آب ہیں اور براعظم کا رقبہ 4.9 مربع کلومیٹر ہے۔ آج کا نیوزیلینڈ ملک بھی اس نئے دریافت ہونے والے براعظم کا حصہ ہے.

آگے چل کر باقی سات براعظموں کے بارے میں مزید تفصیل سے جاننے کی کوشش کرتے ہیں.

ایشیا:

بڑے سے چھوٹے براعظم کی طرف سے سب سے پہلا نام ایشیا کا آتا ہے. ایشیا دنیا کا سب سے بڑا تقریباً 44579000 مربع کلومیٹر اور سب سے زیادہ آبادی والا براعظم ہے. یہ براعظم دنیا کے رقبے کے لحاظ سے 29.5 فیصد ہے اور دنیا کی 60 فیصد آبادی اس رقبے پر محیط ہے۔ اس براعظم میں کل ممالک کی تعداد 47 کے آس پاس ہے۔ اس براعظم کا بلند ترین مقام ماؤنٹ ایورسٹ ہے جو نیپال کی میں واقع ہے جبکہ بحیرہ مردار سب سے کم ہے۔ اس براعظم کے سب سے بڑے ممالک میں سے روس، چین،قزاقستان، منگولیا، انڈیا، جاپان، انڈونیشیا اور سعودی عرب ہیں. اگر بڑے بڑے شہروں کو دیکھا جائے تو ٹوکیو، ممبئی، جکارتہ، اوساکا, سنگاپور, کراچی اور ماسکو وغیرہ ہیں. اس براعظم کا سب سے زیادہ آبادی والا ملک چین ہے جس کی آبادی3.1 بلین ہے۔

افریقہ:

دوسرا سب سے بڑا 30 ملین مربع کلومیٹر، جو کل زمینی رقبہ کا 4.20 فیصد بنتا ہے۔ یہ دنیا کی آبادی کا تقریباً 8.14 فیصد ہے۔ اس براعظم میں 53 ممالک ہیں، جن میں مصر، لیبیا، الجزائر، صومالیا، کانگو، جنوبی افریقہ، سوڈان، مراکش اور کینیا ممالک شامل ہیں ۔ سب سے بڑے شہروں میں قاہرہ، الگوس، کنشاسا اور جوہانسبرگ وغیرہ شامل ہیں.

شمالی امریکہ:

تیسرا سب سے بڑا، 4.2 ملین مربع کلومیٹر، 5.16 فیصد کے بڑے پیمانے پر احاطہ کرتا ہے۔ اس براعظم کا سب سے اونچا مقام ماؤنٹ میک کینلے ہے اور سب سے نیچے ڈیتھ ویلی، کیلیفورنیا ہے۔ اگر اس براعظم کے ممالک کو دیکھا جائے تو امریکہ USA، کینیڈا اور میکسیکو سب سے بڑے ممالک ہیں جبکہ سب سے بڑے شہروں میں: نیویارک، لاس اینجلس، شکاگو، میکسیکن سٹی اور میامی وغیرہ ہیں.

جنوبی امریکہ:

چوتھا سب سے بڑا 17840000 براعظم اس کی سب سے بڑی چوٹی اکونکاگوا ماؤنٹین، ارجنٹائن ہے، اور سب سے اونچا مقام لگونا ڈیل کاربن، ارجنٹائن ہے۔ اس براعظم کے سب سے بڑا ممالک میں سے برازیل، ارجنٹائن، چلی اور کولمبیا شامل ہیں.

یورپ:

یورپ پانچواں سب سے بڑا 14 ملین مربع کلومیٹر، کل زمین کا 2.9 فیصد قطب جنوبی میں واقع ہے۔ یورپ کے بڑے ممالک میں سے یوکرائین، پولینڈ، جرمنی، فرانس، برطانیہ، فن لینڈ، ناروی، سوئیڈن، اسپین، اٹلی، سوئٹزرلینڈ اور بلغاریہ ہیں. اہم شہروں کو دیکھا جائے تو لندن، برلن، پئرس، میڈرڈ اوسلو ہیں.
ایک اہم بات بتاتا چلوں کہ دنیا کے کچھ ممالک دو براعظموں پر پھیلے پڑے ہیں یعنی ان کا کچھ رقبہ ایک براعظم میں ہیں تو کچھ دوسرے میں. مثال کے طور روس ایک ایسا ملک جو یورپ میں بھی آتا ہے اور ایشیا میں بھی اور اس علاقے کو یوریشیا کا نام دیا جاتا ہیں. اسی طرح ترکی اور مصر بھی ہیں.

انٹارکٹکا:

یہ یورپ سے تقریبا 3.1 گنا بڑا ہے۔ تقریبا 98 فیصد برف کی چادروں سے ڈھکا ہوا ہے ان برف کی چادروں کی موٹائی 6.1 کلومیٹر ہے۔ یہ دنیا کی 90 فیصد برف پر مشتمل ہے۔ اس براعظم کے بارے میں کہاں جاتا ہے کہ اگر یہ پگھلتا ہے تو سمندر کی سطح تقریبا 200 فٹ بلند ہو جائے گی اور اگر یہ بڑھی تو آج کے جتنے بھی شہر سمندری کنارے پر موجود ہیں زیر آب آجائیں گے. اس کے علاوہ یہ دنیا کا سرد ترین علاقہ بھی ہے یہاں کوئی مستقل انسانی رہائش نہیں جبکہ جانداروں میں سب سے زیادہ رہنے والی مخلوق پینگوئن ہیں.

آسٹریلیا:

اور آخر میں آسٹریلیا براعظم کا نام آتا ہے دنیا کا سب سے چھوٹا 7617930 مربع کلومیٹر، 9.5 فیصد زمینی رقبہ پر محیط ہے۔ براعظم کا کوئی سرحدی ملک نہیں ہے، اس براعظم کا سب سے اونچا مقام ماؤنٹ کوسیوسزکو ہے اور سب سے نیچے جھیل آئیر ہے۔

Leave a Reply

Back to top button