شاہد افراز خان ،بیجنگ
چین کی قومی مقننہ اور اعلیٰ سیاسی مشاورتی ادارے کے سالانہ "دو اجلاس” دنیا کو چینی جمہوریت کے جوہر اور عملی اقدامات سے آگاہی کا ایک اہم موقع فراہم کرتے ہیں۔رواں سال کے "دو اجلاسوں” ، یعنیٰ قومی عوامی کانگریس (این پی سی) اور چینی عوامی سیاسی مشاورتی کانفرنس (سی پی پی سی سی)کے اجلاسوں کے دوران این پی سی کے نمائندوں اور سی پی پی سی سی کے مندوبین نے انتہائی جانفشانی ،لگن اور محنت سے اپنے فرائض سرانجام دیئے اور عام لوگوں کے خیالات اور ان کی آوازوں کو ریاستی گورننس کے عام اتفاق رائے میں بدل دیا۔ان سالانہ اجلاسوں نے بین الاقوامی برادری کو دکھایا ہے کہ کس طرح چین کی جمہوریت ایک وسیع اور حقیقی جمہوریت ہے جو "عوامی مفاد” میں کام کرتی ہے اور چین کی انتہائی موئثر اور کامیاب طرز حکمرانی کی جمہوری بنیادیں کس قدر مضبوط اور توانا ہیں۔
اس میں کوئی شک نہیں کہ جمہوریت کی شروعات عوام کی خواہشات کے مکمل اظہار سے ہوتی ہیں۔ چینی حکومت نے 2022 کی سرکاری ورک رپورٹ کا مسودہ تیار کرنے کے لیے متعدد چینلز کے ذریعے عوامی رائے اور تجاویز طلب کیں، زندگی کے تمام شعبوں سے وابستہ افراد نے اس عمل میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا اور ہزاروں کی تعداد میں آراء اور تجاویز سامنے آئیں۔ یوں دنیا نے ان دو اجلاسوں کے ذریعے دیکھا کہ چینی عوام جمہوری عمل میں کس پرجوش طریقے سے شریک ہیں اور چین کی ہمہ گیر عوامی طرز جمہوریت کا دائرہ کار مزید بڑھتا چلا جا رہا ہے جو اسے آج کے جدید دور کے تقاضوں سے ہم آہنگ اور مزید متنوع بنا رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیے
چین: ہمہ گیر عوامی طرز جمہوریت کا قابل تقلید ماڈل
چین عالمی اقتصادی بحالی کا ضامن
اس اہم سرگرمی کے اختتام پر چینی وزیر اعظم لی کھہ چھیانگ کی پریس کانفرنس میں ، ایک مرتبہ پھر گزشتہ سالوں کی طرح، لوگوں کے معاش کے مسائل پر سب سے زیادہ توجہ مرکوز کی گئی۔چین کی اعلیٰ قیادت کا موقف ہے کہ آمدنی کے لیے روزگار لازم ہے جس سے لوگوں کی ایک بہتر زندگی سے متعلق امیدیں روشن ہوتی ہیں۔ یہ بیانیہ چینی حکومت کی پالیسی سازی کی منطق کا عمدہ مظہر ہےیعنیٰ روزگار اور لوگوں کی روزی روٹی کی ضمانت دی جائے، مخصوص مشکلات سے دوچار صنعتوں کی مدد کی جائے، عوام کو جان و مال کی ضمانت دی جائے اور معیشت کو مزید فروغ دیا جائے ۔اس کے علاوہ، چینی حکومت نے طبی انشورنس اور تعلیم جیسے بنیادی معاشی امور میں اصلاحات اور بہتری کو یقینی بنانے کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے۔ رواں سال چینی حکومت دیہی اور دور دراز علاقوں میں لازمی تعلیم کے لیے اپنی سرمایہ کاری میں مزید اضافہ کرے گی۔
کاروباری اداروں اور عوامی مفاد پر مبنی پالیسیوں کے نفاذ کا مطلب ہے کہ مزید مالیاتی اخراجات ، اسی باعث رواں سال چینی حکومت کے مالیاتی اخراجات میں گزشتہ سال کے مقابلے میں 2 ٹریلین یوآن سے زائد کا اضافہ ہوگا۔یوں حکومت عوامی فلاح و بہبود اور کاروباری اداروں کی سہولت کی خاطر اضافی بوجھ خود برداشت کرے گی تاکہ عوام زیادہ”اچھی زندگی” گزار سکیں – یہ قومی عوامی کانگریس کے اراکین کا اتفاق رائے ہے۔
چینی قیادت کی عوام دوست پالیسیوں کے یہی ثمرات ہیں کہ اُسے چینی عوام کی بھرپور تائید اور حمایت حاصل ہے جو گزرتے وقت کے ساتھ مزید بڑھتی چلی جا رہی ہے۔رواں سال کے آغاز میں، دنیا کی سب سے بڑی پبلک ریلیشن کنسلٹنگ فرم ایڈلمین نے ” ایڈلمین ٹرسٹ بیرومیٹر 2022″ رپورٹ جاری کی، جس میں بتایا گیا ہے کہ چینی عوام کی اپنی حکومت پر اعتماد کی شرح 2021 میں 91 فیصد تک جا پہنچی ہے ، جو کہ دو ہزار بیس کے مقابلے میں 9 فیصد پوائنٹس زیادہ ہے۔ اس اعتبار سے چین دنیا میں سرفہرست ہے ۔ قومی جامع ٹرسٹ انڈیکس کے لحاظ سے بھی چین دنیا میں پہلے نمبر پر ہے۔عالمی مبصرین بھی اس بات کو تسلیم کرتے ہیں کہ چین کی طرز حکمرانی عوام پر مبنی ہے اور فیصلے عوام کی بھلائی کے لیے کیے جاتے ہیں۔
ملک کے معاشی سماجی اشاریوں سے بھرپور عیاں ہوتا ہے کہ چین کے پاس قومی حکمت عملیوں اور پالیسیوں سے لے کر سماجی نظم و نسق اور عوام کی بنیادی ضروریات زندگی کی تکمیل کے لیے تمام وسائل اور ذرائع موجود ہیں، چینی قیادت عوام کی آوازوں کو سنتی ہے اور عوام ہی ملک کے "حقیقی حکمران” ہیں کے تصور کو عملی طور پر اپنے اقدامات سے ثابت بھی کرتی ہے ، یہی آج چین کی کرشماتی اور تیز رفتار ترقی کا راز بھی ہے۔