چینکالم

یومیہ ایک کروڑ سے زائد مسافروں کی سواری

شاہد افراز خان ،بیجنگ

بیجنگکسی بھی ملک یا شہر کی ترقی کو پرکھنے کے مختلف پیمانے ہوتے ہیں جن میں ذرائع نقل و حمل بھی شامل ہیں۔ سادہ الفاظ میں کہا جا سکتا ہے کہ وہاں کا پبلک ٹرانسپورٹ سسٹم کیسا ہے اور مسافروں کو یومیہ کیا آسان سفری سہولیات دستیاب ہیں۔بیجنگ میں قیام کے دوران اس بات کا مشاہدہ کیا جا سکتا ہے کہ یہاں مسافروں کو دنیا کا جدید ترین پبلک ٹرانسپورٹ سسٹم میسر ہے۔اس میں سب وے سسٹم کا کردار انتہائی نمایاں ہے جہاں نقل و حمل کے نظام میں سب وے ایک شریان کی مانند اہم کردار ادا کرتی ہے۔ بیجنگ سب وے کی نمایاں ترین خوبیوں میں وقت کی پابندی، بہترین کارکردگی اور تیز رفتار سروس شامل ہیں جو اسے موئثر اور منظم ترین ذرائع نقل و حمل میں ڈھالتی ہیں۔
یہ بات قابل زکر ہے کہ بیجنگ چین کا وہ پہلا شہر ہے، جہاں سب وے کا باضابطہ آغاز ہوا تھا۔ لیکن گزشتہ صدی کی ستر کی دہائی سے لے کر سال دو ہزار ایک تک بیجنگ میں سب وے کی صرف دو ہی لائنز فعال تھیں۔ اُسی سال بیجنگ نے دو ہزار آٹھ اولمپکس کی میزبانی کی بولی جیتی جس کے بعد بیجنگ میں سب وے کی ترقی کو انتہائی تیزی سے آگے بڑھایا گیا۔رواں سال تک بیجنگ میں کل 27 سب وے لائنز فعال ہو چکی ہیں۔ جنوب سے شمال، مشرق سے مغرب ، شہر کا ہر کونہ سب وے سے جڑ چکا ہے ۔ بیجنگ سب وے ٹریک کی کل لمبائی تقریباً آٹھ سو کلومیٹر ہے، جو اسلام آباد سے لاہور تک کے فاصلے کے دوگنا سے بھی زائد ہے۔ سب وے اسٹیشنز کی تعداد 459 ہے۔یوں مسافروں کے نقل و حمل میں مزید آسانیاں پیدا ہوئی ہیں۔
بیجنگ دو کروڑ سے زائد آبادی کا حامل ایک بڑا شہرہے اور ہر روز بیجنگ سب وے کے ذریعے ایک کروڑ سے زائد سفر ہوتے ہیں۔کووڈ۔19 کی وبائی صورتحال کے تناظر میں عوامی ذرائع نقل وحمل کے ایک اہم حصے کے طو پر سب وے نہ صرف مسافروں کو سہولیات فراہم کر رہی ہے بلکہ سب وے کے اندر انسداد وبا کے اقدامات کو بھی یقینی بنایا گیا ہے۔ اسی باعث ٹرینز کی آمد کے درمیانی وقفے کو کم کرتے ہوئے مسافروں کی مخصوص گنجائش کا انتظام کیا گیا ہے۔بطور مسافر ہم محسوس کر سکتے ہیں کہ آج کل سب وے میں اتنی بھیڑ نہیں ہوتی اور ٹرینز کے لیے زیادہ انتظار بھی نہیں کرنا پڑتا ہے۔بیجنگ سب وے کی 10 لائنز پر دو ٹرینز کے درمیان وقفہ دو منٹس سے بھی کم ہے ۔درحقیقت اس لحاظ سے محض ایک سیکنڈ کی کمی سے بھی نقل و حمل کی صلاحیت کو بلند کیا جاسکتا ہے ، لیکن دوسری جانب سب وے آپریشن سسٹم کے لیے یہ ایک بڑا چیلنج بھی ہے۔جہاں تک اس نظام میں جدت کی بات ہے تو بیجنگ سب وے کے ہر اسٹیشن پر ایسی خود کار مشینیں نصب ہیں جہاں لمبی قطاروں میں لگنے کے بجائے مسافر کیش ، موبائل پیمنٹ یا ڈیجیٹل کرنسی سے ٹکٹ خرید سکتے ہیں۔مشین کی اسکرین پر اپنی منزل کا انتخاب کریں ، تصدیق کریں ، ادائیگی کریں پھر ایک ٹکٹ جاری کیا جائے گا۔ مسافر ، ایپ کے ذریعے بھی ٹکٹ آرڈر کر سکتے ہیں اور اسٹیشن پر پہنچتے ہی اسی مشین سے اپنا ٹکٹ حاصل کرسکتے ہیں۔
اسٹیشن پر کتنی دیر انتظار کرنا پڑے گا ؟ ٹرین میں سوار ہونے کی گنجائش ہو گی یا نہیں ؟ یہ وہ سوالات ہیں جو عام طور پر مسافروں کے ذہن میں ضرور آتے ہیں۔ رش کے اوقات میں ہر دو منٹ بعد ایک ٹرین آتی ہے۔ علاوہ ازیں مسافر ، ایپ یا پھر اسٹیشن میں انسٹال اسکرین یا ٹرین ٹائم ٹیبل سے متعلق نقشے سے جان سکتے ہیں کہ اگلی ٹرین کب پہنچے گی؟قابل ذکر بات یہ ہے کہ بیجنگ سب وے کا یہ انڈیکس دنیا بھر میں سر فہرست ہے کہ یہاں ٹرینز ہمیشہ بروقت اسٹیشن پر پہنچتی ہیں۔ٹرین میں نصب شدہ اسکرین سے مسافر جان سکتے ہیں کہ مختلف بوگیوں میں مسافروں کی گنجائش کتنی ہے۔ اسی کے مطابق کم مسافروں والی بوگی کا انتخاب کیا جا سکا ہے۔اسکرین پر مختلف لائنز کے مابین ٹرانسفر ، ریسٹ روم سمیت دیگر سہولیات کے حوالے سے بھی معلومات دیکھی جا سکتی ہیں۔ تاکہ مسافروں کے لیے زیادہ آسانیاں فراہم کی جا سکیں۔بیجنگ سب وے میں فون نیٹ ورک کی سہولیات بھی ہر وقت مسافروں کے ساتھ ہیں۔ یہاں تک کہ بیس تا تیس میٹر زیر زمین بھی سگنل مستحکم رہتے ہیں اور مسافروں تک تازہ ترین معلومات پہنچتی رہتی ہیں۔
بیجنگ سب وے کی مختلف لائنز کے درمیان ٹرانسفر کو بھی سفر کا ایک ناگریز حصہ کہا جاسکتا ہے۔ اسٹیشنز پر نصب ایلیویٹرز کے ذریعے مسافر بناء کسی رکاوٹ کے دیگر لائنز پر ٹرانسفر ہو سکتے ہیں ۔
اگر کسی مسافر کو سب وے اسٹیشن کے اندر کوئی چیز درکار ہو تو گزشتہ جولائی میں ہی مسافروں کی سہولت کی خاطر بیجنگ سب وے کے تحت تین اسٹورز یا دکانوں کا افتتاح کیا گیا تھا۔ اس سہولت کو مسافروں میں بے حد مقبولیت ملی۔ اب ان دکانوں کی تعداد ایک سو تیس سے زائد ہو چکی ہے۔یہاں مسافروں کو نہ صرف کھانے پینے کی اشیاء بلکہ ادویات، کتب سمیت دیگر اشیاء بھی مل سکتی ہیں۔
اسی طرح بیجنگ سب وے لائنز کے مختلف اسٹیشنز کے ڈیزائن بھی الگ الگ ہیں۔ جہاں نہ صرف بیجنگ کی تاریخی ثقافت بلکہ جدید ترین بیجنگ کے رنگ بھی دیکھے جا سکتے ہیں۔ یوں زاتی مشاہدات کی روشنی میں کہا جا سکتا ہے کہ بیجنگ جیسے بڑے شہر میں قیام پزیر افراد کے لیے زیادہ سے زیادہ سب وے لائنز کے آغاز سے سفر مزید آسان ، بروقت اور آرام دہ بن چکا ہے۔ بیجنگ کے اس زیر زمین خوبصورت شہر کی رونقیں مزید بڑھتی چلی جا رہی ہیں اور بیجنگ سب وے کی ترقی بھی جدید دور کے تقاضوں سے ہم آہنگ ہوتے ہوئے تیزی سے فروغ پا رہی ہے۔

Leave a Reply

Back to top button