شاہد افراز خان ،بیجنگ
کووڈ۔19کی وبائی صورتحال میں دنیا بھر کی معیشتوں کو شدید چیلنجز کا سامنا رہا ہے اور تاحال بحالی کی کوششیں جاری ہیں۔
عالمی سطح پر بےروزگاری ،غربت میں اضافہ ، بڑھتی ہوئی مہنگائی جیسے بڑے مسائل نے صورتحال کو مزید گھمبیر اور پیچیدہ کر دیا ہے اور معاشی ماہرین کے نزدیک مستقبل قریب میں بھی معاشی بحالی کو غیر یقینی کا سامنا ہے۔
اس صورتحال میں چین کی معیشت نے مضبوط لچک کا مظاہرہ کرتے ہوئے مثبت ترقیاتی رجحان برقرار رکھا ہے۔گلوبل معاشی بحالی میں چین کا کردار اس لحاظ سے بھی اہم ہے کہ وہ جہاں دنیا کی دوسری بڑی معاشی قوت ہے وہاں نئی معاشی جہتوں کو متعارف کروانے ،نئی اصلاحات کو سامنے لانے اور مضبوط و موئثر معاشی پالیسی سازی میں بھی اپنا ثانی نہیں رکھتا ہے۔
چین کے مثبت معاشی اشاریوں نے نہ صرف عالمی سطح پر اقتصادی ترقی کو ایک نئی تحریک اور امید دی ہے بلکہ ایک بڑے ملک کے طور پر بین الاقوامی معاشی گورننس میں بھی چین کا کردار کھل کر سامنے آیا ہے۔ حقائق کے تناظر میں دیکھا جائے تو چینی معیشت نے 2021 میں 8.1 فیصد نمو کے ساتھ مضبوط بحالی دیکھی اور 2020 میں بدترین وبائی صورتحال کے دوران بھی ترقی کی حامل واحد بڑی معیشت رہی ہے۔ دوسری جانب بڑی عالمی تنظیموں نے دیگر عوامل کے علاوہ وبائی لہروں اور بڑھتی ہوئی مہنگائی کا حوالہ دیتے ہوئے 2022 کے لیے اپنی عالمی ترقی کی پیش گوئی کو گھٹا دیا ہے۔جنوری کے اواخر میں، بین الاقوامی مالیاتی فنڈ نے 2022 میں عالمی معیشت میں 4.4 فیصد اضافے کی پیش گوئی کی ، جو کہ اکتوبر کی پیش گوئی سے 0.5 فیصد کم ہے، کیونکہ دنیا کی اکثر معیشتیں بدستور سپلائی چین میں رکاوٹ، افراط زر میں اضافے، ریکارڈ قرضوں اور مسلسل غیر یقینی صورتحال سے دوچار ہیں۔
اب موجودہ صورتحال کا زکر کیا جائے تو عالمی تجارت کو بدستور شدید رکاوٹوں کا سامنا ہے۔ روس۔یوکرین تنازعہ اور کووڈ۔19 کے دوہرے اثرات تلے، عالمی تجارت اور سپلائی چینز کافی حد تک مسدود ہو چکی ہیں اور اقتصادی ترقی کو گراوٹ کا چیلنج درپیش ہے۔ اس تناظر میں، چین کی پہلی گلوبل ڈیجیٹل ٹریڈ ایکسپو 23 مارچ کو منعقد ہوئی، جس میں ڈیجیٹل اکانومی کے عالمی رہنماوں کے ساتھ ساتھ چینی اور کثیر القومی انٹرنیٹ کمپنیوں کے سربراہان بھی شامل رہے۔
شرکاء نے ڈیجیٹل تجارتی صنعت میں اپنے تجربے اور ڈیجیٹل تجارت سے متعلق کئی گرم موضوعات کے بارے میں اپنی منفرد بصیرت کا اشتراک کیا، بشمول انٹیلی جنٹ وئیر ہاوس ، بلاک چین، مصنوعی ذہانت اور کلاؤڈ بیسڈ سروسز وغیرہ ۔ ایک مشکل عالمی معاشی صورتحال میں اس ایکسپو کا انعقاد اقتصادی عالمگیریت کو مزید کھلی، جامع، متوازن اور سودمند سمت کی جانب بڑھانے میں چین کے عزم کا عکاس بھی ہے۔ اس سے یہ بھی پتہ چلتا ہے کہ عالمی کثیر الجہتی تجارتی تعاون اب بھی مرکزی دھارے میں ہے جس میں چین کا ڈیجیٹل تجارت کو فروغ دینے میں کردار نمایاں اہمیت کا حامل ہے ۔
ایکسپو کے اعدادوشمار کے مطابق، اس عالمی ڈیجیٹل تجارتی نمائش کے لیے 744 نمائش کنندگان نے درخواستیں دی تھیں، جن میں 14 فارچیون 500 کمپنیاں بھی شامل ہیں۔اس دوران 425 ڈیجیٹل بوتھ سمیت 1,408 ڈیجیٹل نمائشوں کا انعقاد کیا گیا جن میں دنیا کی معروف کمپنیوں کو اپنی مصنوعات کی نمائش کا بہترین موقع ملا۔ چین کے آن لائن ڈیجیٹل پلیٹ فارم سے استفادہ کرتے ہوئے نمائش کنندگان نے برانڈ پروموشن، پروڈکٹ کے تعارف، کسٹمر سروس کمیونیکیشن، آن لائن سیلز اور پرسنلائزیشن سے لے کر ڈیجیٹل کھپت کی مارکیٹنگ تک بھرپور فائدہ اٹھایا ۔
چین کے تناظر میں عالمی برانڈز کے لیے ڈیجیٹل کھپت میں بے مثال مواقع موجود ہیں، بالخصوص چین میں مارکیٹ کا وسیع پیمانہ، سپلائی چین اور ڈیجیٹل انفراسٹرکچر اُن کے لیے انتہائی سودمند ہے۔اسی طرح 2021 میں چین میں ڈیجیٹل ٹرانسفارمیشن میں بھی نمایاں طور پر تیزی آئی ہے اور غیر ملکی برانڈز چینی ڈیجیٹل کنزیومر مارکیٹ کے بارے میں مزید جاننے میں دلچسپی رکھتے ہیں ، یہی چیز انہیں ڈیجیٹل ایکسپو میں بھی کھینچ کر لائی تاکہ چینی منڈی میں پائے جانے والے مواقع سے مزید آگاہی مل سکے ۔ڈیجیٹل ایکسپو کی ایک خوبی یہ بھی رہی کہ شرکاء نے ڈیجیٹل تجارتی صنعت کی ترقی کے لیے ایک ماڈل بنانے کے ہدف پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے اعلیٰ سطحی فورمز کا ایک سلسلہ بھی منعقد کیا اور ڈیجیٹل تجارت سے متعلق تحقیقی نتائج، معیارات اور قواعد جیسے کہ ڈیجیٹل ٹریڈ سٹینڈرڈائزیشن پر وائٹ پیپر جاری کیے گئے۔
اس نمائش سے یہ بھی ظاہر ہوتا ہے کہ چین نہ صرف عالمی معیشت کی بحالی اور ترقی کے لیے سرگرم ہے بلکہ دنیا میں ڈیجیٹل معیشت کی جدت کے لیے "چینی نمونے” اور "چینی حل”بھی فراہم کر رہا ہے۔یوں چین دوسرے ممالک کے ساتھ مل کر ایک سازگار عالمی ڈیجیٹل تجارتی ماحول کی تشکیل کے لیے کام کر رہا ہے، کھلے پن اور مشترکہ مفاد کی حامل ڈیجیٹل معیشت کی ترقی اور اختراع کو فعال طور پر فروغ دے رہا ہے تاکہ ایک بہتر ڈیجیٹل مستقبل کی تعمیر کے لیے راہ ہموار کی جا سکے اور اقتصادی عالمگیریت کی صحت مند ترقی کو فروغ دینے کے لیے اعلیٰ ڈیجیٹل تجارتی تعاون کو آگے بڑھایا جا سکے۔