ذوالفقار علی بھٹو کی منظوم سوانح حیات کا مصنف شاعر، بیٹے کے علاج کے لئے سرگرداں
تنویر احمد آرائیں
شہید بے نظیر بھٹو کا شہید ذوالفقار علی بھٹو کی منظوم سوانح حیات کے مصنف اورنگزیب کو فون تاریخی کارنامہ پر اظہار تشکر ادا کرتے ہوئے کہا بھٹو خاندان پر ایک قرض ہے جس کو ہم قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں.
اور موجودہ پارٹی قیادت اور رہنماؤں کی بے حسی کی انتہا …
شہید بے نظیر بھٹو کے دوسرے دورے اقتدار کے بعد دورے حزب اختلاف میں ایک روز شام کو شاعر اور شہید ذوالفقار علی بھٹو کی منظوم سوانح حیات کے مصنف اورنگزیب بھٹی کو ان کے گھر واقع ٹنڈو غلام حیدر میں مرزا آفس بدین پر موجود آفس سیکرٹری اور پی آر او مرزا آفس مرحوم علی غازی کا پیغام ملا کہ آپ کل صبح نو بجے سے پہلے مرزا آفس بدین پہنچ جائیں بے نظیر بھٹو آپ سے فون پر بات کریں گی اورنگزیب بھٹی کے لئے یہ پیغام ایک بہت بڑی خوشی تھی اور وہ اگلے روز وہ صبح آٹھ بجے ہی اورنگزیب بھٹی مرزا آفس بدین پہنچ گیا نو بجے دس اور بارہ بجے پر فون نہ آیا پیغام ملا محترمہ بے نظیر ضروری کام سے اسلام اباد جا رہی ہیں وہاں پہچ کر فون کریں گی سارا دن انتظار اور پھر انتظار کی گھڑی ختم ہوتی ہے اور شام پانچ بجے فون کی گھنٹی بجتے ہی اسلام اباد سے آنے والے فون پر پیغام ملتا ہے کہ اورنگزیب بھٹی موجود ہیں محترمہ بے نظیر بھٹو ان سے بات کریں گی پندرہ سیکنڈ کے مختصر وقفہ کے بعد محترمہ کی آواز تو ہم قریب موجود افراد کو نہیں آئی پر اوزنگزیب بھٹی کا جواب تھا وعلیکم اسلام بی بی میں ٹیھک ہوں بی بی آپ کی مہربانی مجھ جیسے غریب اور فقیر کو فون کیا میں زندگی بھر یاد رکھوں گا میرا فرض تھا بھٹو شہید جیسے عظیم لیڈر کی زندگی پر لکھوں یہ میرے لئے ایک بہت بڑا اعزاز ہے. تین منٹ کی مختصر گفتگو اور فون کال ختم ہوتے ہی اورنگزیب نے بتایا کہ بی بی محترمہ نے کہا آپ نے جس شاندار اور خوبصورت اور منظوم انداز میں قائد عوام شہید ذوالفقار علی بھٹو کی سوانح حیات لکھ کر بہت بڑا کارنامہ سرانجام دیا ہے مجھے آپ کی آواز میں ریکارڈ سی ڈی ملی جو میں نے سنی بہت زبردست اور شاندار ہے اور بھٹو خاندان آپ کا مقروض بن گیا ہے وقت آنے پر آپ کو ضرور یاد کریں اور بی بی نے بتایا کہ ڈاکٹر فہمیدہ مرزا نے بتایا ہے کہ ڈاکٹر ذوالفقار مرزا شہید ذوالفقار علی بھٹو کی سوانح حیات کو کتابی صورت میں چھپوا رہے ہیں جلد کتاب شائع ہو جائے گی.
شہید بے نظیر بھٹو کی اورنگزیب بھٹی سے گفتگو کے دو ماہ بعد شہید بھٹو کی سوانح حیات کی دو ہزار کاپیاں شائع ہو کر اورنگزیب کے حوالے کر دیں گئی۔
پر افسوس کے سوانح حیات کی کتاب مارکیٹ میں آنے سے قبل ہی اورنگزیب کے اوطاق سے رات کے وقت چوری کر لی گئیں جس کی ایف آئی آر بھی مقامی تھانہ پر درج کرائی گئی اور کیس عدالت میں چلان اور زیرسماعت رہا.
افسوس کہ اورنگزیب کی پارٹی قیادت رہنماؤں وزیروں مشیروں سے ملاقات اور سوانح حیات کو شائع کرانے کی بار بار اور کئی بار اپیلیں اور درخواستیں کرنے کے باوجود بھٹو شہید کی سوانح حیات آج تک شائع نہ ہو سکی.
پاکستان پیپلز پارٹی شہید ذوالفقار علی بھٹو کی برسی منا رہی ہے اور شہید ذوالفقار علی بھٹو کی منظوم سوانح حیات لھکنے والا شاعر اورنگزیب بھٹی زندگی کے مشکل ترین حالات اور لمحات سے گزر رہا ہے اس پر درد تکلیف پریشانی اور مشکل کی گھڑی اس دردناک انداز میں سامنے آئی کہ کنسر کی موت مار اور خطرناک بیماری میں مبتلا اورنگزیب کا 17 سالہ نوجوان بیٹا تابش زیب بھٹی کے علاج کے لئے مارا مارا ایک غریب باپ اورنگزیب بھٹی جو بڑا شاعر مصنف اور فنکار بھی ہے اس نے ہمیشہ کئی بڑی شخصیات کی شان میں لکھا اور ان کے بڑے بڑے پروگراموں اور جلسوں میں اسٹیج سیکٹری کے فرائض سرانجام دیے ان کے چھوٹے قد کو بڑا کر پیش بھی کیا پر اس کا ایک بڑا اور تاریخی کمال اور کارنامہ پاکستان پیپلز پارٹی کے بانی پہلے منتخب عوامی وزیر اعظم شہید ذوالفقار علی بھٹو کی (شاعری) میں منظوم سوانح حیات لکھ کر شہید بھٹو کی پیدائش بچپن تعیلم کے تمام مرحلے نوجوانی کے قصے وزارت اور سیاست کا باکمال آغا وقت کے آمر کے خلاف بغاوت اور للکار پھر حکمرانی کے عوامی انداز دنیا اسلام کو متحد کرنے اور پاکستان میں اسلامی دنیا کی عالمی کانفرنس کے تاریخی لمحات اقوامی متحدہ میں کشمیر کا مقدمہ اور بھارت کو للکار تاریخ شملہ معاہدہ بھارت کی قید میں 90 ہزار قید فوجیوں کی رہائی اور سنکڑوں میل پاکستانی زمین پر سے بھارتی قبضہ کا خاتمہ فوجی کا آمر جمہورت پر شب خون عوامی راج کا خاتمہ جیل قید اور کالی کوٹھری کی سختیاں عدالتی آمریت کا سامنا سزا موت کا حکم اور موت کا پھندا پھانسی 4 اپریل یوم شہادت کو شاعری منظوم انداز میں لکھ کر ان انمول الفاظوں کو تاریخ کا حصہ بنانے والے شاعر اور ہمدرد انسان غربت بے روزگاری کے دردوں کا مارا کینسر کی بیماری میں مبتلا نوجوان بیٹے کے علاج کے لئے قائداعظم کی عظیم ریاست پیارے پاکستان اور جنت سندھ میں دربدر اور ظالم کینسر میں مبتلا بیٹے کی زندگی بچانے کی جنگ اور جستجو میں اپنے 17 سالہ لخت جگر نوجوان بیٹے تابش زیب بھٹی کی زندگی بچانے میں تو تاحال کامیاب رہا ہے پر کینسر کے باعث ایک آنکھ سے محروم ہوتے بیٹے کے مزید علاج اور زندگی بچانے کی کوشش اور جستجو میں ایک آس لگائے دوستوں اور شہید بھٹو کی پارٹی پر قابض موجودہ قیادت وزیروں مشیروں معاونین اراکین اسمبلی پارٹی عہدیداروں میں امید لگائے ان شخصیات سے ملاقات کر کے ایک امدادی ڈونیشن پروگرام کی اجازت لی جس کی دعوت کے لئے کارڈ چھپائے گئے جن پر ان شخصیات کے نام بھی مہمان خصوصی کی حثیت سے لکھوائے گئے اور ان سب رہنماؤں اور ان کے ساتھیوں ہمدروں ان کے اگے پیچھے دائیں بائیں رہنے والوں کو بھی پروگرام میں مدعو بھی کیا گیا پروگرام کی شب پروگرام کے روز مقامی شادی ہال پر تمام تیاریاں مکمل معروف فنکار استاد اللہ ڈنو جونیجو استاد کریم کچھی استاد فقیر پریم محفل کو رونق بخشنے کے لئے پروگرام میں پہنچ گئے پروگرام کا وقت سات بجے پر دس بجے تک ایک بھی مہمان خصوصی پروگرام میں نہ پہنچا مہمان حضرات کا انتظار رات دس بجے تک کیا گیا پروگرام میں چند ذاتی دوست صحافی اور فنکار باقی پینڈال اور کرسیاں خالی مایوس اور پریشان اورنگزیب بھٹی نے ہمت اور جرات کرتے ہوئے نم آنکھوں اور لزرتی زبان کے ساتھ تلاول قران پاک اور لطیف کی وائی سے پروگرام کا آغاز کر دیا پھر احساس دل رکھتے معروف فنکار استاد اللہ ڈنو جونیجو استاد کریم کچھی اور استاد فقیر پریم کی سریلی اور شیریں آواز نے ایک امید پیدا کر دی مایوس اور دلبرداشتہ بے بسی اور بے کسی کی چکی میں پستا اورنگزیب بھٹی اپنے سامنے بیٹھے کنسر کی بیماری میں مبتلہ 17 سالہ خوبصورت اور پیارے لخت جگر تابش کو بار بار دیکھتا اور کبھی خالی کرسیوں اور ہال کے گیٹ کی جانب شاید کوئی ہی آجائے.
پر کوئی نہ آیا مہمانوں کی مہمان نوازی اور چائے کے لئے آئی جی موٹر وے اے ڈی خواجہ صاحب کے فارم سے دو من تازہ دودھ بھی بیجھا گیا تھا پر مہمان اتنے کہ صرف دو کلو دودھ سے ہی ان کے لئے چائے بن گئی.
یہ بھی پڑھیے
احساس کفالت کے پیسے 12 ہزار سے 14 ہزار ہوگئے ہیں، فراڈ سے بچیں
احساس تعلیمی وظائف کے بارے میں مکمل معلومات
سلام ان احساس اور انسانیت کا درد رکھنے والے عظیم فنکاروں استاد اللہ ڈنو جونیجو استاد کریم کچھی اور استاد فقیر پریمی کو جن نے محفل میں نہ صرف اپنی سریلی اور شیریں آواز سے اورنگزیب بھٹی کے درد کی دوا اور زخم پر ملہم رکھنے کی کوشش کی اور اس کے علاوہ محفل کے شریک چند شرکاء کی جانب سے ملنے والی تمام کی تمام رقم اورنگزیب کے بیٹے کے علاج کی امدادی رقم میں جمع کرا دی .
شہید ذوالفقار علی بھٹو کی منظوم انداز میں لکھی سوانح حیات کو اونگزیب بھٹی نے اسلام آباد کے کنونشن سینٹر اور کراچی آرٹ کونسل میں منعقد دو بڑے پروگراموں میں جب پرجوش انداز میں مختصر طور پر پروگراموں میں شریک اس وقت کے وزیرعالی سندھ سید قائم علی شاہ سنیٹر اعتزاز حسن اس وقت کے وزیرداخلہ مرحوم رحمان ملک اس وقت کی وفاقی وزیر اطلاعات نشریات شیریں رحمان سنیٹر سسی پلیجو این ڈی خان سنیٹر تاج حیدر سعید غنی وقار مہدی سنیٹر عاجز دھامرہ شرمیلہ فاروقی پیپلزپارٹی کے موجود دیگر وزیروں مشیروں ارکین اسمبلی سنیٹرز بلاول ہاؤس اور زرداری ہاوس اسلام اباد اور کراچی کی میڈیا ٹیم کے ارکین پیپلز یوتھ پی ایس ایف اور خواتین ونگ کے مرکزی صوبائی اور ضلعی عہدیداروں اور ہزاروں کارکنوں کے سامنے بیان اور پیش کیا تو تو ہر جانب سے تالیوں کی گونج میں خوب داد وصول ہوئی اور اس موقع پر اونگزیب بھٹی نے موجود قیادت اور حکومتی رہنماؤں سے لکھی گئی منظوم سوانح حیات کو کتابی شکل میں چھپوانے کا مطالبہ کیا جس پر موجود تمام زمہ دران نے شہید زوالفقار علی بھٹو کی شاندار اور تاریخی منظوم انداز میں لکھی گئی سوانح حیات کو چھپوانے اور اورنگزیب کی مالی مدد کے اعلان اور وعدے بھی کئے پر افسوس جو تاحال وفا اور پورے نہ ہو سکے.
پاکستان پیپلز پارٹی اس کی حکومت قائدین اور رہنما اپنی ذاتی تشہر کے لئے تو ٹی وی چینلز اور اخبارات میں کروڑوں روپے کے اشتہارات تو دے اور چھپوا رہے ہیں پر شہید زوالفقار علی بھٹو کی منظوم سوانح حیات کو کتابی شکل دینے اور چھپوانے اور مصنف اورنگزیب بھٹی کی مدد کے لئے ان کے پاس چند لاکھ روپے خرچ کرنے کی سکت اور ہمت نہیں.
پیپلزپارٹی کی سندھ حکومت اور پارٹی اور کچھ نہیں کر سکتی تو صرف حکومت ٹنڈومحمد خان کی ٹاؤن کمیٹی ٹنڈو غلام حیدر کے ایک معمولی سے ملازم اورنگ زیب بھٹی جو گزشتہ سات سال سے دیگر بھر طرف کئے گئے ملازمیں کے ساتھ بے روزگاری کا سامنا کر رہا ہے حکومت سندھ اس کی مدد کی بجائے اس کو ملازمت سے برطرف کر کے بے روزگار کر دیا جس کو بھی آج تک بحال بھی نہیں کیا گیا اس کو بحال کر کہ سات سال کی تنخواہوں کی ادائیگی کر دے تاکہ اورنگزیب بھٹی کی بے روزگاری بھوک اور فلاس بھی ختم ہو جائے اور اورنگزیب بھٹی کنسر کی بیماری میں مبتلہ لخت جگر کا علاج کرا سکے …