شاہد افراز خان ،بیجنگ
نوجوانوں کو کسی بھی ملک و معاشرے میں ایک حقیقی سرمایہ قرار دیا جاتا ہے۔ یہ وہ افرادی قوت ہے جو مستقبل کی معمار کہلاتی ہے اور اسے ملک کے انتہائی قیمتی اثاثے کا درجہ حاصل ہے۔ شاعر مشرق حضرت علامہ اقبال نے بھی متعدد مواقع پر نوجوانوں کو مخاطب کیا۔آپ فرماتے ہیں :
محبّت مجھے اُن جوانوں سے ہے
ستاروں پہ جو ڈالتے ہیں کمند
اسی طرح ہم اکثر اپنی بات چیت میں نوجوانوں کو "اقبال کے شاہین” قرار دیتے ہیں کیونکہ حضرت اقبال نوجوانوں سے مخاطب ہو کر کہتے ہیں
تو شاہیں ہے پرواز ہے کام تیرا
تیرے سامنے آسماں اور بھی ہیں
اس تمہید کا مطلب یہی ہے کہ وہ اقوام یا معاشرے جو نوجوانوں پر زیادہ توجہ مرکوز کرتے ہیں اور انہیں معاشرے کے کارآمد شہری بنانے میں اپنا مثبت کردار نبھاتے ہیں ،یقیناً تعمیر و ترقی انہی کے قدم چومتی ہے ۔نوجوان وہ طاقت ہیں جنہیں اگر درست سمت میسر آ جائے تو ملک کی تقدیریں بدل جاتی ہیں اور اگر خدانخواستہ یہ طبقہ رہنمائی سے محروم رہے یا پھر انہیں اپنا کردار ادا کرنے کا موقع نہ مل پائے تو معاشرے میں مایوسی ، ناامیدی جنم لیتی ہے جو بعد میں مختلف سماجی بگاڑ کا باعث بنتی ہے۔
چین چونکہ آبادی کے لحاظ سے دنیا کا سب سے بڑا ملک ہے لہذا یہاں نوجوانوں کی صلاحیتوں سےبھرپور فائدہ اٹھانے کے لیے موئثر حکومتی پالیسیاں تشکیل دی جاتی ہیں اور تمام شعبہ ہائے زندگی میں نوجوانوں کو کلیدی اہمیت حاصل ہے۔
ابھی حال ہی میں کمیونسٹ یوتھ لیگ آف چائنا کے قیام کی 100ویں سالگرہ منائی گئی اور بیجنگ کے عظیم عوامی ہال میں منعقدہ ایک شاندار تقریب میں چینی صدر شی جن پھنگ نے جہاں ملکی ترقی میں نوجوانوں کے کردار کو سراہا ، وہاں انہوں نے نوجوانوں سے وابستہ اپنی بلند توقعات کا بھی کھل کر اظہار کیا۔ کمیونسٹ یوتھ لیگ آف چائنا 1922 میں تشکیل دی گئی تھی ۔ 2021 کے اواخر تک اس کے ممبران کی تعداد 73.715 ملین ہو چکی ہے۔ یہ بات قابل زکر ہے کہ کمیونسٹ یوتھ لیگ کے ارکان میں تقریباً 43.81 ملین طلباء بھی شامل ہیں، جب کہ بقیہ کا تعلق کاروباری اداروں، عوامی اداروں، شہری اور دیہی برادریوں، سماجی تنظیموں اور دیگر شعبوں سے ہے۔
اپنے خطاب میں شی جن پھنگ نے کہا کہ ثابت قدمی کے ساتھ کمیونسٹ پارٹی آف چائنا کی پیروی کرنا اور پارٹی اور عوام کے لیے جدوجہد کرنا کمیونسٹ یوتھ لیگ آف چائنا کابنیادی مشن ہے۔گزشتہ ایک سو سال سے یوتھ لیگ کی رہنمائی میں نوجوان نسل در نسل ، قوم کی خودمختاری،عوام کی آزادی ،ملک کی خوشحالی و مضبوطی اور عوام کی خوشحالی کے لیے خدمات سرانجام دے رہے ہیں ۔اس سے چینی قوم کی نشاۃ ثانیہ کے عمل میں ایک جوش اور ولولہ انگیز باب رقم کیا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ ان سو سالوں میں کمیونسٹ یوتھ لیگ آف چائنا نے قیمتی تجربات حاصل کیے ہیں جو مستقبل کے لیے نئے ثمرات کی بنیاد بھی ہیں۔
شی جن پھنگ نے اپنے خطاب میں ایک اہم نکتے کی جانب توجہ دلاتے ہوئے کہا کہ ملکی ترقی کے نئے سفر میں نوجوانوں کو کس طرح بہتر طور پر متحد، منظم اور متحرک کیا جائے،تاکہ وہ دوسرے صد سالہ ترقیاتی ہدف کے حصول اور چینی قوم کی عظیم نشاۃِ ثانیہ کے چینی خواب کی تعبیر کے لیے کوشش کر سکیں۔ اس سوال کا جواب چینی نوجوانوں کی تحریک اور نئے عہد میں نوجوانوں کے عملی اقدامات کے ذریعے دیا جانا چاہیے۔
شی جن پھنگ نے اپنے خطاب میں کمیونسٹ یوتھ لیگ سے وابستہ چار امیدوں کا اظہار بھی کیا ۔ اول،یہ تنظیم کمیونسٹ پارٹی آف چائنا کے لیے لوگوں کو شعور اور آگہی دے اور ہمیشہ ایک ایسے سیاسی اسکول کا کردار نبھائے جو چینی نوجوانوں کی نظریاتی ترقی میں رہنمائی کر سکتا ہے۔ دوم، شعوری طور پر ذمہ داری کا ادراک کرئے اور چینی نوجوانوں کی دائمی جدوجہد کو منظم کرنے کے لیے ہمیشہ پیش پیش رہے۔ سوم، نوجوانوں کا خیال رکھے، اور پارٹی اور نوجوانوں کے درمیان ہمیشہ مضبوط پل کا کردار نبھائے ۔ چوتھا، خود انقلابی کی ہمت رکھے، اور اعلی درجے کی ایسی تنظیم میں ڈھلے جو پارٹی کی مکمل پیروی کرتی ہے اور وقت کی دوڑ میں سب سے آگے رہتی ہے۔
یہاں چینی صدر نے نوجوان نسل پر زور دیا کہ وہ اپنی تخلیقی صلاحیتوں، کھلے ذہن اور علمبردار جذبے کے ساتھ قومی تعمیر و ترقی کے عمل میں اپنا عملی کردار نبھائیں، تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ سوشلسٹ ملک ہمیشہ اپنی اقدار پر قائم رہے گا اور کبھی بھی اس راہ سے پیچھے نہیں ہٹے گا۔