زراعت

“Banana Village” کیلے کا زرعی سیای گاؤں

حافظ عبدلحلیم میمن
آج دنیائے زراعت کیھتی باڑی کے ہر ہر شعبے میں ترقی کر رہی ہے ۔ لیکن نہ ہم کچھ نیا سیکھنے کی کوشش کرتے ہیں اور نہ ہی یہ جاننے کی کوشش کرتے ہیں کہ دنیا زرعی سیاحت کو لیکر کتنی بڑی انڈسٹری بنا رہے ہیں ۔ اگر ہم کچھ نیا سیکھے بغیر اسی طرح جیتے رہے تو ترقی کرتی دنیا سے ہم بہت پیچھے رہ جائے گے ۔ زراعت میں گھاٹے کی کیھتی باڑی کرتے کرتے آج ہم اس اسٹیج پر پہنچ گئے ہیں کہ کسان کا بیٹا بھی اب کسان نہیں بننا چاہتا ہے کیونکہ نہ ہم زراعت میں انٹرٹینمنٹ لیکر آئے اور نہ ہی کسان کو معاشرے میں عزت دے پائے ۔
زراعت میں ترقی کرتی دنیا نے ایگری ٹورازم تھیم وہلیج بنانا شروع کر دیے ہیں ۔
آج ہم بنانا ٹورازم ویلیج کے آئیڈیا پر بات کرتے ہیں ۔ بنانا ٹورازم ویلج ایک ایسے گاؤں کا خواب ہے جو صوبہ سندھ کے کیلا پیدا کرنے والے کسی ضلع میں ایک ماڈل بنانا ٹورازم گاؤں ہیں جہاں پورا گاؤں بہترین کیلا اگانے میں مشہور کیا جائے ۔ چونکہ سندھ پورے پاکستان میں کیلے کی کاشت میں نمبر ون ہے۔ کیلا سندھ کی مناپلی کراپ ہے۔ اگرچہ صوبہ بلوچستان کے کچھ اضلاع میں بھی کیلا کاشت کیا جاتا ہے لیکن صوبہ سندھ میں جتنا کام سندھ ایگریکلچر ریسرچ اور کچھ پرائیویٹ سطح پر ترقی پسند زمینداروں نے کیلے کی کاشت میں جدت پر کیا وہ بے مثال ہے۔ سندھ میں بنانا ٹورازم ویلیج بنا کر انٹرنیشنل لیول کی ٹورازم ڈیسٹینیش بنائ جاسکتی ہے۔
بنانا ٹورازم ویلیج کا قیام اس لحاظ سے بھی بہت پوٹینشل کا حامل ہے کہ اس کے بغل میں دو کروڑ ابادی کا شہر کراچی جو کہ ایک کنکریٹ کا جنگل ہے اور ان ابادی کے لیے گاؤں کی زندگی ، گاؤں کا کلچر، گاؤں کے کھانے ، کھیل اور گاؤں کی دستکاری کو اپنے سامنے دیکھنا ، گاؤں کے کھیتوں کی سیر اور بنانا ٹورازم ویلیج کا ٹرپ ایک خوشگوار تجربہ سے کم نہیں ہو سکتا۔
اس بنانا ٹورازم ویلیج میں بنانا کی دنیا جہاں کی تمام ورائٹی کا ایک بوٹینیکل گارڈن بنایا جائے جس میں بنانا کی جدید اور قدیم تمام قسمیں بہترین طریقے سے لگائ گئی ہو۔ اس بنانا ویلج میں بنانا کے چپس ان کو خشک کرنے، بنانا کے تنے سے مختلف ویلیو ایڈیشن مصنوعات بنانے، بنا نا کے پتوں کی ٹوکریاں وغیرہ بنانے کی مشین ، بنانا جیم چٹنی وغیرہ اور بنانا کی گریڈنگ ، پیکنگ فیکٹریاں لگائی جائے۔
گاؤں کا نام ماڈل "بنانا ٹورازم ویلیج” رکھا جائے گا ۔ اس نام کو ڈسٹرکٹ گورنمنٹ سے سرکاری طور پر اسی نام سے منظور کروایا جائے گا اور اس کا سائن بورڈ سڑک کنارے آویزاں ہو گا۔
یہ بنانا ٹورازم گاؤں ایک "لوکل فارمرز کمیونٹی پراجیکٹ” کی طرز پر ہو گا۔ وہاں کے مقامی کسان اور کچھ غیر کاشت کار افراد پر مشتمل ایک کمیٹی بنائی جائے گی جو کہ اس کے عہدیدران و ممبران ہونگے ۔ مقامی جو لیڈر یہ ذمہ داری لے گا اور منتخب ہو گا وہی اس کمیٹی کا صدر ہو گآ ۔
مقامی کسانوں کی رہنمائی اور ٹریننگ ورکشاپ کے لیے ایگری ٹورازم ڈویلپمنٹ کارپوریشن آف پاکستان ذمہ داری لے گا جس کے تحت کسانوں کو اپنے اپنے فارم کو ڈیزائن کرنے ، برینڈ کرنے ، اپنے نام کو برینڈ کرنے اور اپنی کیلے کی پراڈکٹ کی ویلیو ایڈیشن مصنوعات اور ان کو برینڈ کرنے کی عملی تربیت دی جائے گی ۔
گاؤں میں کیلے کی اور کیلے کے پتوں اور تنوں سے بنائی گئی منفرد طرز کی مصنوعات بھی متعارف کروائی جائے گی۔ اس کا مقصد مقامی لوگوں کی ھینڈی گرافٹس اور مہارتیں خصوصاً خواتین کے لیے گھریلو انڈسٹری جیسے کہ کیلا کا ہوم میڈ جیم چٹنی، چپس، بنانا پاؤڈر اور سرکہ جات وغیرہ کو فروغ دینا ہے۔ بنانا بازار، بنانا ریزورٹ جو کہ ٹورسٹ کو نائٹ سٹے کے لیے دستیاب ہو۔
بنانا ٹورازم ویلیج میں ایک جدید طرز کی بنانا نرسری کا قیام کیا جائے جہاں ہر طرح کی کیلا کی ورائٹی ٹشو کلچر اور بغیر ٹشو کلچر پیدا کی جائے۔ بہترین سرٹیفائیڈ پودے فروخت کے لیے دستیاب ہو۔
اس کے ساتھ ساتھ وہاں یونیورسٹی کے سٹوڈنٹس کے ریسرچ پیپرز مکمل کروائے جائیں گے ۔ جس میں بنانا ٹورزم ویلیج کے قیام سے قبل اور بعد میں کسانوں کی فی کس آمدنی میں اضافے اور اس گاؤں کے مقامی لوگوں کی خوشحالی کا موازنہ کیا جا سکے گا ۔ یہ ماڈل بنانا ٹورازم گاؤں باقی صوبہ سندھ کے اضلاع اور پاکستان میں بنانا پیدا کرنے والے علاقے کے لیے کیلے کا باغ لگانے سے لیکر ڈائریکٹ کنزیومر تک پہچانے کے لیے ایک سیکھنے سکھانے کی درسگاہ(ایگریکلچر سکول) کے طور پر استعمال کیا جائے گا ۔ اس گاؤں میں خوبصورت ڈیزائن کے طرز پر ماڈل کیلے کے باغات لگانے ہیں تا کہ سیاح اپنے ہاتھوں سے بنانا پک کرنے کے لیے تمام فیلڈ کا وزٹ کر سکتے ہو ، کمرشل کیچن گارڈن جہاں ٹورسٹ خود اپنے لیے خود سبزیاں توڑ سکیں ، ماڈل لائیو سٹاک اور ڈیری فارمز ، ٹیوب ویل کے ساتھ ماڈل فش فارمرز جہاں سیاحوں کو اپنے ہاتھ سے مچھلی پکڑنے کی سہولت دستیاب ہو ، پانی کے تالابوں میں بنانا کے تنوں سے بنائے گئے فلوٹنگ گارڈنز ۔ فلوٹنگ گارڈنز کا تصور بہت ہی خوبصورت اور کارامد سوچ ہے۔ سندھ کے ان علاقوں کے لیے بہت اچھا آئیڈیا ہے جہاں کئی مہینوں تک پانی کھڑا رہتا ہے وہاں کیلے کے تنوں پر فلوٹنگ کھیت بنا کر ان پر سبزیاں اگائی جا سکتی ہیں۔ جو ٹورسٹ کے لیے بھی اٹریکشن کا باعث بن جائے گے۔
فری رینج آنڈے ، مرغی اور بطخیں ، ہربل پلانٹ گارڈن ، ماڈل کیلا نرسری فارم ، گاؤں کے کلچرل کھانے ، کھیلیں ،گیمز، زرعی آلات کا میوزیم ، ویلیج مارکیٹ ، بنانا کی مختلف ویلیو ایڈیشن مصنوعات ،بنانا ریسٹورنٹ اور رات گزارنے کے لیے ریزورٹ ، کیفے ، ہنی بی فارمنگ ، مشروم فارمنگ ، خرگوش فارمنگ ، فینسی برڈز فارمنگ ، آؤٹ ڈور سینما ، بورڈنگ اسکول ، بنانا ٹشو کلچر لیبارٹری ، بیج پیدا کرنے کی انڈسٹری اور سیڈ بینک ، ایونٹ مینجمنٹ لانز، گالف کورس ،بنانا کی فارمنگ اور ویلیو ایڈیشن مصنوعات جیسے بنانا چپس کو خشک کرنے والی مشین اور کیلے میں استعمال ہونے والے زرعی آلات کی پیداواری شاپ و ورکشاپ وغیرہ بھی اس بنانا ٹورازم ویلیج کا حصہ ہونگے ۔
اس بنانا ٹورازم ویلیج کو مشہور کرنے کے لیے سالانہ ایک نیشنل بنانا فیسٹیول کا انعقاد باقاعدگی سے کیا جائے گا ۔ اسے پاکستان میں بنانا کا قومی دن کے طور پر منایا جائے۔
شہری لوگوں اور سکول کے بچوں کو خصوصی طور پر کراچی شہر سے اس بنانا ٹورازم ویلیج میں بطورِ ٹورسٹ گائیڈ لانے کی ذمہ داری آل پاکستان ٹوئرز آپریٹنگ ایسوسی ایشن پر ہو گی ۔ یہ ٹور آپریٹرز کمپنیز اپنے اپنے شہروں سے فیملیز اور سکول کے بچوں کے ٹور لیکر اس بنانا ٹورازم ویلیج اور فیسٹیولز میں زرعی و دیہاتی سیاحت کے لیے رضامند ہیں۔
اگر ہم اپنا ٹارگٹ منتخب کر لیں کہ سالانہ ایک ملین ٹورسٹ کو اس بنانا ٹورازم ویلیج میں ٹورازم کے لیے لے کے آنا ہے ۔ اگر وہ ایوریج ایک ہزار روپے فی کس اس گاؤں میں خرچ کرے تو ڈائریکٹ ان ڈائریکٹ ایک ارب روپے اس بنانا ٹورازم ویلج کی لوکل اکانومی میں انجیکٹ ہونگے ۔ یہ ایک ارب روپے سالانہ کیلے کے پودے تیار کرنے والے نرسری مین ، ہوم نائٹ سٹے، ہوٹل کیفے ، کیلے کی ویلیو ایڈیشن مصنوعات بنانے والے ، فوڈ سٹریٹ ، بنانا پروسیسنگ فیکٹریاں، بنانا کے تنوں اور پتوں سے بنائی جانے والی پراڈکٹس بنانے والے ہاتھوں میں ، بنانا آرچرڈز اور دیگر سروسز دینے والی کمپنیوں کے کھاتے میں جائے گے ۔
اگر ہم یہ ٹارگٹ حاصل کرنے میں کامیاب ہو گئے تو درج ذیل نتائج حاصل ہونگے ۔
* یہ بنانا ٹورازم وہلیج قومی اور بین الاقوامی سطح پر متعارف ہو جائے گا ۔ اور پھر بنانا اور بنانا کی مصنوعات کا انٹرنیشنل خریدار اور ٹورسٹ اس گاؤں میں آنا شروع کر دے گا۔
* گاؤں میں خوشحالی آئے گی اور باشعور معاشرہ تشکیل پائے گا ۔ لیٹریسی ریٹ بڑھے گا ۔
* گاؤں میں روزگار کے مواقع پیدا ہونگے، انٹرپینورشپ کا آئیڈیا فروغ پائے گا اور فی کس آمدنی بہتر ہو گی اس سے شہروں کی طرف ہجرت کا رجحان کم ہو جائے گا ۔
* گھریلو خواتین سمال کاٹیج انڈسٹری اپنا کر اپنی اور اپنے خاندان کے لیے بہتر آمدنی کما سکیں گی۔جس میں سر فہرست بنانا کے پتوں کی ٹوکریاں ہیں اور اپنے پیروں پر کھڑی ہو سکے گی ۔
* لوگوں کے آپس میں روابط بڑھے گے ۔ کمیونٹی ڈویلپمنٹ کے پراجیکٹ کی تکمیل ہو سکے گی ۔
ہم ڈھونڈ رہےہیں ایسے سندھ کے لوگوں کو جو ایسے بنانا ٹورازم ویلیج جیسے خواب دیکھتے ہیں ۔ آئیے ہم اور آپ ملکر اپنے اپنے خوابوں کو حقیقت کا روپ دیں اور خوشحال کسان اور روشن پاکستان کی جستجو میں ڈٹ جائیں۔
ہم اکثر سنتے ہیں کہ پاکستان ترقی یافتہ ممالک سے بیس پچیس سال پیچھے ہے۔ ہم پیچھے اس لیے ہیں کہ ہم ان ترقی یافتہ ممالک کے کاموں کو سمجھنے میں دیر کر دیتے ہیں۔ زراعت میں جو کام وہ آج کر رہے ہیں، وہی کام ہمیں بیس پچیس سال۔ بعد ہی کیوں کرنے ہوتے ہیں آج کیوں نہیں ؟ انٹرنیٹ کی وجہ سے آج یہ فاصلے کم ہو سکتے ہیں۔ اگر ہم نے آج بھی ہر ہر پھل ہر ہر سبزی اور فصلوں ، لائیو سٹاک کے نام پر مختلف گاؤں برینڈ کرنا شروع نہ کیے تو میں سمجھتا ہوں کہ
شائد ہم اپنی زندگی بدلنا ہی نہیں چاہتے۔
اللہ پاک ہم سب کا حامی و ناصر ہو۔
طارق تنویر سی ای او ایگری ٹورازم ڈویلپمنٹ کارپوریشن آف پاکستان۔
نوٹ:-
* مکمل طور پر تو نہیں لیکن ایسی طرح کے کچھ آئیڈیا کے ساتھ (جن میں بنانا ٹشو کلچر لیبارٹری شامل ہے) سندھ میں ایک ماڈل ویلیج کا قیام ٹنڈو سومرو میں نیاز نظامانی صاحب اور ان کے باقی عزیز واقارب نے کر لیا ہوا ہے۔ ٹنڈو سومرو ایک ماڈل بنانا ٹورازم ویلیج کے طور پر برینڈ کیا جا سکتا ہے اگر نظامانی فیملی اس ماڈل ویلج کے آئیڈیا کو لیکر کیلے کی فصل کی ٹورازم متعارف کروانے میں دلچسپی رکھتے ہوں۔
* ٹنڈو جام میں راحیل ناصر شاہ صاحب نے پوری دنیا سے بنانا کی بہترین ورائٹی امپورٹ کر کے بنانا آرچرڈز ڈویلپ کر لیے ہیں۔ راحیل ناصر شاہ صاحب کا گاؤں بہت خوبصورت اور سندھی روایات، کلچر کا منبع ہے۔ اور سب سے بڑھ کر شاہ صاحب بذاتِ خود پوری دنیا گھوم پھر کر ایگری ٹورازم آئیڈیا کے لیے کنونس ہیں اور سندھ کی دھرتی کو بنانا ٹورازم ڈویلپ کرنے کا پورا وژن رکھتے ہیں۔
*ویسے پچھلے کئی سال سے سندھ میں بنانا کا قومی دن منانے کے لیے نیشنل بنانا فیسٹیول منعقد کیا جاتا ہے ۔ انشاللہ اس سال بھی چوتھا سالانہ قومی بنانا فیسٹیول 2022 کا انعقاد بھرپور وژن اور مشن کے ساتھ کیا جائے گا ۔
بنانا ٹورازم ویلیج کا قیام عمل میں لانے کے لیے اس سال اکتوبر کے پہلے اتوار بنانا کا قومی دن کے موقع پر ایک بھرپور تحریک چلائی جائے گی ۔
اب آنے والا چوتھا سالانہ نیشنل بنانا فیسٹیول اتوار دو اکتوبر 2022 کو منعقد کیا جائے گا۔ جس کے چیف آرگنائزز جناب منصور احمد چیمہ صاحب یہ ڈی جی ہیں ڈائریکٹوریٹ جنرل آف ایگری ٹورازم سندھ ان کا نمبر ہے
+92 300 3318529
چوتھا سالانہ نیشنل بنانا فیسٹیول کے میزبان جناب چوہدری سلیم احمد اتھوال صاحب جو کہ جنرل مینجر ہیں نواز آباد فارم میر پور خاص سندھ کے ان کا نمبر ہے
+923473424447
آپنے سکول اور فیملی کا ٹور بک کروانے کے لیے آپ ان سے رابطہ کر سکتے ہیں ۔

Leave a Reply

Back to top button