نہری پانی کی قلت کے باعث دھان کی کاشت میں تاخیر
تنویر احمد
اردو ٹوڈے، بدین
دھان کی کاشت کا مقررہ حدف 3 لاکھ 9 ہزار ایکڑ حاصل کرنا مشکل جبکہ چاول کی پیدوار میں بھی نمایاں کمی کا سامنا رہنے کا اندیشہ .
بدین ضلع کا شمار دھان کی کاشت کے بڑے اضلاع میں ہوتا ہے اور یہاں کے کاشتکاروں کی آمدنی کا سب سے زیادہ انحصار بھی دھان کی فصل پر ہی ہوتا ہے. محکمہ زراعت کے مطابق رواں سال حکومت سندھ نے بدین ضلع میں دھان کی کاشت کا حدف 3 لاکھ 8 ہزار 875 ایکڑ مقرر کیا ہے. مئی کے آغاز پر دھان کی کاشت سے قبل دھان کی پنیری بیج کاشت کر دی جاتی ہے اور کاشت کار مئی اور جون میں چاول کی کاشت کا بڑے پیمانے پر سلسلہ شروع کر دیتے ہیں.
بدین ضلع کے ساحلی اور نہری ٹیل کے علاقوں میں گزشتہ چھ ماہ سے نہری پانی کی قلت جاری ہے اور اس وقت پانی کی قلت ایک بدترین بحران کی صورت اختیار کر چکا ہے. کاشت کار بھاری اخرجات سے دھان کے کاشت کار لاکھوں ایکڑ زمین دھان کی فصل کی کاشت کے لئے تیار کر کے پانی کا انتظار کر رہے ہیں اور نہری پانی کی قلت کے خلاف ابادگار دیگر سیاسی سماجی تنظیموں کے ہمراہ ضلع بھر میں احتجاجی مہم کا سلسلہ بھی جاری رکھے ہوئے ہیں.
حیرت انگیزطور پر جن علاقوں میں دھان کی فصل کی کاشت پر بندش ہے ان علاقوں میں نہری پانی کی فرہمی اور دھان کی کاشت کا سلسلہ گزشتہ کئی روز سے جاری ہے. آبادگار اور سیاسی رہنماؤں عزیزاللہ ڈیرو سید فیاض شاہ لطف ملکانی ملک اختر اعوان امیر ازاد پھنور شاہ نواز سیال طارق محمود آرائیں عبداللہ چانڈیو غلام رسول ملاح عبدالشکور نھڑیو عبدالغفور چانڈیو میاں شکیل آرائیں اور دیگر کا کہنا تھا کہ پانی کی قلت مصنوعی ہے اگر پانی کی قلت ہے تو اپر اور نہری ٹاپ کے علاقوں میں سو فیصد زمین سیراب اور فصل کاشت کیسے ہو رہی ہے. سیاسی رہنماؤں اور آبادگا رہنماوں نے پانی کی قلت چوری اور غلط تقسیم کا الزام سندھ حکومت محکمہ انہار سیڈا اور ایریا واٹر بورڈ پر عائد کرتے ہوئے کہا کہ پورا سال پانی کی قلت رہی جو دھان کی کاشت کے سیزن میں بھی برقرار ہے. آبادگاروں کے مطابق نہری پانی کی فراہمی فوری بنا کر قلت دور نہ کی گئی تو زرعی معیشیت کے لئے تباہ کن ہو گا اور علاقہ کی معاشی بدحالی بے روزگار اور غربت میں بھی آضافہ ہو گا.
جبکہ دھان کی کاشت میں تاخیر کے باعث ضلع بھر میں تین سو سے زائد چاول کے کارخانے بھی بند رہنے کا خدشہ ہے اور ان کارخانوں سے ہزاروں محنت کشوں کا روزگار وابستہ ہوتا ہے جبکہ چاول کی بیرون ملک درامد میں بھی نمایاں کمی آئی گی .