شاہد افراز خان ،بیجنگ
ابھی حال ہی میں اکیس مئی کو چین اور پاکستان کے درمیانی سفارتی تعلقات کے قیام کی 71 ویں سالگرہ منائی گئی ہے۔یہ موقع اس لحاظ سے بھی انتہائی اہمیت کا حامل رہا کہ پاکستانی وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری اُس وقت چین میں موجود تھے ،جہاں انہوں نے اپنے چینی ہم منصب وانگ ای سے مفصل بات چیت کی اور دونوں ممالک کی بے مثال دوستی کو مزید فروغ دینے کا عزم ظاہر کیا۔ بلاول بھٹو زرداری کے لیے بطور وزیر خارجہ پہلا دورہ چین مزید کئی اعتبار سے یادگار بھی ہے کیونکہ اُن کے نانا اور پاکستان کے سابق صدر و وزیراعظم زوالفقار علی بھٹو ، اُن کی والدہ اور سابق پاکستانی وزیراعظم بے نظیر بھٹو اور اُن کے والد اور سابق صدر پاکستان آصف علی زرداری ،اُن شخصیات میں سرفہرست ہیں جنہوں نے چین پاک دوستی کو نسل درنسل پروان چڑھانے میں کلیدی کردار ادا کیا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ بلاول بھٹو زرداری کا چین سے لگاؤ فطری ہے اور انہوں نے چین پاک تعلقات کے حوالے سے ہمیشہ کئی مواقع پر خاص جذبات کا اظہار بھی کیا ہے۔
مجموعی طور پر دیکھا جائے تو دونوں وزراء خارجہ کے درمیان بات چیت انتہائی نتیجہ خیز رہی جس سے روایتی دوستی کو مزید تقویت ملی ،باہمی سیاسی اعتماد کو مزید فروغ ملا اور باہمی تعاون کے حوالے سے اعتماد بھی مزید مضبوط ہوا ہے۔یہ امر بھی قابل زکر ہے کہ پاکستان میں ایک نئی حکومت کے قیام کے بعد کسی بھی اعلیٰ پاکستانی عہدہ دار کا یہ پہلا دوہ چین ہے ، یہی وجہ ہے کہ چین نے دونوں ممالک کے چاروں موسموں کےدوستانہ اور شراکت دارانہ تعلقات کے فروغ کے لیے پاکستان کی نئی حکومت کی کوششوں کا خیرمقدم کرتے ہوئے ایک مرتبہ پھر اس عزم کا اعادہ کیا کہ وہ ہمیشہ پاکستان کے ساتھ سفارتی تعلقات کو ترجیح دیتا رہے گا۔چین نے واضح کیا کہ پاکستان کے ساتھ اعلیٰ سطحی تبادلوں کو برقرار رکھا جائے گا ۔چین، پاکستان کی جانب سے اپنی آزادی ، خودمختاری اور علاقائی سالمیت کے دفاع کی کوششوں میں پاکستان کی حمایت جاری رکھے گا۔ فریقین ایک دوسرے کے بنیادی مفادات اور اہم خدشات سے متعلق امور پر ایک دوسرے کے ساتھ مضبوطی سے کھڑے ہوں گے۔
حالیہ دنوں پاکستان میں چینی شہریوں پر ہونے والے حملے کے تناظر میں چین نے یہ پیغام بھی دیا کہ وہ انسداد دہشت گردی میں پاکستان کی مدد جاری رکھے گا۔پاکستان کی جانب سے بھی اس موقف کا اعادہ کیا گیا کہ وہ ایک چین کی پالیسی پر قائم رہے گا اور چین کے بنیادی مفادات سے وابستہ تمام امور میں چین کے ساتھ کھڑا ہو گا۔ پاکستان نے ایک مرتبہ پھر کراچی میں چینی شہریوں پر ہونے والے دہشت گردانہ حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے یہ عزم دہرایا کہ پاکستان میں چینی شہریوں کی حفاظت کو اولین ترجیح دی جائے گی اور انسداد دہشت گردی کی ہرممکن کوشش کی جائے گی۔
اس اہم موقع پر فریقین نے چین۔پاک معاشی و تجارتی تعاون پر اطمینان کا اظہار کیا اور چین پاک اقتصادی راہداری کی اعلیٰ معیاری تعمیر کو آگے بڑھانے اور کثیرالجہت شعبوں میں صلاح و مشورے کو مضبوط بنانے پر بھی اتفاق کیا۔ پاکستان نے پہلے ہی چین کے پیش کردہ گلوبل ڈویلپمنٹ انیشیٹو اور گلوبل سیکورٹی انیشیٹو کی حمایت کی ہے جسے چین قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہے۔اس ضمن میں چین کی کوشش ہے کہ پاکستان سمیت مختلف ممالک کے ساتھ مل کر اقوام متحدہ کے 2030 پائیدار ترقیاتی ایجنڈے کو عمل میں لایا جائے اور بنی نوع انسان کے ہم نصیب معاشرے کی تعمیر کی جائے۔پاکستان نے انسداد وبا کے لیے چین کی پالیسی کی حمایت کرتے ہوئے اسے سیاسی رنگ دینے کی مخالفت کی جبکہ انسداد وبا تعاون کو مضبوط بنانے پر بھی اتفاق کیا گیا۔
اگر چین پاکستان وزراء خارجہ کی حالیہ ملاقات کا مختصراً احاطہ کیا جائے تو ایک واضح پیغام دیا گیا ہے کہ چین اور پاکستان کا اتحاد اور تعاون تیزی سے بدلتی ہوئی دنیا میں استحکام کا اہم عنصر بن چکا ہے اور فریقین اپنی ترقی کے ساتھ مزید قریبی چین۔ پاک ہم نصیب معاشرے کی تشکیل کو تیز کریں گے۔ساتھ ساتھ یہ عزم بھی سامنے آیا کہ چین۔ پاک دوستی کو نقصان پہنچانے والی کوئی بھی مذموم سازش ناکام رہے گی۔سی پیک کو بحفاظت،بخوبی اور اعلیٰ معیار کے ساتھ فروغ دیا جائے گا۔ توانائی،صنعت،زراعت،انفارمیشن ٹیکنالوجی اور آمد ورفت کی بنیادی تنصیبات سمیت دیگر میدانوں میں تعاون کو مزید وسیع اور مضبوط کیا جائے گا،پاکستان میں صنعت کاری میں تیزی کے لیے مدد و تعاون کیا جائے گا ۔اس کے علاوہ،آزاد تجارتی معاہدے سے فائدہ اٹھاتے ہوئے چین تک برآمدات کو وسعت دینے میں بھی پاکستان کے ساتھ تعاون کیا جائے گا۔فریقین نے وبائی صورتِ حال کی مشکلات کے باوجود لازمی تبادلوں اور عملے کی آمد و رفت کے لیےسہولتیں فراہم کرنے پر بھی اتفاق کیا۔دونوں ممالک نے یکساں موقف اپنایا کہ ایشیا میں امن و امان ،تعاون و ترقی کو قدر کی نگاہ سے دیکھا جائے۔سرد جنگ کے نظریات ،زیروسم گیم اور گروہی محاذ آرائی کی مخالفت کی جائے۔کھلے پن اور اشتراک پر مبنی علاقائی تعاون کو مضبوط بنایا جائے اور مذاکرات کے ذریعے بڑےمسائل کو حل کیا جائے تاکہ علاقائی امن و ترقی کا مشترکہ تحفظ کیا جا سکے۔