این جی او اور عوام الناس کے لیے ایک چھوٹی سی گزارش
صائمہ معروف
ہماری گفتگو میں مذہب اور سیاست پر گفتگو صرف اس حد تک ہونی چائیے جس حد تک کوئی بگاڑ پیدا نہ ہو کوئی تصادم نہ ہو،، ہم کسی بھی سیاسی جماعت کی کسی غلط پالیسی کو پوائنٹ آ ئو ٹ کریں،نہ کہ ان کے عجیب وغریب کاٹونز اور طنز والے پوسٹ شیئر کریں کیونکہ حکمران جیسا بھی ہو اس کی عزت کرنا ضروری ہے، ہم NGOs power ہیں، گر کچھ غلط ہوتا دیکھیں تو لیڈرز کے پاس جا کر point out کرکے اس کاحل نکالیں، کسی کے مذہب میں برائیاں نہ نکالیں سرف overall اگر مسلمانوں یا پاکستان کے حق میں کوئی چیز بہتر نہ ہو تو اسکو دور کریں،لوگوں کو نماز ،رازہ زکوٰۃ اور دوسرے اچھے احکامات پر عمل کی تدریس دیں،
ہم سب جو کسی پوزیشن پربیٹھے ھے ہیں عام لوگوں کی نسبت ہم پر کچھ زیادہ ذمہ داریاں ہیں،
بس ہم سب کو سب سے پہلے برداشت کی عادت ڈالنی ہو گی، اپنے کانوں کو صرف تعریف سننے کا عادی نہیں بنانا چاہیے، تنقید(criticism) کو برداشت کر کے اپنی غلطی کو ماننا چاہییے اور خود کو ہر حال میں درست سمجھنا سب سے بڑی بے وقوفی ہے، غلطی ہر انسان سے ہو سکتی ہے ،اور غلطی پر معافی مانگنے میں بھی دیر نہیں کرنی چاہییے۔