کالمچین

غیر ملکی سرمایہ کاری کو کیسے راغب کریں ؟

شاہد افراز خان ،بیجنگ
ابھی حال ہی میں چین کے ساحلی شہر چھنگ داؤ میں تیسری ملٹی نیشنلز سمٹ منعقد ہوئی ہے جس میں میں ملٹی نیشنل کارپوریٹ اداروں اور نامور صنعتی اداروں نے چین کو دنیا کی سب سے پرکشش سرمایہ کاری کی منزل قرار دیا ہے۔”ملٹی نیشنلز اینڈ چائنا” کے موضوع پر منعقدہ حالیہ سمٹ میں وبا کے بعد کے دور میں عالمی صنعتی اور سپلائی چین کی تعمیر نو، علاقائی جامع اقتصادی شراکت داری کے نفاذ اور ادارہ جاتی کھلے پن کو فروغ دینے، اقتصادی اور سماجی ترقی کو بڑھانے میں ملٹی نیشنل اداروں کے کردار سمیت دیگر موضوعات پر توجہ مرکوز کی گئی اور ماحولیاتی تحفظ اور اعلی معیار کی ترقی جیسے اہم شعبہ جات پر تبادلہ خیال کیا گیا.

چین کے ساحلی شہر چھنگ داؤ میں تیسری ملٹی نیشنلز سمٹ منعقد ہوئی ہے جس میں میں ملٹی نیشنل کارپوریٹ اداروں اور نامور صنعتی اداروں نے چین کو دنیا کی سب سے پرکشش سرمایہ کاری کی منزل قرار دیا ہے۔

اچھی بات یہ رہی کہ 5,600 سے زائد صنعتی رہنماؤں،مختلف کمپنیوں کے مندوبین، سفراء، اسکالرز، اور سرکاری حکام نے آن لائن اور آف لائن سمٹ میں شرکت کی۔حیرت انگیز طور پر تین روزہ سمٹ میں 15.6 بلین امریکی ڈالر کی مشترکہ سرمایہ کاری کے حامل کل 99 اہم بیرونی سرمایہ کاری کے منصوبوں پر دستخط کیے گئے۔ سرمایہ کاری کے شعبوں میں بنیادی طور پر اعلیٰ درجے کا سامان، نئی توانائی اور نیا مواد، نئی نسل کی انفارمیشن ٹیکنالوجی کے ساتھ ساتھ جدید مالیات، زراعت اور خدمات وغیرہ شامل رہی ہیں۔سمٹ میں موجود کمپنیوں نے چینی مارکیٹ کے امکانات پر اپنے مستقل اعتماد کا اظہار کیا۔
اعداد و شمار پر نگاہ ڈالی جائے تو حالیہ برسوں میں ملٹی نیشنل کمپنیوں نے چین میں اپنی سرمایہ کاری کو مسلسل ترقی دی ہے۔اس کی سب سے بڑی وجہ ملک میں سرمایہ کاری کے ڈھانچے اور آپریشن کارکردگی میں مسلسل بہتری ہے۔2019 سے 2021 تک، 100 ملین امریکی ڈالر یا اس سے زائد کے غیر ملکی سرمائے سے چلنے والے منصوبوں کی تعداد 834 سے بڑھ کر 1,177 تک پہنچ چکی ہے، جو مسلسل تین سالوں سے "ڈبل ڈیجٹ” کی ترقی برقرار رکھے ہوئے ہے ۔صرف رواں سال کی ہی بات کی جائے تو چائنیز مین لینڈ میں براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری، سال کے پہلے پانچ مہینوں میں 22.6 فیصد سالانہ بڑھ کر 87.77 بلین امریکی ڈالر تک پہنچ چکی ہے۔ جنوری تا اپریل کے عرصے میں، چین میں 185 نئے بڑے منصوبے سامنے آئے ہیں، جن میں سے ہر ایک 100 ملین امریکی ڈالر سے زیادہ کی غیر ملکی سرمایہ کاری کا حامل ہے۔
رواں سال مئی میں چین کے اقتصادی آپریشن میں بحالی کا عمل بدستور جاری رہا ہے۔چین کے کسٹم حکام کے اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ مئی میں چینی مصنوعات کی برآمدات میں پچھلے سال کی اسی مدت کے مقابلے میں 15.3 فیصد اضافہ ہوا ہے۔چینی معیشت کی مستحکم کارکردگی نے چین کی اقتصادی ترقی کے امکانات پر بین الاقوامی برادری کے اعتماد کو مزید پختہ کیا ہے۔ چائنا یو ایس اے چیمبر آف کامرس کے جاری کردہ تازہ ترین وائٹ پیپر کے مطابق، چیمبر کے زیادہ تر ارکان کا خیال ہے کہ وہ چینی مارکیٹ میں مزید امکانات تلاش کرنے کے لیے پر عزم ہیں۔چین میں کام کرنے والی تقریباً دو تہائی کمپنیوں نے چین کو سرمایہ کاری کے لیے دنیا کے تین سرفہرست مقامات میں سے ایک قرار دیا ہے، اسی طرح تقریباً 83 فیصد کمپنیوں نے کہا کہ وہ اپنے پیداواری عمل یا دیگر کاروباری سرگرمیوں کو چین سے باہر منتقل کرنے پر ہر گز غور نہیں کر رہی ہیں۔


ملک میں ایک مکمل صنعتی چین اور معاون سہولیات، وسیع مارکیٹ کی ایک بڑی برتری، اور اعلیٰ پیداواری صلاحیت کے ساتھ، چین میں عالمی سپلائی چین کی بنیادی مسابقت اب بھی واضح ہے۔چین کی کوشش ہے کہ مزید اصلاحات، کھلے پن، ٹرانسفارمیشن اور ترقیاتی پالیسیوں اور اقدامات کے ایک جامع سلسلے کے نفاذ سے چین کو جدت طرازی اور سپلائی چین کا مزید عمدہ مرکز بنایا جائے۔چینی حکام پر عزم ہیں کہ آگے بڑھتے ہوئے مستقبل میں چینی مارکیٹ تک رسائی کو مزید آسان بنایا جائے گا،چین منصفانہ مسابقت کو فروغ دے گا، تجارت اور سرمایہ کاری کو آزاد اور با سہولت بنائے گا، اور ایک بہتر بین الاقوامی کاروباری ماحول پیدا کرنے کی کوشش کرے گا۔یوں یہ توقع کی جا سکتی ہے کہ آئندہ عرصے میں مزید ملٹی نیشنل کمپنیاں چین کا رخ کریں گی اور پیداواری سرگرمیوں کے فروغ سے نہ صرف چینی عوام بلکہ دنیا کے دیگر ممالک کے عوام بھی وسیع پیمانے پر مستفید ہو سکیں گے۔

Leave a Reply

Back to top button