کالمچین

سنکیانگ کی تعمیر و ترقی کا ایک نیا نقطہ آغاز

شاہد افراز خان ،بیجنگ

Xinjiang China 1

چین کا سنکیانگ ویغور خود اختیار علاقہ چین اور وسطی ایشیا، مشرق وسطیٰ اور یورپ کے درمیان رابطے کا پل ہے، اپنے اسٹریٹجک مقام کی وجہ سے سنکیانگ کا شمار چین کے اہم ترین علاقوں میں کیا جاتا ہے۔سنکیانگ چین کے مجوزہ بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو میں بھی  ایک اہم کردار ادا کر رہا ہے، جو کہ قدیم شاہراہ ریشم کے راستوں کے ساتھ ساتھ ایشیا کو یورپ اور افریقہ سے جوڑنے والے تجارتی اور بنیادی ڈھانچے کے نیٹ ورک کا فریم ورک ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ملک کی اعلیٰ قیادت اس علاقے کی تعمیر و ترقی کو نمایاں اہمیت دیتی ہے۔ابھی حال ہی میں چینی صدر شی جن پھنگ نے اپنے چار روزہ دورہ سنکیانگ کے دوران متنوع ثقافتوں اور قومیتوں کے حامل اس خطےکو بیلٹ اینڈ روڈ تعاون کا "ایک مرکز” قرار دیا۔اس سے قبل شی جن پھنگ نے گزشتہ صدی میں 1980 کے عشرے میں بھی سنکیانگ کا دورہ کیا تھا جبکہ رواں صدی میں حالیہ دورے سے قبل انہوں نے  2003 ،2009 اور 2014 میں بھی سنکیانگ کے دورے کیے تھے جس سے اُن کی سنکیانگ سے گہری وابستگی کا بخوبی اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔

صدر شی جن پھنگ نے اپنےحالیہ دورے کے دوران سنکیانگ کی ترقی کے لیے ایک نئے وژن کا خاکہ پیش کیا ہے، جس میں چینی قوم کو ایک بڑے خاندان کی حیثیت سے مضبوط احساس پیدا کرنے اور مختلف قومیتوں کے درمیان اتحاد کی ضرورت کو اجاگر کیا گیا ہے۔انہوں نے سنکیانگ کے مختلف مقامات کے دوروں اور مقامی باشندوں اور حکام سے ملاقاتوں کے دوران اس بات پر زور دیا کہ عوام کی حمایت سنکیانگ کے طویل مدتی استحکام کو یقینی بنانے کے لیے سب سے اہم عنصر ہے۔ انہوں نے سنکیانگ کے مختلف شعبوں پر زور دیا کہ وہ متحد ہو کر مستقبل کی جانب بڑھیں تاکہ استحکام کو یقینی بنانے، ترقی کی جستجو اور اصلاحات کو فروغ دینے کے لیے حکام اور عوام کی کوششوں سے زیادہ سے زیادہ ثمرات حاصل کیے جا سکیں۔ انہوں نے سرکاری حکام پر بھی زور دیا کہ معاشرے کے مختلف طبقوں کی تجاویز اور رائے پر عمل درآمد کو ترجیح دی جائے۔

شی جن پھنگ نے ایک مرتبہ پھر چینی قوم کو ایک بڑا خاندان قرار دیتے ہوئے زور دیا کہ مختلف قومیتوں کے درمیان تبادلے، رابطے اور انضمام کو فروغ دینا چاہیے۔ انہوں نے ایسے موئثر اقدامات پر زور دیا کہ جس سے مختلف قومیتوں کے لوگوں کو انار کے بیجوں کی مانند آپس میں جوڑا جا سکے  اور  عام  روزمرہ زندگی اور معاش کے دیگر پہلوؤں کے ساتھ ساتھ ثقافتی، اقتصادی، سماجی اور نفسیاتی طور پر اُن کے انضمام کو تقویت دی جا سکے۔ انہوں نے واضح کیا کہ سنکیانگ کا سب سے دیرینہ مسئلہ قومیتی اتحاد کا ہے ، لہذا ضروری ہے کہ سنکیانگ میں قومیتی اتحاد اور مذہبی ہم آہنگی کو بھرپور فروغ دیا جائے۔چینی صدر کے نزدیک اتحاد شناخت سے جدا نہیں ہے اور ثقافتی شناخت سب سے بنیادی شناخت ہے جو قومی اتحاد کی جڑ اور قومی ہم آہنگی کی روح ہے۔

شی جن پھنگ نے ایک مرتبہ پھر یہ موقف دوہرایا کہ سنکیانگ کے مسائل کے حل کے لیے ترقی بنیادی کلید ہے۔ سنکیانگ میں طویل مدتی استحکام کو برقرار رکھنے کے لیے سب سے اہم چیز لوگوں کے دل و دماغ کا سکون ہے۔ دورہ سنکیانگ کے دوران صدر  شی  نے زور دیا کہ ترقی اور استحکام، عوامی معاش اور ترقی ، اور عوام کے درمیان آپسی قریبی تعلق کا  گہرائی سے ادراک لازم ہے ، لوگوں کے معاش کو بہتر بنانے اور لوگوں کے دلوں کو  آپس میں جوڑنے کے لیے ترقیاتی ثمرات کو لوگوں تک پہنچانا چاہیے۔صدر شی نے واضح  کر دیا کہ سنکیانگ میں ایسے بنیادی اور دیرینہ امور پر توجہ دی جائے جو طویل مدتی استحکام سے وابستہ ہیں۔ سنکیانگ کی سماجی صورتحال کے مجموعی اور طویل مدتی استحکام کو برقرار رکھنے کے لیے ضروری ہے کہ سنکیانگ میں قانون کی حکمرانی کو زیادہ نمایاں اور اہم مقام پر رکھا جائے ۔

شی جن پھنگ نے اس بات پر زور دیا کہ کمیونسٹ پارٹی آف چائنا کی مرکزی کمیٹی کے فیصلوں اور انتظامات پر  جامع عمل درآمد ، نئے دور میں سنکیانگ کی گورننس کے لیے پارٹی اسٹریٹجی کا مکمل اور درست طریقے سے نفاذ،سنکیانگ میں سماجی خوشحالی اور طویل مدتی استحکام کے عمومی اہداف کے لیے لازم ہے۔انہوں نے زور دیا کہ جامع طور پر اصلاحات اور کھلے پن کو گہرا کیا جائے، اعلیٰ معیار کی ترقی کو فروغ دیا جائے، وبا کی روک تھام و کنٹرول اور اقتصادی و سماجی ترقی کو ہم آہنگ کیا جائے، ترقی اور سلامتی کو مربوط کیا جائے اور ایک ایسے خوبصورت سنکیانگ کی تعمیر کے لیے کوشش کی جائے جو متحد، ہم آہنگ، خوشحال، مہذب اور ترقی پسند ہو۔ جہاں لوگ سکون اور اطمینان کے ساتھ زندگی بسر کر سکیں اور معاش کو آگے بڑھا سکیں اور نئے عہد میں بہترین ماحولیات کے ساتھ ترقی کے نئے سفرپر گامزن ہو سکیں۔

مجموعی طور پر دیکھا جائے تو سنکیانگ کے حوالے سے چین کی اعلیٰ قیادت کی پالیسیوں کے یہی ثمرات ہیں کہ آج یہ علاقہ تعمیر و ترقی کا ایک مضبوط مرکز بن کر ابھرا ہے ۔سنکیانگ نے معاشی سرگرمیوں اور کاروبار کے فروغ کے ساتھ مسلسل اقتصادی ترقی دیکھی ہے۔ 2021 میں سنکیانگ نے جی ڈی پی کی نمو 7 فیصد سامنے لائی ہے ، جس کی مجموعی مالیت 1.6 ٹریلین یوآن (تقریباً 253.2 بلین ڈالر) ہو چکی ہے ۔علاقے میں مجموعی طور پر 477,400 شہری ملازمتیں پیدا کی گئی ہیں اور  بے روزگاری کی شرح کو نمایاں حد تک تک کم کر دیا گیا ہے۔اس کے علاوہ تعلیم ،صحت ، ثقافت ، سماجی بہبود ، ماحولیات ، انفارمیشن ٹیکنالوجی یا زندگی کا کوئی بھی شعبہ اٹھا لیں ،سنکیانگ میں نمایاں بہتری نظر آئے گی۔انہی کامیابیوں کی روشنی میں  صدر شی جن پھنگ کے حالیہ دورے سے یہ امید کی جا سکتی ہے کہ سنکیانگ میں تعمیر و ترقی کا ایک نیا باب شروع ہو گا اور  یہاں کے عوام مزید خوشحالی کی جانب بڑھیں گے۔

Leave a Reply

Back to top button