شاہد افراز خان ،بیجنگ
اس وقت چین میں دوسری چائنا انٹرنیشنل کنزیومر پراڈکٹس ایکسپو جاری ہے ، جو عالمی صارفی مصنوعات سے وابستہ کمپنیوں کے لیے چینی مارکیٹ تک رسائی کا ایک منفرد پلیٹ فارم بن چکی ہے۔ یہ ایکسپو نمائش کے وسیع رقبے،عالمی برانڈز کی بڑے پیمانے پر شرکت اور نئی اور معیاری مصنوعات سامنے لاتے ہوئے، ایشیا پیسیفک خطے میں سب سے بڑی کنزیومر نمائش بنی ہوئی ہے۔ایک جانب یہ ایکسپو بلند معیار کی صارفی مصنوعات کی نمائش اور تجارت کے ایک اہم عالمی پلیٹ فارم کے طور پر چین کے اعلیٰ سطحی کھلے پن کو ظاہر کرتی ہے تو دوسری جانب وبائی صورتحال کے تناظر میں یہ صارفین کے اعتماد کو بڑھانے میں بھی انتہائی مددگار ہے۔
اس عالمی سرگرمی میں شرکاء کی دلچسپی کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جا سکتا ہے کہ چھ روزہ ایکسپو نے 1,107 غیر ملکی کمپنیوں اور 61 ممالک اور خطوں کے 1,643 برانڈز کے ساتھ ساتھ 1,200 سے زائد ملکی برانڈز کو بھی راغب کیا ہے۔اسی باعث نمائش کا رقبہ گزشتہ سال 80,000 مربع میٹر کے مقابلے میں بڑھ کر 100,000 مربع میٹر ہو چکا ہے، جس میں بین الاقوامی رقبہ نمائش کے مجموعی رقبے کے 80 فیصد کا احاطہ کرتا ہے۔ قابل ذکر بات یہ ہے کہ جاپان، جنوبی کوریا اور ملائیشیا سمیت علاقائی جامع اقتصادی شراکت داری معاہدے میں شامل ممالک کی کمپنیوں نے نمائش میں خصوصی دلچسپی ظاہر کی ہے، ان ممالک سے وابستہ کمپنیوں کی نمائش کا رقبہ 5,000 مربع میٹر تک پہنچ چکا ہے، جو گزشتہ سال کے مقابلے میں تقریباً 20 فیصد زیادہ ہے۔اسی طرح یہ امر بھی باعث دلچسپی ہے کہ ایکسپو کے دوران 200 سے زیادہ برانڈز کی 600 سے زائد نئی مصنوعات کی نمائش کی جا رہی ہے اور توقع ہے کہ ایکسپو میں 40,000 سے زائد خریدار اور مہمان شرکت کریں گے۔ اس سے قبل پہلی ایکسپو گزشتہ سال 7 سے 10 مئی تک منعقد ہوئی تھی جس میں وبائی صورتحال کے باوجود 30,000 سے زائد خریداروں اور پیشہ ور افراد نے شرکت کی تھی۔
ایک ایسے وقت میں جب دنیا کے تمام ممالک اقتصادی بحالی کے لیے کوششیں کر رہے ہیں، چین کی جانب سے ایکسپو کی میزبانی کھپت کو بڑھانے، تجارت کو فروغ دینے اور معیشت کی بہتری پر مثبت اثرات مرتب کرے گی کیونکہ اس عالمی سرگرمی کا کلیدی نکتہ اشیائے صرف پر توجہ مرکوز کرنا ہے۔اسی طرح دنیا اس ایکسپو کو چینی مارکیٹ کے مزید کھلے پن کو فروغ دینے کے اشارے کے طور پر بھی دیکھتی ہے۔ چین ویسے بھی مزید کھلے پن کو آگے بڑھانے کے لیے کوشاں ہےاور کھپت کو بڑھا کر اپنی منڈی کی صلاحیت کو اجاگر کرنے کے لیے پرعزم بھی ہے۔
یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ چین دنیا کی دوسری سب سے بڑی صارف منڈی اور مصنوعات کا سب سے بڑا تاجر ہے۔ ملک کی جانب سے اعلیٰ معیار کی اشیائے صرف کی درآمد کو فروغ دینے کے لیے مختلف اقدامات کیے گئے ہیں جس کے نتیجے میں 2021 میں اشیائے ضروریہ کی کل درآمد 1.73 ٹریلین یوآن (256 بلین ڈالر) تک پہنچ گئی ہے، جس میں سالانہ 9.9 فیصد کا اضافہ ہے،یہ چین کی کل درآمدات کا تقریباً 10 فیصد بھی ہے۔دنیا نے دیکھا ہے کہ سنگین وبائی صورتحال میں بھی چینی معیشت نے زبردست لچکداری کا مظاہرہ کیا ہے اور چینی مارکیٹ کی وسیع صلاحیتیں کھل کر سامنے آئی ہیں ، یہی وجہ ہے کہ عالمی برانڈز کے نزدیک چینی مارکیٹ کی ترقی عالمی معیشت کو سہارا دیتی ہے، اور برانڈز کے لیے بہترین مواقع لاتی ہے ۔چین میں موئثر معاشی پالیسیوں کے ثمرات یوں برآمد ہوئے ہیں کہ اس وقت کھپت میں مسلسل بہتری آ رہی ہے اور یہ توقع ہے کہ معیشت کی بحالی جاری رہے گی کیونکہ چین کھپت میں توسیع، اپ گریڈ اور اختراعات کے راستے پر گامزن ہے۔ملک میں کھپت کا شعبہ وسیع صلاحیت کے ساتھ انتہائی مضبوط ہے اور کھپت میں توسیع کا بنیادی رجحان بھی برقرار ہے۔چین نے اس ضمن میں صارفین کی حوصلہ افزائی کے لیے متعدد پالیسیاں متعارف کرائی ہیں، جو صارفین کو پیسے خرچ کرنے کی جانب مائل کرتی ہیں ، یوں مشکل صورتحال میں بھی نہ صرف کاروباری اداروں کی بقاء کو یقینی بنایا گیا ہے بلکہ انہیں ترقی کی منازل طے کرنے میں مدد فراہم کی گئی ہے۔ ریستوران مالکان، خوردہ فروشوں اور کووڈ۔19 سے متاثرہ دیگر کاروباری اداروں کو کم کرایہ اور پلیٹ فارم کمیشنز کے ساتھ ساتھ مضبوط مالیاتی امداد فراہم کی گئی ہے۔صوبائی سطح پر بھی حکومتیں صارفی اخراجات کی حوصلہ افزائی کے لیے اربوں یوآن کے واؤچرز اور سبسڈیز دے رہی ہیں۔
سو مجموعی طور پر کہا جا سکتا ہے کہ یہ ایکسپو بین الاقوامی شہرت یافتہ کمپنیوں اور برانڈز کے لیے اپنی مصنوعات کی نمائش اور چین کے اہم کاروباری اداروں کے ساتھ روابط قائم کرنے کا نادر موقع فراہم کر رہی ہے، جس سے چینی مارکیٹ تک ان کی رسائی میں آسانی ہو گی اور وہ چینی صارفین کی قوت خرید اور حکومت کی صارف معاون پالیسیوں سے بھرپور استفادہ کر سکتی ہیں۔