شاہد افراز خان ،بیجنگ
چین کی پیپلز لبریشن آرمی (پی ایل اے) نے ابھی حال ہی میں یکم اگست کو اپنے قیام کی 95ویں سالگرہ منائی ہے۔تاریخی اعتبار سے 1927 میں اپنے قیام کے بعد سے پیپلز لبریشن آرمی نے چین کی ترقی اور عالمی امن کو برقرار رکھنے میں مدد فراہم کرتے ہوئے بہت سی قربانیاں دی ہیں اور شاندار فتوحات حاصل کی ہیں۔ پی ایل اے نے وقت کے تقاضوں کے عین مطابق اپنی منفرد شاندار روایات اور عمدہ طرز عمل کو بہترین انداز سے پروان چڑھایا ہے۔ کہا جا سکتا ہے کہ پی ایل اے کی شاندار تاریخ "خون اور قربانی” سے رقم کی گئی ہے جسے چینی عوام کی جانب سے ہمیشہ قدر کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔
حالیہ برسوں میں پی ایل اے نے چینی خصوصیات کی حامل ایک جدید فوجی قوت کی تعمیر کے لیے اپنی کوششوں کو نمایاں طور پر آگے بڑھایا ہے ۔ اختراعی اصلاحات نے چینی خصوصیات کے ساتھ سوشلسٹ فوجی پالیسیوں اور اداروں کو بہتر بنانے اور نئی شکل دینے میں مدد کی ہے۔ اسی طرح جدت نے پیپلز لبریشن آرمی کو انتظامی ڈھانچے، میکانزم اور عسکری خصوصیات کی تجدید اور انہیں مضبوط بنانے میں مدد کی ہے۔
دوسری جانب بین الاقوامی سطح پر بھی پی ایل اے کی امن و استحکام کی کاوشوں کو دنیا تسلیم کرتی ہے۔ویسے بھی چین کا شمار ایسے ممالک میں کیا جاتا ہے جو اقوام متحدہ کی امن سرگرمیوں کو آگے بڑھانے میں ہمیشہ پیش پیش رہے ہیں۔چین اقوام متحدہ کے امن مشن میں مالیاتی معاونت فراہم کرنے والا دوسرا بڑا ملک ہے جبکہ سلامتی کونسل کے مستقل ارکان میں سب سے زیادہ امن فوجی دستے بھیجنے والا ملک بھی ہے۔ چین نے 1990 سے لے کر اب تک اقوام متحدہ کے 25 امن مشنز میں حصہ لیا ہے،اس دوران 50 ہزار سے زیادہ امن فوجی اہلکار بھیجے گئے ہیں جنہوں نے کمبوڈیا، سوڈان،، کانگو ، لبنان سمیت 20 سے زائد ممالک اور خطوں میں علاقائی سلامتی اور استحکام کو برقرار رکھنے اور میزبان ممالک کی اقتصادی اور سماجی ترقی کو فروغ دینے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ اب تک 16 چینی امن فوجی اہلکار بیرونی ممالک میں قیام امن کی خاطر اپنی جانوں کے نذرانے پیش کر چکے ہیں۔حالیہ برسوں میں تحفظ امن کی عالمی سرگرمیوں میں چینی خواتین فوجی اہلکاروں کی تعداد میں بھی نمایاں اضافہ ہوا ہے اور ایک ہزار سے زائد خواتین اہلکار اقوام متحدہ کے امن مشنز میں شریک ہو چکی ہیں۔ یہ خواتین اہلکار بارودی سرنگیں صاف کر نے سمیت گشت ، سکاؤٹنگ اور مقامی لوگوں کو طبی خدمات فراہم کرنے میں پیش پیش رہی ہیں ۔ یوں پیپلز لبریشن آرمی کی خواتین فوجی اہلکاروں نے بھی تحفظ امن کے لیے اپنی بھر پور خدمات سرانجام دی ہیں ۔
یہ امر بھی قابل زکر ہے کہ اپنی تعیناتی کے علاقوں میں، چین کے امن دستوں نے 17,000 کلومیٹر سے زیادہ سڑکوں کی تعمیر یا مرمت کی ہے، 14,000 سے زیادہ بارودی سرنگیں اور ناکارہ بموں کو ہٹایا ہے، 13 ملین کلومیٹر کے فاصلے پر 1.2 ملین ٹن سے زیادہ سامان پہنچایا ہے، زخمیوں اور کمزور افراد کو طبی امداد فراہم کی ہے ، 246,000 سے زیادہ لوگوں کو بچایا، اور 450 سے زیادہ حفاظتی اور گشتی مشن انجام دیے ہیں۔ گزشتہ 13 سالوں کے دوران، چین نے خلیج عدن اور صومالیہ کے پانیوں میں 7000 سے زائد چینی اور غیر ملکی بحری جہازوں کے لیے حفاظتی مشنز سر انجام دیے ہیں۔ اس دوران چینی بحریہ کے 39 بیڑے بھیجے گئے ہیں، جس سے ایسی آبی گزرگاہوں کے تحفظ کی ضمانت ملی ہے جہاں ماضی میں خطرناک واقعات پیش آ چکے تھے۔ 2008 سے، چینی بحریہ نے خلیج عدن میں بحری جہازوں کی 32 کھیپیں حفاظتی مشنز کے لیے بھیجی ہے۔چینی بحریہ کے نزدیک چینی اور غیر ملکی جہازوں کو تحفظ فراہم کرنا اُن کا مشن ہے جس کی تکمیل کے دوران بین الاقوامی تجارتی راستے کی حفاظت کے ساتھ ساتھ چین کے بیرون ملک مفادات اور بیرون ملک مقیم چینی شہریوں کے تحفظ کے لیے احسن طور پر اپنی ذمہ داریوں کو پورا کیا گیا ہے۔2015 میں یمن میں خانہ جنگی شروع ہونے کے بعد، تین جہازوں پر مشتمل چینی بحریہ کے 19ویں حفاظتی بیڑے نے 683 چینی شہریوں کے ساتھ ساتھ 15 ممالک کے 279 غیر ملکی شہریوں کے یمن سے انخلاء میں مدد کی۔چند ماہ قبل ہی چینی بحریہ کو زیر سمندر آتش فشاں پھٹنے سے شدید متاثرہ ٹونگا کو امدادی سامان پہنچانے کا فریضہ سونپا گیا جسے چینی بحری بیڑے کی جانب سے کامیابی سے جنوبی بحرالکاہل کے جزیرہ نما ملک کے دارالحکومت نوکو الوفا پہنچایا گیا۔چینی بحریہ نے 1,400 ٹن سے زائد امدادی سامان کی ترسیل کی جس میں موبائل ہاؤسز، ٹریکٹر، جنریٹر، پمپ، واٹر پیوریفائر، ہنگامی خوراک اور وبائی امراض سے بچاؤ کے آلات شامل تھے۔
اپنی 95 سالہ تاریخ سے چینی فوج یہ بات بخوبی سمجھتی ہے کہ امن کا حصول مشکل سےہوتاہے اوراس کا تحفظ بے حد ضروری ہے۔آج چینی فوج نہ صرف اپنے ملک کی خود مختاری ،سلامتی اور ترقیاتی مفادات کے تحفظ کے لیے کوشاں ہے ،بلکہ عالمی امن کے تحفظ کے لیے بھی ایک مضبوط قوت بن چکی ہے۔ چین کو اقوامِ متحدہ کے امن مشن میں "کلیدی قوت”قرار دیا گیا ہے۔چینی فوج ،تحفظ امن،جہازرانی کے تحفظ ،انسانیت پر مبنی امداد اور انسداد وبا سمیت دیگر پہلووں سے عالمی برادری کے لیے مسلسل کام کرتی آرہی ہےاورعملی طور پر بنی نوع انسان کے ہم نصیب معاشرے کی تشکیل کو اجاگر کررہی ہے۔ چین ہمیشہ عالمی امن کا معمار، عالمی ترقی کا معاون اور بین الاقوامی نظام کا محافظ رہا ہے۔امن ، چینی قوم کے خون میں موجود ہے اور یہ ہی چینی فوج کا مشن رہا ہے۔