کالمچین

مشترکہ خوشحالی کا وژن

شاہد افراز خان ،بیجنگ

چینی صدر

چین میں مطلق غربت کے خلاف جنگ میں فتح اور ایک جامع اعتدال پسند خوشحال معاشرے کی تعمیر کے پہلے صد سالہ ہدف کی تکمیل کے بعد  اب "مشترکہ خوشحالی” کے تصور  کو نمایاں اہمیت حاصل ہوئی ہے کیونکہ چین زیادہ سے زیادہ لوگوں کی زندگیوں میں بہتری لانے کے لیے پرعزم ہے۔چینی صدر شی جن پھنگ نے اسی تصور کو  شمال مشرقی چین میں واقع صوبہ لیاؤننگ کے اپنے حالیہ دورے کے دوران ایک مرتبہ پھر اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ "چینی طرز کی جدت کاری کا یہ کمال ہے کہ یہ صرف چند لوگوں کے لیے نہیں بلکہ سب کے لیے مشترکہ خوشحالی اور خوشی کی علامت ہے۔”اس دوران چینی صدر نے اقتصادی اور سماجی ترقی کے ساتھ کووڈ۔19 کے ردعمل کو مربوط کرنے، ترقی اور سلامتی کی ضروریات کو متوازن کرنے، نئے ترقیاتی فلسفے کے جامع  اور مخلصانہ نفاز  اور اعلیٰ معیار کی ترقی کو مضبوطی سے فروغ دینے پر زور دیا۔

چین کا شمال مشرقی علاقہ جو تین صوبوں ہیلونگ جیانگ، جی لان اور لیاؤننگ پر مشتمل ہے ، کسی زمانے میں روایتی صنعتوں کی بدولت ایک زبردست پاور ہاؤس کہلاتا تھا جس میں اسٹیل، آٹوموبائل اور ہوائی جہاز کی تیاری، جہاز سازی اور پیٹرولیم ریفائننگ جیسی صنعتیں نمایاں اہمیت کی حامل تھیں۔ تاہم، ایجنگ پاپولیشن، گھٹتی ہوئی سرمایہ کاری اور ہنر مند افراد کی نقل مکانی سمیت دیگر گہرے مسائل کے باعث خطے کی اقتصادی کارکردگی کے اشاریوں میں بتدریج تیزی سے کمی سامنے آئی۔انہی حقائق کو مد نظر رکھتے ہوئے 2003 میں، کمیونسٹ پارٹی آف چائنا کی مرکزی کمیٹی نے خطے کے لیے بحالی کی حکمت عملی کا آغاز کیا اور 2016 میں معاون اقدامات پر مبنی ایکشن پلان کی تجدید کی۔

شی جن پھنگ نے اپنے دورے کے دوران لیاؤننگ کے عہدیداروں پر زور دیا کہ سب کے لیے مشترکہ خوشحالی کو فروغ دیں، ملک میں نظام کی جدت کاری اور گورننس کی صلاحیت کو آگے بڑھانے اور پارٹی کی مکمل اور مضبوط حکمرانی کو مزید گہرا کرنے کے لیے کوششیں کی جائیں تاکہ سی پی سی کی 20ویں قومی کانگریس کا مرحلہ بخوبی طے کیا جا سکے۔ لیاؤننگ کے دارالحکومت شن یانگ میں ایک روبوٹکس کمپنی کا دورہ کرتے ہوئے صدر شی نے اختراعی صلاحیتوں میں بہتری اور معیار سازی کی  اہمیت پر زور دیا ۔اُن کی جانب سے ایک مرتبہ پھر  سائنس اور ٹیکنالوجی میں خود انحصاری کو فروغ دینے اور کلیدی شعبوں اور آلات کی تیاری میں بنیادی ٹیکنالوجیز پر ملک کی گرفت کو مضبوط اور محفوظ بنانے کے لیے فوری کوششوں پر زور دیا گیا۔انہوں نے ترقی کے ایک نئے نمونے کی تشکیل کے لیے جاری کوششوں پر روشنی ڈالی جو اگرچہ ملکی معیشت پر مرکوز ہے لیکن اس میں ملکی اور بین الاقوامی اقتصادی بہاؤ کے درمیان مثبت تعامل ہے،یہاں صدر شی نے یہ پیغام بھی دیا کہ چین دنیا کے لیے اپنا کھلا پن جاری رکھے گا۔ یہ امر بھی خوش آئند ہے کہ 2020 میں صوبہ لیاؤننگ نے دیگر دو شمال مشرقی صوبوں کے ہمراہ مثبت اقتصادی ترقی حاصل کی، جو دنیا میں بدترین وبائی صورتحال کے تناظر میں ملک کی اقتصادی لچک کی علامت ہے۔یہاں کاروبار کا ایک سازگار ماحول بھی تشکیل دیا گیا ہے۔ لیاؤننگ میں سرکاری اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ صوبے میں مارکیٹ اداروں کی تعداد 4.58 ملین تک پہنچ چکی ہے جبکہ سائنسی اور تکنیکی چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباری اداروں کی تعداد 18,158 تک بڑھ چکی ہے  ، جو ظاہر کرتا ہے کہ یہاں ترقی کا ایک نیا سفر تیزی سے جاری و ساری ہے۔

اسی طرح صدر شی جن پھنگ نے شن یانگ میں ایک مقامی کمیونٹی کا دورہ بھی کیا، جہاں انہوں نے پرانی رہائشی کمیونٹیز کی تزئین و آرائش اور لوگوں کی زندگی کے معیار کو بہتر بنانے ، رہائشی ماحول کی بہتری اور سہولیات اورسماجی خدمات کے لیے لازمی اقدامات پر زور دیا ۔انہوں نے اپنی ہدایات میں مزید ایسی کوششوں پر زور دیا جس سے لوگ محسوس کریں کہ سی پی سی عوام کی دل و جان سے خدمت کرتی ہے اور ہمیشہ عوام کے ساتھ ہے۔یہ ایک بڑے رہنما کا وہ وژن ہے جس کی روشنی میں آج چین ترقی و کامرانی کی منازل تیزی سے طے کر رہا ہے اور زندگی کے تمام شعبہ جات میں خودانحصاری کے لیے کوشاں ہے۔ یہ طرز عمل واضح کرتا ہے کہ چین کی اعلیٰ قیادت کے نزدیک حقیقی ترقی وہی ہے جب چین بھر کے عوام خوشحال ہوں گے اور مشترکہ تعمیر و ترقی کی راہ پر گامزن ہوں گے۔چین کے گورننس ماڈل کا خاصہ یہی ہے کہ ترقی کے سفر میں کسی ایک بھی فرد کو پیچھے نہیں چھوڑا جاتا ہے بلکہ عوامی امنگوں کی صحیح معنوں میں ترجمانی کرتے ہوئے اُن کی فلاح و بہبود کو سب سے مقدم سمجھا جاتا ہے ،یہی وجہ ہے کہ ہر گزرتے لمحے کمیونسٹ پارٹی آف چائنا چینی عوام میں مزید مقبول اور ہردلعزیز ہوتی جا رہی ہے۔ 

Leave a Reply

Back to top button