کالم

چین کے "لٹل جائنٹ” کا ملکی ترقی میں کردار

شاہد افراز خان ،بیجنگ

SME

اس حقیقت سے انکار ممکن نہیں کہ کسی بھی ملک میں بنیادی معاشی سرگرمیوں کو رواں رکھنے میں چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباری ادارے جنہیں ہم ایس ایم ایز کہتے ہیں ، کا کلیدی کردار ہوتا ہے۔ یہ ادارے جہاں پیداواری سرگرمیوں کو آگے بڑھاتے ہیں وہاں روزگار کی فراہمی کو بھی یقینی بنانے کے کلیدی عوامل ہیں۔یہی وجہ ہے کہ ہر ملک کی کوشش ہوتی ہے کہ ایس ایم ایز کو ترقی دی جائے اور ان کے دائرے کو وسعت دیتے ہوئے ہر ممکن سہولیات فراہم کی جائیں۔چین میں ایسے اداروں کو "لٹل جائنٹ” کہا جاتا ہے جس سے مراد وہ  ایس ایم ایز ہیں جو مخصوص شعبوں میں مہارت رکھتے ہیں، مارکیٹ میں اعلیٰ حصص رکھتے ہیں اور مضبوط اختراعی صلاحیت اور بنیادی ٹیکنالوجیز  پپر عبور رکھتے ہیں۔چین نے ہمیشہ تزویراتی لحاظ سے اہم صنعتوں میں قوم کی تکنیکی صلاحیت کو مضبوط بنانے پر بہت زور دیا ہے جس میں ان ایس ایم ایز کا کردار قابل ستائش ہے۔ چین نے حالیہ عرصے میں اس بات کو یقینی بنایا ہے کہ ایس ایم ایز سے متعلق قوانین اور ضوابط میں بہتری لانے کے لیے مزید کوششیں کی جائیں، جدت طرازی کی حوصلہ افزائی اور ایس ایم ایز کے لیے مالی اعانت کی سہولت فراہم کرنے کے لیے مزید اقدامات کیے جائیں، جبکہ ایسے اداروں کو مشکلات سے نکلنے میں مدد کے لیے بھی تعاون بڑھایا جائے۔

اسی کڑی کو آگے بڑھاتے ہوئے ابھی حال ہی میں چین میں اختراعات پر مبنی چھوٹے اور درمیانے درجے کے اداروں کی ترقیاتی کانفرنس 2022صوبہ جیانگ سو کے صدر مقام نان جنگ میں شروع ہوئی۔چینی صدر شی جن پھنگ نے اس کانفرنس کے نام میں اپنے پیغام میں اس بات پر زور دیا کہ چھوٹے اور درمیانے درجے کے صنعتی ادارے  ہزاروں گھرانوں سے منسلک ہوتے ہیں اور وہ اختراعات اور روزگار کو فروغ دینے اورعوامی زندگی کو بہتر بنانے کی اہم قوت ہیں۔انہوں نے امید ظاہر کی  کہ ایس ایم ایز اختراعات پر توجہ مرکوز رکھتے ہوئے صنعتی و سپلائی چین کے استحکام  اور معاشی و معاشرتی ترقی میں مزید اہم کردار ادا کریں گے۔ شی جن پھنگ نے  چھوٹے اور درمیانے درجے کے انٹرپرائزز  کی ترقی کے لیے سازگار ماحول فراہم کرنے کی ہدایات بھی دیں۔

یہ ظاہر کرتا ہے کہ چین جیسے بڑے ملک اور دنیا کی دوسری بڑی معاشی طاقت میں ایس ایم ایز کو کس قدر اہمیت حاصل ہے۔چین کے 14ویں پانچ سالہ منصوبے (2021تا25) کی مدت کے دوران، ملک کا مقصد 10,000 "جائنٹ” کمپنیوں کو ترقی دینا ہے، جو مینوفیکچرنگ میں چین کی لچک کو بڑھانے اور ملک کی پھیلتی ہوئی صنعتی معیشت میں ایس ایم ایز کی قوت کو متحرک کرنے کے لیے ایک اہم اسٹریٹجک قدم ہے۔حیرت انگیز طور پر ایسے اداروں کی آپریٹنگ آمدنی 2021 میں مجموعی طور پر 3.7 ٹریلین یوآن (532 بلین ڈالر) تک پہنچ چکی ہے، جس میں سال بہ سال اضافے کا تناسب 31.5 فیصد ہے۔یہ امر بھی قابل توجہ ہے کہ ان ایس ایم ایز کا ملک میں فراہمی روزگار میں بھی ایک نمایاں کردار ہے اور یہ روزگار کو مستحکم کرنے میں ایک اہم ستون کا درجہ رکھتے ہیں کیونکہ وہ ملک میں 85 فیصد سے زائد روزگار پیدا کرتے ہیں۔ چینی وزارت تعلیم کے اعدادوشمار بتاتے ہیں کہ 2022 میں کالج گریجویٹس کی تعداد 10.76 ملین کی بلند ترین سطح تک پہنچنے کی توقع ہے، ایسے میں یہی ایس ایم ایز ہی ہیں جنہوں نے نوجوانوں کی وسیع تعداد کو  روزگار فراہم کرنا ہے۔

یہ پہلو بھی قابل تحسین ہے کہ چین کے مختلف شہروں نے اپنے نوجوانوں کے لیے روزگار کی فراہمی کو ترجیحی بنیادوں پر رکھا ہے ۔ شنگھائی کی ہی مثال لی جائے جو دنیا کا مصروف ترین تجارتی شہر کہلاتا ہے  ، یہاں مقامی حکومت نے کالج گریجویٹس کے روزگار کو بہتر بنانے کے لیے حوصلہ افزاء اقدامات کی ایک سیریز شروع کی ہے۔ شنگھائی کے سرکاری اداروں سے تقاضہ کیا گیا ہے کہ وہ اپنے ملازمت کے کوٹے کا کم از کم 50 فیصد کالج گریجویٹس کے لیے مختص کریں اور اچھی بات یہ ہے کہ ہر وہ ادارہ جو ایک کالج گریجویٹ کو ملازمت فراہم کرئے گا اُسے ٹیکس کی مد میں 7800 یوآن کی چھوٹ اور 2,000 یوآن سبسڈی دی جائے گی۔اسی طرح دیگر اقدامات میں کالج کے فارغ التحصیل نوجوانوں کو اپنے کاروبار شروع کرنے کی ترغیب دینے کے لیے بھی ایک ایکشن پلان تشکیل دیا گیا ہے۔ ایسے نوجوان جو اپنا کاروبار شروع کرنے کے خواہش مند ہیں، انہیں تین سال تک کے لیے 14,400 یوآن کی ٹیکس چھوٹ دی جائے گی۔سو مجموعی طور پر دیکھا جائے تو ایس ایم ایز کو کاروبار کے بہترین ماحول کی فراہمی سے روزگار کی ایک مضبوط قوت میں ڈھالا جا سکتا ہے جو نہ صرف معاشی ترقی میں انتہائی سودمند ہے بلکہ بے روزگاری کے باعث جنم لینے والے مختلف سماجی مسائل سے بھی چھٹکارا پایا جا سکتا ہے۔

Leave a Reply

Back to top button