بلوچستان سے سیلابی پانی کی وجہ سے سندھ شدید متاثر ہواہے، مراد علی شاھ
محمد حسین کنبہار،ٹھٹھ
وزیر اعلی سندھ سید مراد علی شاھ سیلابی صورتحال کا جائزہ لینے اور سیاب متاثرین کو درپیش مسائل کو دیکھنے کے لئے ایک ماہ کے دوران دوسری بار ٹھٹھ پہنچ گئے اس موقعے پر میڈیا سے بات کرتے ہوئے سید مراد علی شاھ نے کہا کہ دریائے سندھ کے بائیں طرف جو بلوچستان سے سیلابی پآنی آیا ہے اس کی وجہ سے سندھ کے 24 چوبیس اضلاع سیلابی ریلے سے شدید متاثر ہوئے ہیں. اس سندھ کے کچھ اضلاع اسے بھی ہیں جہاں پر نوے فیصد تک وہ اضلاع پانی میں ڈوب چکے ہیں جہاں پر بے شمار متاثرین ہیں.
انہوں نے کہا کہ دریائے سندھ کے دونوں جانب سیلابی پانی اب اترنا شروع ہوچکا ہے مگر دوبارہ سندھ میں پڑنے والی بارشوں کی وجہ سے مگر سندھ حکومت کی کوشش ہے کہ سیلابی پانی کو دریائے سندھ سے بغیر کسی نقصان کے سمندر تک پہنچایا جائے.
وزیر اعلی سندھ سید مراد علی شاھ نے بتایا کہ سندھ میں حالیہ برساتوں اور سیلاب کی وجہ سے ڈیڑھ کروڑ سے بھی زائد لوگ متاثر ہوئے ہیں. رلیف کے کاموں کے سلسلے میں انہوں نے بتایا کہ سندھ میں ٹینٹوں کی ڈمانڈ پندرہ لاکھ ہے مگر ھم ابھی تک دو سے ڈھائی لاکھ ٹینٹ اور ایک دو لاکھ ترپال کی تقسیم متاثرین میں بانٹ چکے ہیں مگر تاحال ہم سندھ میں 33 فیصد رلیف کا کام کر چکے ہیں مگر پورے پاکستان میں ٹینٹوں کی سپلائی نہیں ہو پارہی ہے.
تمام مینوکیچرز سے ٹینٹ لے رہے ہیں تمام فورسز بھی رلیف کے کاموں میں شامل ہیں جن میں پاک فوج, نیوی اور ہوائی فرسز بھی شامل ہیں. وزیراعلی سندھ نے کہا کہ بین الاقوامی مدد بھی مل رہی ہے.مگر جس پڑے پیمانے پر سیلاب آیا ہے ایم ڈی اے سمیت وفاقی حکومت بھی رلیف کے کاموں میں مدد کر رہی ہے مگر اس کے باوجود ھم تمام متاثرین کے پاس نہیں پہنچ پا رہے ہیں اسی لئے میں سندھ کے سیلاب سے متاثرہ اضلاع اور علاقوں کا خود بھی دورہ کر رہا ہوں. وزیراعلی سندھ نے کہا کہ ھم متاثرین کے لئے راشن یوٹیلٹی پاکستان سمیت دیگر اداروں سے لے رہے ہیں.