بارش کی وجہ سے قلی بھی متاثر ہوئے ہیں مگر کوئی پرسان حال نہیں
صوفی اسحاق
خیرپور
ملک بھر میں جہاں سیلاب اور برسات سے لاکھوں افراد بےروزگار ہوئے ہیں اور کیمپوں میں زندگی گزارنے پر مجبور ہیں اور وہ امداد کے منتظر نظر آتے ہیں ایسے میں ایک ایسا طبقہ موجود ہے برسات میں ان کے گھر ڈوبے ہیں بے روزگار ہوئے ہیں مگر ان کی طرف کسی نے توجہ نہیں دی ہے جی وی طبقہ ہمارے ملک کے ریلوے اسٹیشنوں پر کام کرنے وہ قلی بھائی ہیں جب سے ملک میں شدید برساتوں کا سلسلہ شروع ہوا اور ٹرینوں کے ٹریک پانی میں ڈوب گئے ٹرینوں کی سروس بند ہو گئیں جب سے خصوصاْ خیرپور، روہڑی سے کراچی اور پھر پاکستان کے سب سے بڑے شہر کراچی ریلوے اسٹیشنوں ہر بیٹھے ان قلیوں کی طرف کیسی نے توجہ نہیں دی۔
ان کے انکھوں میں آنسوں کسی کو نظر نہیں ائے، ان کے بھی بچے ہیں ان کا گزر بسر بھی ان مسافروں کے سامان اٹھانے سے ملنے والی آمدنی سے ہوتا ہے کراچی ہو حیدرآباد، سکھر، خیرپور، روہڑی، لاہور، اوکاڑہ، ملتان، ساہیوال، خانپور، کوئٹہ، دادو، لاڑکانہ، راولپنڈی، پشاور اور ملک کے بڑے بڑے اسٹیشن ہوں ان پر کام کرنے والے قلیوں کا ذریعہ معاش مسافروں کے سامان اٹھانے کی آمدنی سے ہوتا ہے یہ قلی کوئی سرکاری ملازم نہیں ہیں یہ ریلوے کے ملازم نہیں ہیں ان کے چھوٹے چھوٹے گھر بھی برساتوں میں بہہ گئے آج یہ قلی بے سرو سامان کھلے آسمان تلے ریلوے اسٹیشنوں کے کونوں میں پڑے نظر آئیں گے یا بڑے اسٹیشنوں ہر کھڑی ٹرینوں یا مال گاڑیوں کے ڈبوں میں اپنی فیملی کے ساتھ ان ڈبوں میں ملیں گے کیسی نے کچھ دیدیا تو کھا لیا نہ ملا تو دو گھونٹ پانی پی کر سو گئے ہمارے ملک میں اتنی فلاحی تظیمیں کام کر رہی ہیں مگر کسی نے ان قلیوں کی طرف نہیں دیکھا جے ڈی سی ہو الخدمت ہو سہلانی ویلفیئر ہو چھیپا ہو یا وہ چھوٹی چھوٹی سیاسی مذہبی تنظیمیں ہوں مگر کیسی نے بھی قلیوں کی طرف امداد کے ہاتھ نہیں بڑھا ئے وہ آج بھی امداد کے منتظر۔ہیں انکے بھی بیوی بچے ہیں ان بوڑھے ہاتھوں میں اب وہ کمانے کی سکت نہیں۔مختلف ریلوے اسٹیشنوں پر جاکر ان سے بات چیت کی جو میں لفظوں میں تحریر کر رہا ہوں ان قلیوں کے گھروں میں بھی کئی کئی فٹ پانی کھڑا ہے ان کے کچے مکان گر گئے ہیں ریلوے اسٹیشنوں پر قلیوں کے علاوہ ویڈنگ کھانا پینا فروخت کرنے والوں ٹرینوں میں کھانے پینے کی اشیاء فروخت کرنے والے بھی کئی ہزار بھی بے روزگار ہیں ان کا بھی کاروبار بلکل ٹھپ ہو کر رہ گیا ہے وہ بھی شدید پریشان ہیں ان کا بھی کہنا ہے کہ حکومت بھی ان کی مدد کرے فلاحی ادارے ان کو راشن دے ہم سے جو ٹھیلا لگا نے کی فیس لی جاتی ہے وہ ریلوے انتظامیہ معاف کرے اس وقت بھی قلیوں اور دیگر سامان بیچنے والے مزدوروں کی نظریں ٹرینوں پر لگی ہوئی ہیں کہ یہ کب چلتی ہیں اور ان کا روزگار کب شروع ہوتا ہے جب تک ٹرین کا پہیہ گھومیں جے ڈی سی۔ چھیپا الخدمت ان کی مدد راشن کی صورت میں کرے۔