خیرپور

غیرسیاسی اور بدعنوانی سے پاک پولیس سے کارکردگی کی امید کی جاسکتی ہے، ماہر قانون دان مجاہد حسین راجپوت

صوفی اسحاق
اردو ٹوڈے خیرپور
حالیہ برساتیں اور اس کے نتیجے میں ہونے والی تباہی ایک عذاب الہٰی سے کم نہیں تھی کہ اب بھی حکومت کا دعویٰ کہ 50 فیصد علاقوں سے پانی نکل گیا ہے سفید جھوٹ ہے اب بھی پانی کھڑا ہے اور وہ بھی چار فٹ سے کم نہیں، واضع رہے کہ خیرپور کے سینئیر صحافی امتیاز پھلپوٹہ کے ماموں شاھنواز چار دن سے گم تھے ضعیف العمر تھے ان کو تلاش کیا تو ان کی نعش بارش کے کھڑے پانی سے ملی، یہ ہے حکومت کی نااہلی کہ پانی نکال دیا ہے دفتروں میں بیٹھ کر یس سر کرنے سےکچھ نہیں ہوگا عملی کام کے لئے باہر نکلنا ہوگا۔
کیا یہ عذاب الہی نہیں کہ جان بچانے والی ادویات غائب کردی گئی ہیں یا بلیک میں میں فروخت ہو رہی ہیں پینا ڈال کا پتہ لینے بقلم خود میڈیکل اسٹوروں کے دھکے کھائے کہیں سے نہیں ملا ایک اسٹور سے ایک گولی دس روپے کی اور دس گولیوں کا پتہ 80روپے میں فروخت ہو رہا ہے یہی 10گولیاں پندرہ روپے میں مل رہی تھیں اس کے علاوہ شوگر دل کے امراض ہیپاٹائٹس بلڈ پریشر کی دوائوں کی قیمتیں آسمان سے باتیں کررہی ہیں ان کو کوئی پوچھنے والا نہیں ڈرگ انسپکٹر کی جگہ کوئی نائب قاصد میڈیکل اسٹوروں کو چلا رہا ہے یہ عذاب الہی نہیں تو کیا ہے ہمارے ضلعی احکام دفتروں میں سب ٹھیک کا راگ لاپ رہیے ہیں اگر دودھ کی بات کی جائے تو وہ کیمیکل ملا فروخت ہو رہا ہے سبزیوں کے دام دوسو روپے کلو سے کوئی بھی کم نہیں مل رہی ہے مارکیٹ کمیٹی کے اہلکار آرام کی نید سو رہے ہیں ان کا مبینہ بھتہ ان کے گھر صبح ہی پہنچ جاتا ہے۔

Advocate-Mujahid-Hussain-Rajpoot

اگر جرائم کی طرف نظر ڈالیں تو ماہر قانون دان مجاہد حسین راجپوت کہتے ہیں کہ کرائم پولیس کی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہیں ایک آئی جی پولیس غلام نبی میمن ایک با اخلاق اور اچھے افسر ہیں ایک افسر پورےصوبہ میں کس طرح نظر رکھے جب تک پولیس غیر سیاسی نہیں ہوتی اس وقت تک بہتری نہیں آسکتی ہر ضلع میں سپاہ کے لئے فنڈز آتے ہیں پولیس والے کے پاس موٹر سائیکل اور ایس ایچ او پولیس موبائل وین دے دی ہیں کیا گشت کرنے کے لئے انہیں تیل دیا جاتا ہےکیا ڈیوٹی کے دورا کھانا دیا جاتا ہےجب کوئی کیس (مقدمہ)پولیس انسپکٹر کو دیا جاتا ہے وہ عدالت کے چکر میں پورا ہوکر پولیس میں نوکری سے توبہ کرنے لگ جاتا ہے کیا پولیس محکمہ اس کو اخراجات دیتا ہےانھوں نے بتایا کہ سندھ کے ہر ضلع میں پٹرول ڈیزل تیل کی مد میں ماہانہ60 سے 70 لاکھ کا بجٹ کہاں جاتا ہےکیا 15 مددگار کو اس کے حصہ کا تیل ملتاہے محرم ہو یا ربیع الاول کھانے کے انتظار میں شاپر لئے پولیس اہلکارکھڑے ہوتے ہیں تیل بھی 5لیٹر دیتے ہیں وہ بھی ایک انچارج پولیس اہلکار ڈی ایس پی کے انتظار میں کھڑے رہتے ہیں وردی بھی گودام والوں کو پیسے دےکر لینی پڑتی ہے کیا پولیس والے کو پولیس لائن میں چائے کم دام پر ملتی ہے مجاھد حسین راجپوت نے بتایا کہ انوسٹی گیشن افسر کو عدالت میں چالان جمع کرانے کےلئے کاغذات کی فوٹو اسٹیٹ(نقل) کے پیسے بھی جوابدار کے سے لینے پڑتے ہیں یہ عذاب الہی نہیں تو کیا ہے پولیس فنڈزہر اسثیشن کو جدا دیے جائیں تھانیدار کو کم از کم 6 ماہ کے لئے رکھا جائےڈیزل پیٹرول تھانے کی گشتی پولیس وین دیئے جائیں ٹی اے ڈی اے انسپکٹر کو دیا جائے وہ پھر ہر چیز کا ذمہ دار ہو گا۔معلوم نہیں اتنا تیل کس کو دیا جا رہا ہے پولیس کو تمام مراعات ملے تو ان سے اچھی امید کی جاسکتی ہے ورنہ پولیس کیا کرے کراچی میں اسٹریٹ کرائم بڑھ گئے ہیں ان کے پیچھے کون سے ہاتھ ہیں کہ جرائم پیشہ عناصر پکڑے نہیں جاتے ہیں گرفتار ملزمان کی عدالتوں سے ضمانت ہو جاتی ہے اور بے گناہ لٹ بھی رہے ہیں اور مر بھی ہیں اس کے لئے سب کو مل بیٹھ کےسوچنا ہوگا کیامزکورہ اسٹریٹ کرائم کے پیچھے سیاسی یا خطرناک گروہ کا تو ہاتھ نہیں ہے۔قانون نافذ کرنے والے اداروں کو ملک وقوم کی بھلائی فلاح بہبود تعمیر وترقی کے لیے موثر اقدام اٹھاکر قوم کو سکھ چین کی زندگی میسر کریں۔

Leave a Reply

Back to top button