: شاہد افراز خان، بیجنگ
ہم آئے روز چین کی جانب سے سامنے آنے والی نت نئی اختراعات دیکھ رہے ہوتے ہیں جو اس ملک کی ٹیکنالوجی دوستی کو ظاہر کرتی ہیں اور تکنیکی ترقی کے سازگار ماحول کو اجاگر کرتی ہیں۔اسی سلسلے کی ایک اور تازہ کڑی یہ ہے کہ چین ملک میں شفاف توانائی کے استعمال کو فروغ دینے کے لئے دنیا کا دوسرا سب سے بڑا ہائیڈرو پاور پلانٹ تعمیر کرنے کی راہ پر گامزن ہے۔ یہ منصوبہ جدت طرازی سے بھرپور ہے کیونکہ تکنیکی ماہرین نے اس کے محفوظ آپریشن کو یقینی بنانے کے لئے جدید ترین ٹیکنالوجیز کی ایک صف عمدگی سے ترتیب دی ہے۔ماہرین کے نزدیک چین کا یہ بائی حے تان ہائیڈرو پاور پلانٹ اس وقت زیر تعمیر دنیا کا سب سے بڑا اور پیچیدہ ہائیڈرو پاور پراجیکٹ ہے۔ یہ منصوبہ ڈیم کے کناروں کی جانب پن بجلی پیدا کرنے والے آٹھ ،آٹھ یونٹس سے لیس ہے ، جو 16 ملین کلوواٹ فی گھنٹہ کی مشترکہ پیداواری صلاحیت کے حامل ہیں۔ ستمبر کے آخر تک ، بائیں جانب کے آٹھ یونٹس نے کام شروع کرنے کے بعد 12 جنریٹرز کو تجارتی استعمال میں ڈال دیا ہے۔یہ پلانٹ تکمیل کے بعد ، مجموعی پیداواری صلاحیت کے لحاظ سے اپنی نوعیت کا دنیا کا دوسرا سب سے بڑا پلانٹ ہوگا ، جبکہ اس فہرست میں اول درجے پر چین کا ہی تھری گورجز ڈیم موجود ہے۔
ماہرین کے نزدیک یہ امر قابل زکر ہے کہ بائی حے تان ہائیڈرو پاور پلانٹ سے پیدا ہونے والی بجلی سے اندازً 19.68 ملین ٹن معیاری کوئلے کی بچت ہو گی ، جو 51.6 ملین ٹن کاربن ڈائی آکسائیڈ کو کم کرنے کے مساوی ہے ۔ یوں یہ منصوبہ چین کے 2030 تک کاربن اخراج میں کمی کو چوٹی تک پہنچانے اور 2060 تک کاربن نیوٹرل کے دوہرے اہداف کے حصول میں نمایاں کردار ادا کرئے گا۔تکنیکی جہتوں کی بات کی جائے تو تعمیراتی کام کی درستگی کو یقینی بنانے کے لئے سیٹلائٹ پوزیشننگ ٹیکنالوجی کا استعمال کیا جارہا ہے۔چین کا ملکی سطح پر تیار کردہ بے دو نیویگیشن سیٹلائٹ سسٹم زمین سے 20،000 کلومیٹر اوپر منڈلا رہا ہے جو سیمنٹنگ کے عمل کی نگرانی کر رہا ہے اور 289 میٹر طویل ڈیم میں 8 ملین ٹن سیمنٹ ڈالنے والے سامان کی معمولی سی بے قاعدہ حرکتوں کو بھی نوٹ کرنے کا اہل ہے۔
اعلیٰ درستگی کی حامل ٹیکنالوجی کو استعمال میں لاتے ہوئے یہ منصوبہ اس انداز سے ڈیزائن کیا گیا ہے کہ یہ زلزلے کے خلاف مزاحمت کر سکے ، کیونکہ یہ چین کے ایسے علاقے میں واقع ہے جہاں اکثر زلزلے آتے رہتے ہیں۔ تھرمل کریکنگ کے خطرے کو کم کرنے کے لئے اس منصوبے کی تعمیر میں ایک خاص قسم کا سیمنٹ استعمال کیا جا رہا ہے جس سے گرمی کے اثرات کو بھی کم سے کم محسوس کیا جا سکتا ہے۔اسی طرح ٹربائن بھی ذہین ڈیجیٹل ٹیکنالوجیز کا استعمال کرتے ہوئے تیار کی گئی ہیں جبکہ منصوبے کے سارے احاطے میں ہزاروں سینسرز نصب کیے گئے ہیں ، جو حقیقی وقت میں کنکریٹ کی تعمیر کے درجہ حرارت ، دباؤ ، ماحول اور دیگر پیشرفت کی جامع عکاسی کرتے ہیں۔یہ بات اچھی ہے کہ تعمیراتی کام شروع ہونے کے بعد سے ذہین ٹیکنالوجیز کا مسلسل اطلاق کیا گیا ہے اور ڈیجیٹل سمولیشنز اور ڈیٹا فیڈ بیک ٹیکنالوجیز اس ماحول دوست منصوبے کی صحت کی مسلسل نگرانی کر رہی ہیں۔جدید ٹیکنالوجی کے اطلاق کا بڑا فائدہ یہ بھی ہے کہ تکنیکی ماہرین سامنے آنے والی معلومات کی بنیاد پر پلانٹ سے متعلق اپنی ترجیحات کو ایڈجسٹ کرسکتے ہیں۔
ویسے بھی چین کی کوشش ہے کہ ملک میں سبز توانائی کی فراہمی کا جامع نظام بنایا جائے جو سبز کم کاربن صنعتی نظام کو فروغ دینے کی کلید ہے۔اس مقصد کی خاطر فوسل توانائی کے استعمال کے تناسب کو بتدریج کم کیا جا رہا ہے اور گرین ہائیڈروجن، قابل تجدید بجلی (شمسی توانائی، ہوا کی طاقت،پن بجلی وغیرہ) اور دیگر سبز توانائی کے استعمال کے تناسب کو بڑھانے کے لیے کوششیں کی جا رہی ہیں۔ چینی حکام کی کوشش ہے کہ توانائی کی بچت والی ٹیکنالوجیز کی تحقیق اور ترقی میں سرمایہ کاری کو فروغ دیا جائے، ساتھ ہی ساتھ اہم تکنیکی چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے وسائل کو متحرک کیا جائے۔ چین کے نزدیک اہم ترجیح یہ بھی ہے کہ سبز کم کاربن ترقی کو فروغ دینے کے لیے خصوصی تکنیکی آلات کی سطح کو بہتر بنایا جائے اور یہ ہائیڈرو پاور پلانٹ اس کی ایک عملی تصویر ہے۔