سکھر کے صحافی جی ایم حیدری کو جان کا خطرہ
صوفی اسحاق
اردو ٹوڈے خیرپور
صحافی عزیز میمن شہید اور اجے لالوانی کے بعد ایک اور صحافی جی ایم حیدری کی جان بھی خطرے میں۔پیپلز پارٹی نے سکھر کے نوجوان صحافی، کے ٹوینٹی ون نیوز اور سندھ ایکسپریس اخبار کے بیورو چیف جی ایم حیدری کے لیے زمین تنگ کر دی ہے۔
پہلے بھی ان کے خلاف ایک جھوٹا مقدمہ درج کر کے انہیں گرفتار کرکے بہیمانہ تشدد کا نشانہ بنایا گیا اور جیل میں کال کوٹھڑی میں رکھوایا گیا اور اب ایک بار پھر جی ایم حیدری کے گرد گھیرا تنگ کیا جارہا ہے۔ دو دن قبل پولیس نے جی ایم حیدری کے گھر پر غیر قانونی دھاوا بول کر انکی فیملی کو ہراساں کیا۔ صحافی جی ایم حیدری کے خلاف جھوٹے مقدمات کی لمبی فہرست بنانے کی تیاری کی جارہی ہے۔ جی ایم حیدری کا جرم صرف اتنا ہے کہ چھ ماہ قبل پانی کے بحران کے خلاف خورشید شاہ کے گھر پر جی ایم حیدری نے پرامن احتجاجی مظاہرہ کیا تھا اور اپنے چھوٹے بھائی حق نواز کو پیپلز پارٹی کے خلاف بلدیاتی انتخابات میں کھڑا کیا۔
جی ایم حیدری اپنے آرٹیکلز اور سوشل میڈیا پر پوسٹوں میں سندھ بالخصوص سکھر میں ہونے والی کرپشن بدعنوانیوں اور سماجی برائیوں کے خلاف لکھتے رہے ہیں جس کی وجہ سے مبینہ سید خورشید شاہ و دیگر پیپلز پارٹی قیادت اور سکھر پولیس جی ایم حیدری پرسخت نالاں ہے اور پیپلز پارٹی کی جانب سے اپنی غلام سکھر پولیس کی معرفت جی ایم حیدری کو انتقام کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔ جمہوریت کے ٹھیکیدار حکمرانوں کے لیے یہ انتہائی شرمناک مقام ہے کہ سچ لکھنے کی وجہ سے ایک شریف صحافی کے جانی دشمن بن گئے ہیں۔ حکومت سندھ اور سکھر پولیس اپنا قبلہ درست کرے۔ پورے سندھ کا شعور عوام صحافی جی ایم حیدری کے ساتھ کھڑا ہے وہ اکیلا نہیں ہے۔