شاہد افراز خان ،بیجنگ
کمیونسٹ پارٹی آف چائنا (سی پی سی) کی 20 ویں قومی کانگریس اتوار کو بیجنگ میں شروع ہو چکی ہے۔آغاز میں جنرل سیکرٹری شی جن پھنگ نے سی پی سی کی 19 ویں مرکزی کمیٹی کی جانب سےسی پی سی کی 20 ویں قومی کانگریس کو ایک رپورٹ پیش کی۔انہوں نے سی پی سی کے تمام ارکان پر زور دیا کہ وہ ہر لحاظ سے ایک جدید سوشلسٹ چین کی تعمیر کے لئے اتحاد کے ساتھ جدوجہد کریں ۔شی جن پھنگ نے کہا کہ کانگریس ایک ایسے نازک وقت میں منعقد ہو رہی ہے جب پوری پارٹی اور تمام قومیتوں کے عوام ملک کو ہر لحاظ سے ایک جدید سوشلسٹ ملک بنانے اور دوسرے صد سالہ ہدف کی جانب پیش قدمی کے لئے ایک نئے سفر کا آغاز کر رہے ہیں۔
شی جن پھنگ نے کہا کہ ایک صدی قبل اپنے قیام کے بعد سے سی پی سی نے ایک قابل ذکر سفر طے کیا ہے اور خود کو چینی قوم کی دیرپا عظمت کے حصول کے لئے وقف کیا ہے، پارٹی نے انسانیت کے لئے امن اور ترقی کے عظیم مقصد کے لیے انتھک جدوجہد کی ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ لازم ہے کہ پارٹی میں ہم سب اپنے اصل مقصد اور بانی مشن کو کبھی نہ بھولیں۔پوری پارٹی کا تاریخ پر اعتماد برقرار رہنا چاہیے، عظیم تر تاریخی پہل کا مظاہرہ کرنا چاہیے اور نئے دور میں چینی خصوصیات کے حامل سوشلزم کا اس سے بھی مزید شاندار باب رقم کرنا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ پارٹی کی مرکزی کمیٹی نے ایک صدی میں نظر نہ آنے والی عالمی تبدیلیوں کے درمیان قومی احیاء کی حکمت عملی پر عمل کیا ہے ، جس میں پارٹی اور ملک کے مقصد کو آگے بڑھانے کے لئے بڑے اسٹریٹجک منصوبے بنائے گئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ پارٹی کی مرکزی کمیٹی نے پوری پارٹی، فوج اور چینی عوام کو اکٹھا کیا ہے اور سنگین، پیچیدہ بین الاقوامی صورتحال اور بے پناہ خطرات اور چیلنجوں کے سلسلے کا مؤثر طریقے سے جواب دینے میں ان کی رہنمائی کی ہے۔شی جن پھنگ نے کہا کہ ہم نے بڑی کوشش اور عزم کے ساتھ، نئے دور میں چینی خصوصیات کے حامل سوشلزم کو مستقل طور پر آگے بڑھایا ہے۔ملک سے مطلق غربت کا خاتمہ کیا گیا اور ایک جامع معتدل خوشحال معاشرے کی تعمیر مکمل کرتے ہوئے پہلا صد سالہ ہدف مکمل کیا۔
شی جن پھنگ نے کہا کہ گزشتہ ایک دہائی کے دوران چین نے اپنی معاشی طاقت میں تاریخی اضافہ دیکھا ہے۔چین کی جی ڈی پی گزشتہ ایک دہائی میں 54 ٹریلین یوآن سے بڑھ کر 114 ٹریلین یوآن (تقریبا 16 ٹریلین امریکی ڈالر) تک پہنچ گئی ہے اور عالمی معیشت میں چین کا شیئر 18.5 فیصد حصہ ہو چکا ہے ۔آج چین دنیا کی دوسری سب سے بڑی معیشت ہے ۔اناج کی پیداوار کے لحاظ سے چین دنیا میں پہلے نمبر پر ہے اور اس کا مینوفیکچرنگ سیکٹر دنیا میں سب سے بڑا ہے ۔آج چین دنیا کے جدت طراز ممالک کی صف میں شامل ہو چکا ہے۔چین نے اہم شعبوں میں کچھ بنیادی ٹیکنالوجیز میں کامیابیاں حاصل کی ہیں اور ابھرتی ہوئی اسٹریٹجک صنعتوں کو فروغ دیا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم نے متعدد محاذوں پر بڑی کامیابیاں دیکھی ہیں، جن میں انسان بردار خلائی پرواز، چاند اور مریخ کی کھوج، گہرے سمندر اور گہری زمین کی تحقیقات، سپر کمپیوٹرز، سیٹلائٹ نیویگیشن، کوانٹم انفارمیشن، نیوکلیئر پاور ٹیکنالوجی، ایئر لائن مینوفیکچرنگ اور بائیو میڈیسن وغیرہ شامل ہیں۔
شی جن پھنگ نے واضح کیا کہ ہم نے بدعنوانی کے خلاف وسیع پیمانے پر ایک تاریخی جنگ لڑی ہے۔ہر قسم کے بدعنوان اہلکاروں کو سزا دینے کے لیے متعدد اقدامات کیے گئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ اب سی پی سی کا مرکزی کام تمام قومیتوں کے چینی عوام کی قیادت کرنا ہوگا تاکہ چین کو ہر لحاظ سے ایک عظیم جدید سوشلسٹ ملک بنانے کے دوسرے صد سالہ ہدف کو پورا کیا جا سکے اور جدیدیت کے چینی راستے کے ذریعے تمام محاذوں پر چینی قوم کے احیاء کو آگے بڑھایا جاسکے۔ سی پی سی کا مقصد بنیادی طور پر 2020 سے 2035 تک سوشلسٹ جدیدیت کا احساس کرنا ہے ، اور چین کو ایک ایسے عظیم جدید سوشلسٹ ملک میں ڈھالنا ہے جو 2035 سے اس صدی کے وسط تک خوشحال ، مضبوط ، جمہوری ، ثقافتی طور پر ترقی یافتہ ، ہم آہنگ اور خوبصورت ہو۔اگلے پانچ سال ہر لحاظ سے ایک جدید سوشلسٹ ملک کی تعمیر کی کوششوں کی اچھی شروعات کے لئے اہم ثابت ہوں گے۔
شی جن پھنگ نے کہا کہ ہمارا مستقبل روشن ہے لیکن ہمیں ابھی ایک طویل سفر طے کرنا ہے۔ہمیں پوری پارٹی اور چینی عوام میں مقصد، استقامت اور خود اعتمادی کے مضبوط احساس کو فروغ دینا ہوگا تاکہ ہم غلط فہمیوں سے متاثر نہ ہوں، دھمکیوں سے مرعوب نہ ہوں، یا دباؤ کے آگے نہ جھکیں۔انہوں نے پارٹی پر زور دیا کہ وہ راہ میں حائل رکاوٹوں اور مشکلات کا مقابلہ کرے، ترقی اور سلامتی دونوں کو یقینی بنائے۔شی جن پھنگ نے کہا کہ چین قواعد و ضوابط، انتظام اور معیارات کے حوالے سے ادارہ جاتی کھلے پن کو مستقل طور پر وسعت دے گا۔بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو کی اعلیٰ معیار کی ترقی کو فروغ دینے ، اور بین الاقوامی معاشی منظر نامے اور معاشی اور تجارتی تعلقات کے تنوع اور استحکام کو برقرار رکھنے کے لئے کوششیں کی جائیں گی۔انہوں نے سائنس اور تعلیم کے ذریعے چین کو تقویت دینے اور جدت کاری کی مہم کے لئے ایک مضبوط افرادی قوت تیار کرنے پر زور دیا۔شی جن پھنگ نے کہا کہ تعلیم، سائنس اور ٹیکنالوجی اور انسانی وسائل ہر لحاظ سے جدید سوشلسٹ ملک کی تعمیر کے بنیادی اور تزویراتی ستون ہیں۔ہمیں سائنس اور ٹیکنالوجی کو اپنی بنیادی پیداواری قوت، ٹیلنٹ کو اپنا بنیادی وسیلہ اور جدت طرازی کو ترقی کا بنیادی محرک سمجھنا چاہیے۔ملک سائنس اور ٹیکنالوجی میں زیادہ سے زیادہ خود انحصاری اور طاقت حاصل کرنے کے لئے تیز رفتار ی کے ساتھ جدت طرازی پر مبنی ترقیاتی حکمت عملی پر عمل درآمد میں تیزی لائے گا۔
شی جن پھنگ نے کہا کہ امور تائیوان کو حل کرنا چینی عوام کا داخلی معاملہ ہے اور اس کا فیصلہ چینیوں کی مرضی پر منحصر ہے۔ ہم انتہائی خلوص اور اپنی بہترین کوششوں سے مادر وطن کے پرامن وحدت کے امکان پر اصرار کرتے ہیں، لیکن ہم طاقت کا استعمال ترک کرنے کا وعدہ بھی نہیں کریں گے اور تمام ضروری اقدامات کا حق محفوظ رکھیں گے۔ بیرونی طاقتوں کی مداخلت اور علیحدگی پسندوں کی حوصلہ افزائی کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔ چینی قوم کی نشاۃ ثانیہ کا حصول اور مادر وطن کی وحدت ناگزیر تاریخی رجحانات ہیں جن کے حصول کا راستہ نہیں روکا جا سکتا۔شی جن پھنگ نے کہا کہ کاربن پیک اور کاربن نیوٹرل کو فعال اورمستقل طور پر فروغ دیا جائے گا، چین کے توانائی وسائل کی صورت حال کے مطابق قدم بہ قدم کاربن پیک ایکشن پر عملدرآمد کیا جائے گا۔ توانائی کے انقلاب کو گہرا کیا جائے گا، کوئلے کے صاف اور موثر استعمال کو مضبوط بنایا جائے گا، توانائی کے نئے نظام کی منصوبہ بندی اور تعمیر کو تیز کیا جائے گااور موسمیاتی تبدیلی کی عالمی گورننس میں فعال طور پر حصہ لیا جائے گا۔مجموعی طور پر شی جن پھنگ نے ملک و قوم کی آئندہ ترقی کا ایک زبردست خاکہ تشکیل دیتے ہوئے عالمی و علاقائی امور میں چین کی شمولیت کا عزم بھی دہرایا ہے، جس سے یقیناً آنے والے عرصے میں دنیا پر دوررس اثرات مرتب ہوں گے۔